سندھ حکومت کا کراچی شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتربنانے کے دعوے
حکومت نے جس طرح مرمتی کا کام شروع کیا ہے یہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ مذاق ہے
ملک کا سب سے بڑا شہر کھنڈرات میں تبدیل ہونے کے بعد سندھ حکومت اور بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے شہر کے انفراسٹکچر کو بہتر کرنے کے دعووں کا سلسلہ شروع ہو گیا اس کی بہتری کے لئے اربوں روپے فنڈ جاری کر نے کا بھی اعلان کیا گیا ہے لیکن شہر کی حالت ایسی ہے کہ اس کے انفرا اسٹرکچر کو بنا نے کے لئے فنڈز کے ساتھ توجہ کی ضررت ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق کراچی بارشوں سے قبل ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا تاہم مون سون کی بارشوں کے بعد شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے شہر کی اندرونی گلیاں تو قابل استعمال ہی نہیں رہی جبکہ مرکزی سڑکوں پر بھی بڑے بڑے گڑھے پڑ چکے ہے جس کی وجہ سے بیشتر سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کھنڈٖرات میں تبدیل ہونے کے بعدسندھ حکومت اور بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیں اور اعلانات کئے گئے ہیں کہ اربوں روپے کے فنڈ جا ری کئے جا ئیں گے اور شہر میں ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے گا جس کے بعد شہر کی مرکزی سڑکوں پر انتہا ئی بھونڈے طریقہ سے مرمتی کا کام شروع کیا گیا۔
ایک ٹرک میں انتہا ئی غیر معیاری مرمتی مال میں ڈال کر پیچ ورک کیا جا رہا ہے اور مرمتی کام کرنے والے مزدور تھے اور ان کے ساتھ کو ئی انجیئنرنگ ڈپارٹمنٹ کا عملہ موجود نہیں تھا جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کھنڈرات میں تبدیل ہونے والے شہر کے انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے کام میں حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔
مرکزی سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے شہر بے حالی کا شکار ہے لیکن کراچی کی اندرونی گلیوں کا تو انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جس کی بحالی کےلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا اور یہ اندرونی گلیوں کی ذمہ داری ٹاون انتظا میہ کی ہے۔
کراچی میں 25 ٹاونز ہیں لیکن کراچی کے کسی بھی ٹاون میں سڑکوں کی بحالی کا کام نہیں کیا جا رہا شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی اس وقت کی صورت حال ایسی لگ رہی ہے کہ شہر میں حکومت نام کی کو ئی چیز ہی نہیں ہے ۔
کراچی اس وقت تاریخ کی بد ترین صورت حال سے دوچار ہے لیکن کو ئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے اور کراچی کے شہری اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور حکومت نے مرمتی کا جو کام شروع کیا ہے یہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔