- اسرائیل نے حسن نصراللہ کو کسطرح شہید کیا
- حسن نصر اللہ کے قتل سے خطے کے عدم استحکام میں اضافہ ہوگا، پاکستان
- ناسا نے سورج کی دلکش تصویر جاری کردی
- آئی پی ایل میں فرنچائزز کیلئے غیرملکی کھلاڑیوں کی بَلی چڑھانے کی تیاری
- آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام آخری ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ
- مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، آنے والے دنوں میں مزید کچھ ہوگا؛ نیتن یاہو کی دھمکی
- راولپنڈی میں 24 گھنٹوں کے دوران 61 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق
- راولپنڈی احتجاج؛ 12 خواتین سمیت پی ٹی آئی کے 103 کارکنان گرفتار
- قومی سلیکشن کمیٹی کے ممبر محمد یوسف نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
- محمد عاصم خان نے امریکا میں کیریئر کا پہلا ورلڈ ٹور ٹائٹل جیت لیا
- طویل مدتی خلائی سفر دل کیلئے نقصان دہ قرار
- رشبھ پنت کے بعد ایک اور نوجوان بھارتی کرکٹر حادثے کا شکار
- بلوچستان؛ ضلع موسیٰ خیل سے 20 سے زائد مزدوروں کو اغواء کر لیا گیا
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا کنٹرولر جبران الیاس نے پارٹی چیئرمین گوہر کی بھی سرزرنش کردی
- راولپنڈی؛ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- لاہور میں پولیس مقابلے میں 72 مقدمات میں ملوث ملزم جیلا ہلاک
- فٹنس ٹیسٹ کیلئے بورڈ کا کھلاڑیوں کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ
- کراچی میں گیارہ سال سے لاپتا بیٹے کی راہ تکتی والدہ انتقال کرگئیں
- کراچی؛ اسپتال کے باہر ڈاکو کی خاتون سے واردات، ویڈیو سامنے آگئی
- آئی پی ایل؛ پلئیرز کی جیبیں پیسوں سے بھرنے کی تیاری! جے شاہ کا بڑا اعلان
جسٹس منیب اختر کوبغیر وجہ ہٹا دیا گیا جو غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے، جسٹس منصور کا ججز کمیٹی کو خط
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر کمیٹی میں شمولیت سے انکار کی وجہ بیان کردی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کمیٹی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے تحت قائم کمیٹی میں شمولیت سے انکار کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی آرڈیننس پر لکھے گئے خط میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں رد و بدل یا تو فل کورٹ بنچ یا فل کورٹ اجلاس کے ذریعے ممکن ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے پہلے والی کمیٹی کی بحالی تک اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ جلد بازی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لایا گیا، میرے خط کو اجلاس کے منٹس کا حصہ بنایا جائے،ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ آرڈیننس نوٹیفائی کیا گیا،کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے اور اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی،نہیں بتایا گیا کہ کیوں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو کمیٹی کی تشکیل سے ہٹا دیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کے لکھے گئے خط کے متن کے مطابق آرڈیننس کے اجراءکے چند ہی گھنٹوں بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کردی گئی، ترمیمی آرڈیننس آنے کے بعد بھی سینئر ترین ججز کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھا،کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا،اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرکے من مرضی کی گئی جو غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ون مین شو کی ممانعت کی گئی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا تین صفحات پر مشتمل خط 8 پیراگراف پر مشتمل ہے، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کا جائزہ لینے کیلیے فل کورٹ میٹنگ بلائی جائے، احترام کیساتھ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بیٹھنے سے معذرت چاہتا ہوں، ترمیمی آرڈیننس کی آئینی حیثیت طے ہونے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں نہیں بیٹھوں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔