وفاق کاعمران خان اور طاہرالقادری سے رابطہ مذاکرات کی پیشکش

عشرت العباد کو طاہرالقادری جبکہ سردار مہتاب کو عمران خان کو منانے کا ٹاسک دیدیا گیا۔


عامر خان July 14, 2014
ملک کے وسیع ترمفاد میں احتجاج کی پالیسی پر نظرثانی کریں، سیاسی رابطہ کار کا پیغام۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے سیاسی رابطہ کارکوہدایت کی ہے کہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک کی قیادت سے فوری رابطہ کرکے ان سے آزادی مارچ اورانقلابی مارچ کاحتمی شیڈول کی تفصیلات طلب کی جائیں اوران سے مذاکرات کیلیے کمیٹی کے نام مانگے جائیں تاکہ ان معاملات کو15روز میں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکے۔

سیاسی رابطہ کارحکومتی قیادت سے گرین سگنل ملتے ہی متحرک ہوگئے ہیں اورانھوں نے دونوں جماعتوں کی قیادت کو پس پردہ پیغام بھیج دیاہے کہ ان جماعتوں کے تحفظات اورمطالبات کیاہیں ؟،ان مطالبات کی فہرست سے حکومت کوآگاہ کیا جائے،اگروہ اپنے مطالبات پروفاق سے مذاکرات کرناچاہتی ہیں تو وہ رواں ہفتے سیاسی رابطہ کار کوپیغام دیں کہ وہ کب اور کہاں مذاکرات کرناچاہتی ہیں ؟،ان جماعتوں کے مطالبات اور مذاکرات کامقام طے ہونے کے بعد براہ راست بات چیت کاسلسلہ شروع کیاجائیگا۔

وفاق کے ذرائع کاکہناہے کہ مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت نے سیاسی صورتحال پراپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے کہ اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی رابطہ کارکوٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ وہ فوری طور ر عمران خان اور طاہر القادری سے رابطے کریں ،وفاقی حکومت کی ہدایت سیاسی رابطہ کارفعال ہوگئے ہیں اور انھوں نے دونوں جماعتوں کی قیادت کو پیغام دیاہے کہ اگر وہ حکومت سے مذاکرات کرناچاہتی ہیں تو فوری طور پر اپنی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دیں اورمطالبات سامنے لائیں،اس پیغام میں حکومت نے ان جماعتوں کوکہاہے کہ موجودہ حالات میں انقلابی مارچ یا آزادی مارچ نہ کیاجائے کیونکہ اگست کے دوہفتے یوم آزادی کی تقریبات اسلام آبادسمیت ملک بھر میں جاری رہیں گی اور 14اگست کو اسلام آبادمیں یوم آزادی کی مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوگی۔

اس تقریب کے سبب 14اگست کواسلام آباد میںکسی جماعت کواحتجاجی ریلی یا مارچ کی اجازت دیناممکن نہیں ہوگا،اس پیغام میں حکومت نے ان جماعتوں کو کہاہے کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد اور موجودہ صورتحال پر اپنے احتجاج کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اورڈائیلاگ پالیسی پر عمل کریں کیونکہ حکومت کسی کو جہموری اندازسیاست اور احتجاج سے روکنے پر یقین نہیں رکھتی ،حکومت نے پس پردہ مذاکراتی پالیسی کے تحت طاہرالقادی سے مذاکرات کیلیے گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان اور عمران خان سے بات چیت کے لیے گورنرخیبر پختونخواسردارمہتاب عباسی کی خدمات لینے کا عندیہ دیاہے۔

اگر ان دونوں جماعتوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہرکردی توپھروفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکی قیادت میں حکومتی مذاکراتی ٹیم مذاکرات کرے گی ،حکومتی حلقوں کا کہن ہے کہ اگر مطالبات آئین کے دائرہ کار میں ہوئے تو بات چیت کاسلسلہ آگے بڑھایا جائے گا ،ناکامی کی صورت میں قانون کے مطابق آپشنز استعمال کیے جائیں گے ،اگر 14اگست کے دن اجازت کے بغیرآزادی مارچ اسلام آباد میں کرنے کی کوشش کی گئی تو تحریک انصاف کی قیادت کو نظربند کرنے کے ساتھ یا قانون کی خلاف ورزی پرگرفتارکیاجاسکتاہے،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ذرائع کا کہناہے کہ اب تک حکومت کاباضابطہ مذاکراتی پیغام نہیں ملاہے،حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مرکزی قیادت مشاورت سے چندروز میں کرلیاجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |