- کراچی؛ کرنٹ لگنے کے واقعات میں شیر خوار بچے سمیت 2 افراد جاں بحق
- آئی بی اے اور پاور ڈویژن کے اشتراک سے پاکستان پاور ریفارمز پروجیکٹ کا آغاز
- اسلام آباد کے ادارے جان بوجھ کر سندھ کو نیچا دکھاتے ہیں، صوبائی وزیر تعلیم
- ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے، طلبا اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے
- ایف بی آر پہلی سہ ماہی کے ہدف کے حصول کیلئے پرامید
- نواز شریف اور مریم سے چینی سفیر کی ملاقات، وزیر اعلیٰ کو دورہ چین کی دعوت
- اسلامی نظریاتی کونسل کا دورۂ چین، مسلم علما اور اکابرین سے ملاقاتیں
- لاہور؛ چھاپہ مار کارروائی میں دو منشیات فروش گرفتار، 6 کلوگرام چرس برآمد
- پاکستان بار کونسل حکومتی آئینی پیکج پر 2 اکتوبر کو فیصلہ کرے گی
- ویسٹ انڈیز کے نکولس پوران نے ٹی 20 کرکٹ میں بڑا عالمی ریکارڈ بنادیا
- چیف جسٹس کو اپنا ٹائم پورا کر کے رخصت ہوجانا چاہیے، شاہد خاقان عباسی
- وزیراعظم کی یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات، اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
- وزارت خزانہ نے ضمنی گرانٹس کے اجرا پر پابندی عائد کردی
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قیمت گھٹ گئی
- پاکستان کسٹمز نے میرجوانہ پلانٹ کی پارسل کے ذریعے پاکستان اسگلنگ ناکام بنا دی
- گورنر اور وزیراعلیٰ آفس میں اختلاف نہیں،چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، گورنر پنجاب
- ایکسپریس ٹریبیون نے آغاخان یونیورسٹی کا بہترین ہیلتھ رپورٹنگ کا ایوارڈ جیت لیا
- وزیر اعظم کی بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات، تعلقات کو وسعت دینے پر گفتگو
- کراچی میں صالح بھوتانی کے گھر چھاپے پر سندھ حکومت کا بلوچستان سے سخت احتجاج
- ایف بی آر کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
سائنس دانوں کا انجیل مقدس میں ذکر ہونیوالے درخت اگانے کا دعویٰ
مقبوضہ یروشلم: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یروشلم کے قریب ایک صحرائی غار میں پائے جانے والے قدیم بیج سے اُگے درخت سے حاصل شدہ مرکب اس دوا کا ذریعہ ہو سکتا ہے جس کا ذکر انجیل مقدس میں موجود ہے۔
دو سینٹی میٹر بڑے اس عجیب و غریب بیج کو جُڈائن صحرا(یوروشلم کے مشرق سے بحیرہ مردار تک پھیلا ہوا صحرا) کی ایک غار سے تقریباً 15 برس قبل دریافت کیا گیا تھا جس کا تعلق 993 سے 1202 عیسوی کے درمیان بتایا جاتا تھا۔ کئی برسوں تک بیج سے پودا اُگانے کی کوشش کے بعد محققین نے اگنے والے پودے کی شناخت کی اور اس کو ’شیبا‘ نام دیا۔
ڈی این اے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ درخت کومیفورا خاندان کی ایک منفرد نسل سے تعلق رکھتا ہے جو کہ افریقا، مڈاغاسکر اور جزیرہ نما عرب میں پھیلائے گئے تھے اور یہ اپنی خوشبودار گوندھ سے جانے جاتے تھے۔
محققین کو شبہ ہے کہ ’شیبا‘ درخت وہ درخت ہے جو بمطابق انجیل مقدس جنوبی لیونٹ (آج کے جنوبی لبنان، جنوبی شام اور جزیرہ نما سینا) میں اگائے گئے تھے۔
اس جوڈائن بام کا تذکرہ چوتھی صدی قبلِ مسیح سے آٹھویں صدی عیسوی کے درمیان ہیلینسٹک، رومی-بازنطینی اور مابعدکلاسیکی ادوار کے ادب میں بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے۔
اس درخت کی گوند کو (جس کو انجیل کے صحیفوں میں’سوری‘ کہا گیا ہے) قدیم دنیا میں بڑی اہمیت حاصل تھی اور یہ پوری رومی سلطنت میں برآمد کیا جاتا تھا۔
ماضی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس کی گوندھ کو بطور خوشبو، بخور، موتیا کی دوا کے علاوہ زہر کے تریاق کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔