- حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کا بوجھ 50 فیصد کم کرے، لیاقت بلوچ
- کراچی؛ انٹرکا طالبعلم سمندر میں ڈوب کر جاں بحق، 10 گھنٹے بعد لاش برآمد
- پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ آن لائن ٹکٹ آج سے فروخت ہوں گے
- پاکستان نے اہلِ غزہ کیلیے الخدمت کے تعاون سے امداد کی دسویں کھیپ روانہ کردی
- ہر تین میں سے ایک بچہ بینائی کے مسائل کا شکار ہے
- راولپنڈی؛ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث خاتون سمیت 3 رکنی دانی گینگ گرفتار
- الزام نہ دیجیے، ذمے داری لیجیے
- ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان پہنچ گئے
- حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد بھی بیروت پر اسرائیلی حملے جاری؛ مزید 105 افراد شہید
- اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر پہنچ گئے
- طلبا کو منشیات فروخت کرنے والے 8 ملزمان گرفتار
- سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن ٹریبونلز پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
- پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ
- گلابی جھیل پر سے ٹرین کے گزرنے کا منظر اتنا مقبول کیوں؟
- ناسا اور اسپیس ایک کا 9واں مشن خلائی اسٹیشن روانہ
- یوسف بھائی کا ’’آدھا‘‘ غصہ
- افغانستان کی صورتحال جنگجوؤں کیلیے سازگار بن گئی، سعودی عرب
- 300 وکلا کا ججز کو خط، نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
- ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر انور ابراہیم 2 اکتوبر کو پاکستان آئینگے
- مشرق وسطی میں کشیدگی، خام تیل کی قیمتوں میں 0.94 فیصد اضافہ ریکارڈ
لاپتا افراد کیس؛ سندھ ہائیکورٹ کا ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونیکا حکم
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری دفاع سے ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ لاپتا شہری اسماعیل، ادریس اور دیگر کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے۔ اہلخانہ کو مالی معاونت دینے کے لیے سمری منظور ہوچکی ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیے کہ آخری سماعت کے بعد کیا کیا اقدامات کیے گئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایدھی، چھیپا اور دیگر فلاحی اداروں کو خطوط لکھے ہیں۔ گمشدہ شہری کسی فلاحی ادارے کے پاس بھی موجود نہیں ہیں۔ سی پی ایل سی اور کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جواب نہیں ملا۔
سن 2018 سے لاپتا عمر صدیقی کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ میں متعدد لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیسز زیر سماعت ہیں، متعدد جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس کے اجلاسوں کے باوجود لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ سیکریٹری دفاع رپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں ذاتی حلف نامہ جمع کرائیں۔
عدالت نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع سے ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
عدالت نے 4 ہفتوں میں پولیس اور دیگر اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔