مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ فارم 47 کی جعلی حکومت سے آئینی ترامیم پر مذاکرات 8 فروری کے انتخابات کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت سے آئینی ترامیم پر مذاکرات دھاندلی زدہ الیکشن کو جائز قرار دینا ہے۔ اپوزیشن کسی دباؤ یا لالچ میں آکر عوام کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ مذاکرات درحقیقت غیر منتخب ناجائز اور غیر قانونی حکومت کو جائز قرار دینے کی کوشش ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ 8 فروری سے آج تک تمام اپوزیشن کا مؤقف رہا ہے کہ فارم 47 پر بننے والی حکو مت غیر منتخب اور غیر نمائندہ ہے۔ آئین شکن اور عدلیہ دشمن ترامیم پر مذاکرات ناجائز حکومت کو میز کے نیچے سے جائز بنانے کی کوشش ہے۔
صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عوام مسودے پر اتفاق کے نام پر ووٹ چوروں کو تسلیم کرانے کی ہر کوشش ناکام بنادیں گے۔ موجودہ پارلیمنٹ نامکمل اور غیر آئینی ہے، اسے تو قانون سازی کا حق بھی نہیں، آئینی ترمیم کیسے کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ بھی انتخابی عمل کو متنازع قرار دے چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں موجود کوئی پارٹی یہ حق نہیں رکھتی کہ وہ حکومت سے آئینی ترامیم کے مسودے پر مذاکرات کرے۔ ایسی حکومت سے آئینی ترامیم پر مذاکرات آئین، جمہوریت اور عدالتوں کی توہین ہے۔