- اسلامی نظریاتی کونسل کا دورۂ چین، مسلم علما اور اکابرین سے ملاقاتیں
- لاہور؛ چھاپہ مار کارروائی میں دو منشیات فروش گرفتار، 6 کلوگرام چرس برآمد
- پاکستان بار کونسل حکومتی آئینی پیکج پر 2 اکتوبر کو فیصلہ کرے گی
- ویسٹ انڈیز کے نکولس پوران نے ٹی 20 کرکٹ میں بڑا عالمی ریکارڈ بنادیا
- چیف جسٹس کو اپنا ٹائم پورا کر کے رخصت ہوجانا چاہیے، شاہد خاقان عباسی
- وزیراعظم کی یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات، اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
- وزارت خزانہ نے ضمنی گرانٹس کے اجرا پر پابندی عائد کردی
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قیمت گھٹ گئی
- پاکستان کسٹمز نے میرجوانہ پلانٹ کی پارسل کے ذریعے پاکستان اسگلنگ ناکام بنا دی
- گورنر اور وزیراعلیٰ آفس میں اختلاف نہیں،چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، گورنر پنجاب
- ایکسپریس ٹریبیون نے آغاخان یونیورسٹی کا بہترین ہیلتھ رپورٹنگ کا ایوارڈ جیت لیا
- وزیر اعظم کی بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات، تعلقات کو وسعت دینے پر گفتگو
- کراچی میں صالح بھوتانی کے گھر چھاپے پر سندھ حکومت کا بلوچستان سے سخت احتجاج
- ایف بی آر کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
- شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا گیا
- سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے تیار ہیں،معاشی ترقی کے نئے باب کا اضافہ ہوگا، وزیر مواصلات
- فالکن سمیت نایاب پرندوں کے غیرقانونی شکار اور خریدوفروخت میں ملوث 32 افراد گرفتار
- لاہور؛ شادی شدہ خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان گرفتار
- عدلیہ کس قانون کے تحت کہہ رہی ہے فلاں پارٹی میں چلے جاؤ،عرفان صدیقی
- ٹریفک وارڈنز نے لاپتا کمسن بچوں کو باپ سے ملوا دیا
تھپڑوں کا مقابلہ طبی ماہرین میں تشویش پیدا کرنے لگا
ایک دوسرے کو تھپڑ مارنے کے ایک نئے ’جنگی کھیل‘ کے آغاز کو کئی سال ہو چکے ہیں جسے slap fighting کہا جاتا ہے تاہم اسے کھیل میں دماغی تکلیف دہ چوٹوں پر تشویش بڑھ رہی ہے۔
نیورولوجسٹ کی ایک ٹیم نے امریکا میں ٹی وی پر نشر ہونے والے پہلے پیشہ ورانہ تھپڑ مارنے والے مقابلے کی فوٹیج کا جائزہ لیا ہے اور پتہ چلا ہے کہ دماغ کو اندرونی جھٹکا لگنے کا خطرہ پریشان کن حد تک زیادہ ہے۔
ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ تھپڑ مارنا کہیں زیادہ سنگین جنگی کھیل بنتا جارہا ہے اور اس کے شرکاء میں اعصابی موت کو روکنے کے لیے حکمت عملیوں پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تھپڑ مارنا بالکل ویسا ہی ہے جیسا ٹی وی پر لگتا ہے۔ دو لوگ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور کھلے ہاتھ سے جتنی سختی سے ہو سکے دوسرے کے چہرے پر تھپڑ مارتے ہیں اور جو تھپڑ کھا رہے ہیں وہ اصولاً اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ وہ اپنے بچاؤ کیلئے سر پر کوئی حفاظتی چیز بھی نہیں پہن سکتے اور نہ ہی انہیں بچنے کی اجازت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔