2 روزمیں تین محنت کشوں کا سفاکانہ قتل
پولیس کی بروقت کارروائی سے 48 گھنٹے میں ملزم اپنے انجام کو پہنچ گئے
BEIJING:
بہاول نگرایک پرسکون شہر ہوا کرتا تھا۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے لوگ خوف زدہ رہنے لگے، لوٹ مار شروع ہو گئی اور عام شہری قتل کیے جانے لگے۔
تھانہ صدر کے ایر یا میں عید الفطر سے صرف تین روز قبل، 24 گھنٹے کے دوران 3 محنت کشوں کا سفاکانہ قتل ہوا،لوٹ مار کی پے درپے ہونے والی تین وارداتوں میں ایسا ہوا، تینوں غریب محنت کش تھے۔
ریڑھی بان محمد اشرف ، ریڑھی بان سعید احمد اور رکشہ ڈرائیور محمد ندیم کو وحشیانہ طور پر قتل کردیا گیا ، سفاک ملزم غریبوں کی ریڑھیاں ، رکشہ اور نقدی وغیر ہ بھی لوٹ کر لے گئے۔
ان وارداتوں کے باعث شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی، شہری عدم احساس تحفظ کا شکار ہو گئے، خصو صاً محنت کش طبقہ، ریڑ ھی بان، رکشہ ڈرائیو ر سرا پا احتجاج ہیں، یہ حالات ضلع پولیس کے لیے سنگین چیلنج بن گئے۔
کیوں کہ سیر یل کلنگ کی ایسی وارداتوں کی مثال، ما ضی میں نہیں ملتی، پولیس حکام نے احتجاجی محنت کشوں سے ملزمان کو جلد از جلد گر فتا ر کر نے کے لیے کچھ وقت مانگا، جس پر احتجاجی سلسلہ عارضی طور پر رُک گیا۔
دوسری جانب ڈسڑکٹ پولیس آفیسر، عبد الحمید کھوسہ نے معا ملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کی گر فتاری کے لیے ضلع پولیس کے ماہر پولیس افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دیدی اور فور ی طور پر کارروائی کا حکم دیا، جس پر ایس ڈی پی او، صدر سرکل رائو فاروق علی خان نے پو رے علاقہ میں مکمل ناکہ بندی کروادی، پولیس ٹیمیں ملزمان کی تلاش کے لیے روانہ ہو گئیں، صرف چند گھنٹے بعدپولیس کو سراغ مل گیا۔
اتفاقی طور پر ملزمان کو دھرمے والی کاٹ کے قریب لوگوں نے مقتول رکشہ ڈرائیور محمد ندیم کے رکشے سے پہچان لیا، عو ام نے گھیرائو کرکے رکشے پر سوار ملزمان کو پکڑ نے کی کوشش کی ،دو ملزم پکڑے گئے، جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، عوام نے پکڑے گئے ملزموں کوشدید تشدد کا نشانہ بنا یا اسی دوران پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور مشتعل عوام سے بڑی مشکل کے ساتھ ملزمان کی جان چھڑائی اور انھیں گر فتار کرلیا۔
ملزمان کی گر فتا ری عمل میں آتے ہی ڈی پی او، عبد الحمید کھوسہ نے ماہر تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر ملزمان سے تحقیقات کیں، جس کے نتیجے میں ملزمان نے اقبالِ جرم کر لیا، ملزمان نے بتا یا، ان کا ٹارگٹ غریب محنت کش طبقہ تھا اور وہ ریڑھی ، رکشہ وغیر ہ پر مزدوری کرنے والوں کو کام کا جھانسہ دے کر شہر سے باہر لے جاتے اور ویران جگہ پر لے جاکر گلے میں پھندا ڈال کر چھر ی سے ان کی گر دن کاٹ دیتے اور جو ملتا لوٹ کر لے جاتے ، گینگ کا سر غنہ شاہد جوئیہ ہے جو موقع سے فرار ہوگیا۔
پولیس حکام نے ملزمان سے حا صل ہونے والی معلومات کی روشنی میں گینگ کے سر غنہ کی گر فتاری کے لیے دوبارہ حکمتِ عملی تشکیل دی اور پولیس نے تمام ممکنہ علاقوں میں ناکہ بندی کرکے تلاش شروع کردی، اسی دوران تھانہ گھمنڈپور کے علاقہ مو ضع فرید آباد میں پولیس اور ملزمان کا ٹکرائو ہو گیا۔
ملزمان کی جانب سے اند ھا دھند فا ئر نگ پر پولیس نے جوابی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گینگ کا سر غنہ شاہد جوئیہ مارا گیا ،اس طرح صرف 48 گھنٹوں میں تین بے گنا ہوں کے سفاک قاتل اپنے انجام کو پہنچ گئے ضلع پو لیس کی بروقت کارروائی سے خوف و دہشت میں مبتلا شہر یوں کے چہروں پر رونق لوٹ آئی اور لوگوں میں احساسِ تحفظ سوا ہو گیا، اس کے بعد پولیس پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہو گیا۔
پولیس حکام نے بے گناہ قتل ہونے والے غریب محنت کشوں کے خاند انوں کی مالی امداد کے لیے مخیر حضرات کے تعاون سے تقر یبا تین لاکھ روپے کی رقم جمع کرلی، جو جلد متا ثرین کو دی جائے گی، بلاشبہ پولیس کی کارکردگی اور روّیے سے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے کم ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ جرم کے خلاف جنگ میں بھی کامیابی ہو گی۔
بہاول نگرایک پرسکون شہر ہوا کرتا تھا۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے لوگ خوف زدہ رہنے لگے، لوٹ مار شروع ہو گئی اور عام شہری قتل کیے جانے لگے۔
تھانہ صدر کے ایر یا میں عید الفطر سے صرف تین روز قبل، 24 گھنٹے کے دوران 3 محنت کشوں کا سفاکانہ قتل ہوا،لوٹ مار کی پے درپے ہونے والی تین وارداتوں میں ایسا ہوا، تینوں غریب محنت کش تھے۔
ریڑھی بان محمد اشرف ، ریڑھی بان سعید احمد اور رکشہ ڈرائیور محمد ندیم کو وحشیانہ طور پر قتل کردیا گیا ، سفاک ملزم غریبوں کی ریڑھیاں ، رکشہ اور نقدی وغیر ہ بھی لوٹ کر لے گئے۔
ان وارداتوں کے باعث شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی، شہری عدم احساس تحفظ کا شکار ہو گئے، خصو صاً محنت کش طبقہ، ریڑ ھی بان، رکشہ ڈرائیو ر سرا پا احتجاج ہیں، یہ حالات ضلع پولیس کے لیے سنگین چیلنج بن گئے۔
کیوں کہ سیر یل کلنگ کی ایسی وارداتوں کی مثال، ما ضی میں نہیں ملتی، پولیس حکام نے احتجاجی محنت کشوں سے ملزمان کو جلد از جلد گر فتا ر کر نے کے لیے کچھ وقت مانگا، جس پر احتجاجی سلسلہ عارضی طور پر رُک گیا۔
دوسری جانب ڈسڑکٹ پولیس آفیسر، عبد الحمید کھوسہ نے معا ملے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کی گر فتاری کے لیے ضلع پولیس کے ماہر پولیس افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دیدی اور فور ی طور پر کارروائی کا حکم دیا، جس پر ایس ڈی پی او، صدر سرکل رائو فاروق علی خان نے پو رے علاقہ میں مکمل ناکہ بندی کروادی، پولیس ٹیمیں ملزمان کی تلاش کے لیے روانہ ہو گئیں، صرف چند گھنٹے بعدپولیس کو سراغ مل گیا۔
اتفاقی طور پر ملزمان کو دھرمے والی کاٹ کے قریب لوگوں نے مقتول رکشہ ڈرائیور محمد ندیم کے رکشے سے پہچان لیا، عو ام نے گھیرائو کرکے رکشے پر سوار ملزمان کو پکڑ نے کی کوشش کی ،دو ملزم پکڑے گئے، جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، عوام نے پکڑے گئے ملزموں کوشدید تشدد کا نشانہ بنا یا اسی دوران پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور مشتعل عوام سے بڑی مشکل کے ساتھ ملزمان کی جان چھڑائی اور انھیں گر فتار کرلیا۔
ملزمان کی گر فتا ری عمل میں آتے ہی ڈی پی او، عبد الحمید کھوسہ نے ماہر تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر ملزمان سے تحقیقات کیں، جس کے نتیجے میں ملزمان نے اقبالِ جرم کر لیا، ملزمان نے بتا یا، ان کا ٹارگٹ غریب محنت کش طبقہ تھا اور وہ ریڑھی ، رکشہ وغیر ہ پر مزدوری کرنے والوں کو کام کا جھانسہ دے کر شہر سے باہر لے جاتے اور ویران جگہ پر لے جاکر گلے میں پھندا ڈال کر چھر ی سے ان کی گر دن کاٹ دیتے اور جو ملتا لوٹ کر لے جاتے ، گینگ کا سر غنہ شاہد جوئیہ ہے جو موقع سے فرار ہوگیا۔
پولیس حکام نے ملزمان سے حا صل ہونے والی معلومات کی روشنی میں گینگ کے سر غنہ کی گر فتاری کے لیے دوبارہ حکمتِ عملی تشکیل دی اور پولیس نے تمام ممکنہ علاقوں میں ناکہ بندی کرکے تلاش شروع کردی، اسی دوران تھانہ گھمنڈپور کے علاقہ مو ضع فرید آباد میں پولیس اور ملزمان کا ٹکرائو ہو گیا۔
ملزمان کی جانب سے اند ھا دھند فا ئر نگ پر پولیس نے جوابی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گینگ کا سر غنہ شاہد جوئیہ مارا گیا ،اس طرح صرف 48 گھنٹوں میں تین بے گنا ہوں کے سفاک قاتل اپنے انجام کو پہنچ گئے ضلع پو لیس کی بروقت کارروائی سے خوف و دہشت میں مبتلا شہر یوں کے چہروں پر رونق لوٹ آئی اور لوگوں میں احساسِ تحفظ سوا ہو گیا، اس کے بعد پولیس پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہو گیا۔
پولیس حکام نے بے گناہ قتل ہونے والے غریب محنت کشوں کے خاند انوں کی مالی امداد کے لیے مخیر حضرات کے تعاون سے تقر یبا تین لاکھ روپے کی رقم جمع کرلی، جو جلد متا ثرین کو دی جائے گی، بلاشبہ پولیس کی کارکردگی اور روّیے سے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے کم ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ جرم کے خلاف جنگ میں بھی کامیابی ہو گی۔