بھارت میں اقلیتوں کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں رپورٹ
مودی کے ان سیاہ کاموں کو بھارتی سپریم کورٹ کا تحفظ حاصل ہے
مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں اپنی جان و مال کے حوالے سے مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
ناگالینڈ میں مودی سرکار اور خصوصا بھارتی فوج کی جانب سے اپنے ہی شہریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں17ستمبر کو سپریم کورٹ نے 30 ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناگالینڈ کی عوام میں غصے اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
بھارتی فوجی اہلکاروں پر گاؤں کے 13 رہائشیوں کو گھات لگا کر ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ناگالینڈ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ مقامی رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پہ سوالیہ نشان ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ماں اور ان کا 32 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔
ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہم سب انسان ہیں، ہر کسی کی جان قیمتی ہے، بھارتی فوجیوں کو معصوم دیہاتیوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے تھا۔
آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ 1958 کے تحت، فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکز کی منظوری درکار ہے۔
یہ کالا قانون فوج کو تلاشی، گرفتاری اور "امن عامہ کی بحالی" کے لیے گولی چلانے کے اختیارات تک دیتا ہے جو 1958 سے آسام اور منی پور کے ناگالینڈ میں نافذ ہے۔
ناگالینڈ میں مودی سرکار اور خصوصا بھارتی فوج کی جانب سے اپنے ہی شہریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں17ستمبر کو سپریم کورٹ نے 30 ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناگالینڈ کی عوام میں غصے اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
بھارتی فوجی اہلکاروں پر گاؤں کے 13 رہائشیوں کو گھات لگا کر ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ناگالینڈ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ مقامی رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پہ سوالیہ نشان ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک ماں اور ان کا 32 سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔
ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہم سب انسان ہیں، ہر کسی کی جان قیمتی ہے، بھارتی فوجیوں کو معصوم دیہاتیوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے تھا۔
آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ 1958 کے تحت، فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکز کی منظوری درکار ہے۔
یہ کالا قانون فوج کو تلاشی، گرفتاری اور "امن عامہ کی بحالی" کے لیے گولی چلانے کے اختیارات تک دیتا ہے جو 1958 سے آسام اور منی پور کے ناگالینڈ میں نافذ ہے۔