- کراچی؛ کرنٹ لگنے کے واقعات میں شیر خوار بچے سمیت 2 افراد جاں بحق
- آئی بی اے اور پاور ڈویژن کے اشتراک سے پاکستان پاور ریفارمز پروجیکٹ کا آغاز
- اسلام آباد کے ادارے جان بوجھ کر سندھ کو نیچا دکھاتے ہیں، صوبائی وزیر تعلیم
- ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے، طلبا اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے
- ایف بی آر پہلی سہ ماہی کے ہدف کے حصول کیلئے پرامید
- نواز شریف اور مریم سے چینی سفیر کی ملاقات، وزیر اعلیٰ کو دورہ چین کی دعوت
- اسلامی نظریاتی کونسل کا دورۂ چین، مسلم علما اور اکابرین سے ملاقاتیں
- لاہور؛ چھاپہ مار کارروائی میں دو منشیات فروش گرفتار، 6 کلوگرام چرس برآمد
- پاکستان بار کونسل حکومتی آئینی پیکج پر 2 اکتوبر کو فیصلہ کرے گی
- ویسٹ انڈیز کے نکولس پوران نے ٹی 20 کرکٹ میں بڑا عالمی ریکارڈ بنادیا
- چیف جسٹس کو اپنا ٹائم پورا کر کے رخصت ہوجانا چاہیے، شاہد خاقان عباسی
- وزیراعظم کی یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات، اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
- وزارت خزانہ نے ضمنی گرانٹس کے اجرا پر پابندی عائد کردی
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قیمت گھٹ گئی
- پاکستان کسٹمز نے میرجوانہ پلانٹ کی پارسل کے ذریعے پاکستان اسگلنگ ناکام بنا دی
- گورنر اور وزیراعلیٰ آفس میں اختلاف نہیں،چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، گورنر پنجاب
- ایکسپریس ٹریبیون نے آغاخان یونیورسٹی کا بہترین ہیلتھ رپورٹنگ کا ایوارڈ جیت لیا
- وزیر اعظم کی بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقات، تعلقات کو وسعت دینے پر گفتگو
- کراچی میں صالح بھوتانی کے گھر چھاپے پر سندھ حکومت کا بلوچستان سے سخت احتجاج
- ایف بی آر کا انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
عدلیہ کس قانون کے تحت کہہ رہی ہے فلاں پارٹی میں چلے جاؤ،عرفان صدیقی
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں کیس میں کسی ایک رکن نے بھی نہیں کہا کہ وہ پارٹی بدلنا چاہتے ہیں آپ کس قانون کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ فلاں پارٹی میں چلے جاؤ؟ عدلیہ کسی مارشل لا کے سامنے کھڑی نہیں ہوئی اور پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ حالیہ دنوں میں عدالتی فیصلے کے بعد ایک سوال پیدا ہوا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ ہوا یہ تین ارکان کا بالا دستی کا فیصلہ تھا اس فیصلے سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے اور معاملے کو اتنا پیچیدہ کردیا گیا کہ سلجھانا ناممکن ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ سنتے ہیں کہ فلاں قانون آئین سے متصادم تھا عدلیہ اس سے متعلق فیصلے کرتی ہے اور تشریح کرتی ہے
کیا یہ ممکن ہے کہ عدالت کا کوئی بنچ بھی غلطی کرسکتا ہے یا نہیںَ؟ ہمارے بنائے ہوئے قانون کو اُڑا دیا جاتا ہےاس فیصلے میں الیکشن ایکٹ کو بار بار توڑا گیا عدلیہ غلطی کا مرتکب ہوجائے تو اس کا اسباب کیا تھے؟ آج یہ طے ہو جانا چاہیے کہ اگر کوئی فیصلہ آئین سے متصادم ہو تو کون ٹھیک کرے گا؟
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اراکین کو تین دن کے اندر پارٹی جوائن کرنا ہوتی ہے آئین اور قانون تین دن کا وقت دیتا ہے ان لوگوں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا آئین اس پنجرے کو پانچ سال بند رکھتا ہے اس آئینی شرط کو آپ توڑ دیتے ہیں اور پرندوں کو باہر آنے کا کہہ دیتے ہیں آپ پنجرہ کھولتے ہیں اور پی ٹی آئی میں جانے کا کہتے ہیں یہ کیا ہے؟ یہ اختیار کہاں سے آگیا یہ اختیار اگر لیا ہے تو غلط لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نظریہ سہولت اور مکمل انصاف کے تحت فیصلہ ہوتا ہے کسی ایک رکن نے بھی نہیں کہا کہ وہ پارٹی بدلنا چاہتے ہیں آپ کس قانون کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ فلاں پارٹی میں چلے جاؤ؟ کسی مارشل لا کے سامنے عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی اور پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے اب ہمارے لئے مسئلہ پیدا کردیا گیا کہ ہم کس طرف جائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ آئین کی شق 239 کہتی ہے کہ آئین میں کی گئی ترمیم کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی، یہ شق معدوم ہوچکی ہے مجلس شوریٰ کی اتھارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے، اپنے حدود کی تجاوز کی وجہ سے آئین کی شقوں کو مفلوج کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔