ایکسپریس ٹریبیون نے آغاخان یونیورسٹی کا بہترین ہیلتھ رپورٹنگ کا ایوارڈ جیت لیا
خیبرپختونخوا میں زچہ و بچہ کی بلند شرح اموات کے اسباب اجاگر کرنے پر بہترین رپورٹنگ کا ایوارڈ دیا گیا
ایکپسریس ٹریبیون نے آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے تحت 'ایکسیلینس ان ہیلتھ رپورٹنگ ایوارڈ' کی کیٹگری میں فرسٹ پرائز حاصل کرلیا۔
یہ ایوارڈ ماں اور بچے کی صحت کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو دیا جاتا ہے، وصال یوسفزئی ایکسپریس ٹریبیون کے سیکشن اوریجنل کونٹینٹ کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں، جنہوں نے خیبر پختونخوا میں زچہ و بچہ کی بلند شرح اموات پر پرمغز رپورٹ پر پرنٹ کی کیٹگری میں فرسٹ پرائز جیتا ہے۔
رپورٹ 'خیبرپختونخوا میں زچہ و بچہ کی اموات کی شرح کیوں بلند ہے؟' کے عنوان سے صوبے میں زچہ و بچہ کی سنگین صورت حال کو نمایاں کر رہی ہے۔
رپورٹ میں ایک ماہ کی دل چیرنے والی کہانی بھی بیان کی گئی ہے جو اسپتال منتقل کرتے ہوئے الم ناک طریقے سے انتقال کر گئی تھیں۔
پرنٹ کیٹگری میں دوسرا ایوارڈ روزانہ جنگ سے منسلک سعدیہ عبیدخان کو سندھ کے عوام پر 2022 کے تباہ کن سیلاب سے پڑنے والے اثرات پر جامع رپورٹ مرتب کرنے پر دیا گیا۔
ٹی وی کیٹگری میں فرسٹ پرائز دیوا ریڈیو (وی او اے) کے عبدالرزاق کو پاکستان میں بچوں کی غذائی پر رپورٹنگ پر، دوسرا ایوارڈ نیو ٹی وی کے شفقت عزیزی کو اسی طرح کے صحت کے مسائل پر کوریج کرنے پر دیا گیا۔
ڈیجیٹل میڈیا کی کیٹگری میں ڈان ڈاٹ کام کی عریشہ رحمان اور جیو ڈاٹ ٹی وی کی کہکشان بخاری کو فرسٹ پرائز مشترکہ طور پر ملا، دونوں کو صحت کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا، اسی طرح سیکنڈ پرائز ڈان ڈاٹ کام کی وارا عرفان اور بی بی سی اردو کے ریاض سہیل کو مشترکہ طور پر دیا گیا۔
آغا خان یونیورسٹی کے اس ایوارڈ کے لیے پاکستان بھر سے 40 رپورٹس جمع کرادی گئی تھیں، جس کی جائزہ تین رکنی جج کے پینل نے کیا جو قومی سطح کے مختلف میڈیا گروپ سے لیے گئےتھے۔
آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کی چیئرپرسن ڈاکٹرفائزہ جہان نے اس اقدام کی تعریف کی اور اس صحت مندانہ مقابلے کو سراہا جس میں زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے مختلف امور پر رپورٹنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں سے صحافیوں کے جرات اور کام کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں صحت کے میدان میں رپورٹنگ کے لیے حوصلہ ملتا ہے۔
ڈاکٹر فائزہ جہاں نے زور دیا کہ یونیورسٹی اس طرح کی تقاریب سالانہ بنیاد پر جاری رکھے گی تاکہ پاکستان میں ہیلتھ جرنلزم کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کا اعتراف اور حوصلہ افزائی ہو۔
یہ مقابلہ نہ صرف صحافیوں کے کام کا اعتراف ہے بلکہ صحت کے شعبے کے سنگین مسائل بھی عوامی سطح پر اجاگر کرنے کا باعث ہے۔
یہ ایوارڈ ماں اور بچے کی صحت کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو دیا جاتا ہے، وصال یوسفزئی ایکسپریس ٹریبیون کے سیکشن اوریجنل کونٹینٹ کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں، جنہوں نے خیبر پختونخوا میں زچہ و بچہ کی بلند شرح اموات پر پرمغز رپورٹ پر پرنٹ کی کیٹگری میں فرسٹ پرائز جیتا ہے۔
رپورٹ 'خیبرپختونخوا میں زچہ و بچہ کی اموات کی شرح کیوں بلند ہے؟' کے عنوان سے صوبے میں زچہ و بچہ کی سنگین صورت حال کو نمایاں کر رہی ہے۔
رپورٹ میں ایک ماہ کی دل چیرنے والی کہانی بھی بیان کی گئی ہے جو اسپتال منتقل کرتے ہوئے الم ناک طریقے سے انتقال کر گئی تھیں۔
پرنٹ کیٹگری میں دوسرا ایوارڈ روزانہ جنگ سے منسلک سعدیہ عبیدخان کو سندھ کے عوام پر 2022 کے تباہ کن سیلاب سے پڑنے والے اثرات پر جامع رپورٹ مرتب کرنے پر دیا گیا۔
ٹی وی کیٹگری میں فرسٹ پرائز دیوا ریڈیو (وی او اے) کے عبدالرزاق کو پاکستان میں بچوں کی غذائی پر رپورٹنگ پر، دوسرا ایوارڈ نیو ٹی وی کے شفقت عزیزی کو اسی طرح کے صحت کے مسائل پر کوریج کرنے پر دیا گیا۔
ڈیجیٹل میڈیا کی کیٹگری میں ڈان ڈاٹ کام کی عریشہ رحمان اور جیو ڈاٹ ٹی وی کی کہکشان بخاری کو فرسٹ پرائز مشترکہ طور پر ملا، دونوں کو صحت کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کے اعتراف میں ایوارڈ دیا گیا، اسی طرح سیکنڈ پرائز ڈان ڈاٹ کام کی وارا عرفان اور بی بی سی اردو کے ریاض سہیل کو مشترکہ طور پر دیا گیا۔
آغا خان یونیورسٹی کے اس ایوارڈ کے لیے پاکستان بھر سے 40 رپورٹس جمع کرادی گئی تھیں، جس کی جائزہ تین رکنی جج کے پینل نے کیا جو قومی سطح کے مختلف میڈیا گروپ سے لیے گئےتھے۔
آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کی چیئرپرسن ڈاکٹرفائزہ جہان نے اس اقدام کی تعریف کی اور اس صحت مندانہ مقابلے کو سراہا جس میں زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے مختلف امور پر رپورٹنگ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں سے صحافیوں کے جرات اور کام کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں صحت کے میدان میں رپورٹنگ کے لیے حوصلہ ملتا ہے۔
ڈاکٹر فائزہ جہاں نے زور دیا کہ یونیورسٹی اس طرح کی تقاریب سالانہ بنیاد پر جاری رکھے گی تاکہ پاکستان میں ہیلتھ جرنلزم کے شعبے میں بہترین رپورٹنگ کا اعتراف اور حوصلہ افزائی ہو۔
یہ مقابلہ نہ صرف صحافیوں کے کام کا اعتراف ہے بلکہ صحت کے شعبے کے سنگین مسائل بھی عوامی سطح پر اجاگر کرنے کا باعث ہے۔