- لبنان میں موجود پاکستانیوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری
- آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دے دی
- وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں سے 40 کھرب روپے قرض لینے کا انکشاف
- منی بجٹ نہیں لایا جارہا، ایف بی آر
- پاکستان میں کپاس اور شوگر انڈسٹری میں ایکسپورٹ بڑھائی جا سکتی ہیں، گورنر پنجاب
- ہفتہ طلبا؛ جامعہ کراچی میں سائیکل ریلی کا انعقاد
- ملازمت میں توسیع مفادات کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل نے ناقابل شناخت لاشوں سے بھرا کنٹینر غزہ بھجوادیا
- نئے آئی فون 16 میں خامی سامنے آگئی، صارفین کو مشکلات کا سامنا
- ایلون مسک نے اٹلی کی وزیراعظم سے رومانوی تعلقات کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
- لبنان پر اسرائیلی بمباری؛ چار روز میں خواتین بچوں سمیت 600 شہید، 90 ہزار بے گھر
- کراچی؛ کرنٹ لگنے کے واقعات میں شیر خوار بچے سمیت 2 افراد جاں بحق
- آئی بی اے اور پاور ڈویژن کے اشتراک سے پاکستان پاور ریفارمز پروجیکٹ کا آغاز
- اسلام آباد کے ادارے جان بوجھ کر سندھ کو نیچا دکھاتے ہیں، صوبائی وزیر تعلیم
- ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے، طلبا اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے
- ایف بی آر پہلی سہ ماہی کے ہدف کے حصول کیلئے پرامید
- نواز شریف اور مریم سے چینی سفیر کی ملاقات، وزیر اعلیٰ کو دورہ چین کی دعوت
- اسلامی نظریاتی کونسل کا دورۂ چین، مسلم علما اور اکابرین سے ملاقاتیں
- لاہور؛ چھاپہ مار کارروائی میں دو منشیات فروش گرفتار، 6 کلوگرام چرس برآمد
- پاکستان بار کونسل حکومتی آئینی پیکج پر 2 اکتوبر کو فیصلہ کرے گی
گورنر اور وزیراعلیٰ آفس میں اختلاف نہیں،چاہتا ہوں تعیناتیاں میرٹ پر ہوں، گورنر پنجاب
فیصل آباد: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدرخان نے کہا ہے کہ وائس چانسلرز کی تعیناتی جس طرح ہوئی اس پر بہت انگلیاں اٹھیں، میرا کوئی مفاد نہیں یے چاہتا ہوں میرٹ پر تعیناتیاں ہوں۔
فیصل آباد ویمن اف چیمبر اینڈ کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے وائس چانسلر کی تعیناتیوں کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعلیٰ آفس اور گورنر آفس کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، میری کوشش ہے کہ میرٹ پر وائس چانسلر لگیں، وائس چانسلرز کی تعیناتی جس طرح ہوئی اس پر بہت انگلیاں اٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے کہ کیا پاکستان میں صرف 20 لوگ ہیں جو یونیورسٹیاں بدل بدل کر وائس چانسلر بن سکتے ہیں۔
گورنر پنجاب نے موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ چارٹرڈ آف ڈیموکریسی میں آئینی ترمیم اور عدالتوں کے بارے بہت کچھ طے ہوا، 19 ویں ترمیم میں بیلنس آف پاور پارلیمنٹ سے لے کر جوڈیشل کمیشن کو دے دیا گیا، اس جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے جو ججز اپوائنٹ ہوئے بہت سارے آپ کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس جو گزرے ہیں ان کے فیصلے دیکھیں، جن سے وکلا، پاکستان اور عوام کو بھی نقصان ہوا، جو بھی ججز بنے ہیں بڑے بڑے چیمبرز سے بنے۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کی جو چیزیں 18 ویں ترمیم میں رہ گئی ہیں وہ اس آئینی ترمیم میں پوری کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آئینی عدالتیں قائم ہوں، آئینی عدالت میں آئین کی تشریح ہونی چاہیے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک سموسوں پر سوموٹو لیا گیا، وزیر اعظم کو بھی صبح صبح طلب کیا جاتا رہا، وزیر اعظم بغیر ناشتے کے عدالت میں پہنچ کر کھڑے رہتے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔