اسلام آباد کے ادارے جان بوجھ کر سندھ کو نیچا دکھاتے ہیں، صوبائی وزیر تعلیم

محمد سلیم جھنڈیر  بدھ 25 ستمبر 2024
فوٹو فائل

فوٹو فائل

  کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ادارے زمینی حقائق کو جانے بغیر جان بوجھ کر سندھ کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے پلاننگ اینڈ کمیشن آف پاکستان کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پروگرام انڈیکس رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس معاملے پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ سندھ محمد علی ملکانی نے کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پلاننگ اینڈ کمیشن آف پاکستان کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پروگرام انڈیکس رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلام آباد کے ادارے زمینی حقائق جانے بنا “ڈیسک انالسٹ” کا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ حقیقت جانے بنا سندھ کے تعلیم معیار کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پلاننگ کمیشن نے یکطرفہ رپورٹ جاری کی ہے کہ سندھ میں اسکول خستہ حال ہیں، ہم یہ بات خود پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں شدید برساتوں اور سیلاب کی وجہ سے 20 ہزار اسکولز متاثر ہو چکے ہیں، قدرتی آفات کی وجہ سے ہمارا تعلیمی انفراسٹرکچر متاثر ہوا ہے، سیلاب صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے بھی دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر کے سیلاب سے متاثر ہونے کے معاملے کو کارکردگی ہیں شامل کرنا بے بنیاد ہے، پلاننگ کمیشن والوں کو پتا ہی نہیں ہے، سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے کہ جس کے نصاب کے بارے میں یونیسکو کے غیر جانبدار تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کا نصاب پورے ملک کے نصاب سے بہتر اور جامع ہے۔

سردار علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنے نصاب میں ثقافتی پہلو کو شامل کیا جبکہ بچوں کو مادری زبان میں تعلیم کے حوالے سے اقدامات کیے، سندھ میں تمام مذاہب کے بچوں کو ان کے مذہب کی تعلیم دینے نصاب تشکیل دیا، سندھ میں ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ ہے۔

صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں میرٹ پر 60 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کے عمل میں مکمل شفافیت کے پہلو نظر انداز ہونے نہیں دیا جبکہ پنجاب کے اسکولز میں اساتذہ کی کمی ہے، خیبرپختونخواہ کے اسکولز خالی ہیں اس پر کوئی واضح بات نہیں کی گئی۔ ابھی کچھ دن پہلے یونیسکو کی جانب سے پچاس ممالک کے اساتذہ کے ٹیسٹ کا انعقاد کیا، ان میں پاکستان کے آٹھ اساتذہ کامیاب ہوئے ان میں پہلے نمبر پر سندھ کے ضلع سجاول کی ٹیچر پہلے نمبر پر آئیں، جبکہ ٹاپ ٹین میں 2 دیگر اساتذہ کا تعلق بھی سندھ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں اساتذہ بھرتی ہونے کے بعد معیار بہتر ہوا اور بچوں کے اسکول میں داخلے کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے۔ پلاننگ کمیشن کے شمولیت کے انڈیکس کے پہلو ٹیکنالوجی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ایک لاکھ اسکوائر کلومیٹر اراضی پر ریگستان، کوہستان، کوسٹل ایریا اور پہاڑ ہیں جہاں نیٹ ورک کا مسئلہ ہے، ظاہر ہے نیٹ ورک مہیا کرنے کا کام محکمہ تعلیم تو نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا معاملہ براہ راست ہم پر لاگو نہیں ہوتا، ہمارے سسٹم کی جائز خامیاں ہم نے کبھی بھی چھپائی نہیں۔ اساتذہ بھرتی کے بعد ان کی پروفیشنسی ڈولپمینٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے سندھ میں ٹیچرز لائسنس پالیسی متعارف کروائی جبکہ انتظامات کو مزید بہتر کرنے کے لئے ایجوکیشن مینجمینٹ کیڈر متعارف کروا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کی اپنی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ سندھ کے نوشہروفیروز ضلع نے پنجاب کے نصف سے زائد اضلاع اور خیبرپختونخواہ کے تمام اضلاع کو پیچھے چھوڑ کر بھی کاکردگی کے لحاظ سے 69 نمبر حاصل کیا ہے، نوشہروفیروز پنجاب کے 70 فیصد اضلاع سے لرننگ آأٹ کم میں آگے ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے اپنی خامیوں کو کبھی چھپایا نہیں، لیکن وفاقی ادارے رپورٹ بنانے سے پہلے ہم سے بھی پوچھنے کی اگر زحمت کریں کے تو یہ سوئیمنگ اسٹیٹمینٹ سے بچ سکتے ہیں، ڈیٹا سائنس کا دور ہے درست اعداد و شمار بتانے سے ہی مسائل حل کرنے میں مدد مل سکے گی۔

ایک سوال پر صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا جاتا ہے کہ سندھ میں بوڈرز کو او ایم آر مشینیں نہیں دی گئیں، حالانکہ محکمہ تعلیم نے او ایم آر مشینیں بورڈ کے حوالے کردی تھیں۔

اس موقع پر وزیر جامعات محمد علی ملکانی نے کہا کہ اس سال کے پیپرز پرانے مبنوئل طریقے سے ہی چیک کیے گئے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ امتحانات مارچ یا اپریل میں منعقد کراوئے جائیں اور اگلے سال ہم تین یار چار پیپرز میں ای مارکنگ اور او ایم آر شیٹس لاگو کرینگے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بورڈز چیئرمین کے کیسز کورٹ میں چل رہے ہیں اور آج بھی سیکریٹری عباس بلوچ کورٹ میں تھے, ان کو دس اکتوبر کی تاریخ ملی ہے امید ہے کہ کورٹ کیسز جلد ہی ختم ہوجائینگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔