- اب محلے کی ٹیم بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بہتر ہے، دانش کنیریا
- کراچی میں دوست کے ساتھ جانے والا نوجوان فائرنگ سے جاں بحق
- کراچی؛ عدالت نے اے این ایف افسر کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے
- اسرائیلی حملوں میں لیڈرز کی شہادت سے حزب اللہ کمزور نہیں ہوگی، خامنہ ای
- کراچی؛ گھگھر پھاٹک کے قریب ٹرین کی ٹکر سے 2 خواتین جاں بحق
- امریکی خاتون کی متنازع پوڈ میں خودکشی، متعدد گرفتاریاں
- غزہ مظالم: اسرائیلی وزیراعظم کی گرفتاری کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- بلوچستان میں رواں سال پولیو کا 15 واں کیس رپورٹ
- امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے انتخابی مہم آفس پر فائرنگ
- شادی شدہ خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والا تیسرا ملزم بھی گرفتار
- کراچی؛ انٹرپری میڈیکل کے نتائج کا اعلان، تینوں پوزیشنیں طالبات کے نام
- وزیراعظم کا 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پیکج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار
- ایم کیو ایم پاکستان کا کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈاکوؤں کیخلاف گرینڈ آپریشن کا مطالبہ
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں کمسن بچی سمیت 2 افراد زخمی
- پاکستان نے شہریوں کو لبنان سفر سے روک دیا، موجود شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایت
- آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دے دی
- وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں سے 40 کھرب روپے قرض لینے کا انکشاف
- منی بجٹ نہیں لایا جارہا، ایف بی آر
- پاکستان میں کپاس اور شوگر انڈسٹری میں ایکسپورٹ بڑھائی جا سکتی ہیں، گورنر پنجاب
- ہفتہ طلبا؛ جامعہ کراچی میں سائیکل ریلی کا انعقاد
ملازمت میں توسیع مفادات کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق سینئر صحافیوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جہاں مولانا نے کہا کہ خواہش ہے کہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے صرف اتنا کہا کہ ہمیں سپورٹ کرو،کسی شخص کے لیے ترمیم کے حق میں نہیں، افتخار چوہدری کے لیے سب نے جدوجہد کی تھی لیکن اس نے سب کا جو حشر کیا وہ سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو صوبے مسلح گروہ کے قبضے میں ہیں، ایک صوبے سے قوم پرست اور دوسرے سے مذہبی جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے باہر کیا گیا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ریاست کی عمل داری ختم ہوگئی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ قوم پرست علیحدگی کی بات کریں تو داخلی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے، مذہبی بنیاد پر کوئی مسئلہ ہو جائے تو اسے عالمی ایشو بنا دیا جاتا ہے، یہ دہرا معیا ر کیوں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لڑائی اور ڈیڈ لاک اپنے من پسند افراد کے لیے ہے، چاہتے ہیں کہ مفادات سے بالاتر ہوکر وسیع تر قومی مفاد میں ترامیم ہوں، انتخابات میں اداروں کا کردار ملک کو متحد رکھنے کی علامت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔