دلجیت دوسانجھ کی فلم ’پنجاب 95‘ کو سینسر بورڈ کی طرف سے 120 کٹس کا سامنا
پروڈیوسرز نے سنسر بورڈ کے ان مطالبات کو غیر ضروری اور فلم کی اصل کہانی کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے
انسانی حقوق کے معروف کارکن جسونت سنگھ خالرا کی زندگی پر مبنی دلجیت دوسانجھ کی آنے والی فلم 'پنجاب 95' کو بھارتی سنسر بورڈ (CBFC) کی جانب سے سنسر شپ کے متعدد مطالبات کا سامنا ہے۔
مڈ ڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، سنسر بورڈ نے ابتدا میں فلم سے 85 مناظر حذف کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ریویژن کمیٹی کے جائزے کے بعد یہ تعداد 120 کٹس تک پہنچ گئی۔ ان مطالبات میں سب سے متنازعہ مطالبہ مرکزی کردار جسونت سنگھ خالرا کا نام تبدیل کرنا ہے، جسے بورڈ نے "ستلج" رکھنے کا مشورہ دیا ہے، جو پنجاب کے دریاؤں میں سے ایک ہے۔
فلم کے پروڈیوسرز نے اس تبدیلی کی سخت مخالفت کی ہے، کیونکہ خالرا سکھ برادری میں ایک معزز شخصیت ہیں اور ان کا نام تبدیل کرنا ان کی میراث کے لیے توہین آمیز سمجھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، سنسر بورڈ نے فلم کے عنوان پنجاب '95 کو بھی تبدیل کرنے کی تجویز دی ہے، جس میں پنجاب کے اس سال کا ذکر ہے جب جسونت سنگھ خالرا غائب ہوئے تھے۔
مزید برآں، بورڈ نے سکھ مذہب کی مقدس کتاب گربانی پر مبنی ایک منظر کو حذف کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ فلم میں پنجاب اور ضلع ترن تارن کے کسی بھی ذکر کو ختم کرنے اور کینیڈا اور برطانیہ کے حوالے سے دی گئی باتوں کو نامناسب قرار دے کر انہیں بھی نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پروڈیوسرز نے سنسر بورڈ کے ان مطالبات کو غیر ضروری اور فلم کی اصل کہانی کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلم حقیقی واقعات اور گواہیوں پر مبنی ہے اور اسے تبدیل کرنا اس کی سچائی کو متاثر کرے گا۔
اس فلم کی ہدایت کاری ہنی تریہان نے کی ہے اور اسے رونی سکرووالا نے مک گفن پکچرز کے ساتھ پروڈیوس کیا ہے۔ اس فلم میں ارجن رامپال اور سورندر وکی بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔