- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
- سندھ ہائیکورٹ: سید ذوالفقارعلی شاہ کی بطور چیئرمین انٹربورڈ کراچی تعیناتی غیرقانونی قرار
- فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم کا مشترکہ مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ
- ریٹیلرز کی غیرتصدیق شدہ رسیدیں رپورٹ کرنے والے صارفین کیلیے انعامی اسکیم کا اعلان
رعشے کا علاج ڈھونڈنے کی غرض سے نئی تحقیق شروع کرنے کا فیصلہ
سائنس دان پارکنسنز کا علاج ڈھونڈنے کی غرض سے ایک نئی تحقیق شروع کرنے جار ہے ہیں جس میں پارکنسنز بیماری کا تجزیہ اس گہرائی میں کیا جائے گا جس کی نظیر ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔
لینڈ مارک پروگرام میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پارکنسنز کی وجہ کیا ہے اور اس کے دماغ میں پھیلنے کا سبب کیا ہے اور علامات کا کیا سبب بنتا ہے۔
پارکنسنز دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی اعصابی بیماری ہے۔یہ بیماری دماغ میں ڈوپامین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی کانپنے اور درد سے لے کر اضطراب تک کے 40 سے زیادہ علامات ہوتی ہیں۔
پارکنسنز کو روکے یا الٹنے والے علاج ابھی تک تیار نہیں کیے گئے ہیں، اور ماہرین نہیں جانتے کہ یہ کیفیت کیسے اور کیوں پیدا ہوتی ہے۔
اس لینڈ مارک پروجیکٹ میں پارکنسنز یوکے برین بینک سے حاصل شدہ سینکڑوں ٹشو نمونوں کا تجزیہ کیا جائے گا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ پارکنسنز میں مختلف خلیوں کی اقسام میں جینز کس طرح فعال ہوتے ہیں۔
محققین پُر امید ہیں کہ تحقیق میں پارکنسنز اور پارکنسنز ڈیمنشیا کی وجوہات، کیوں کچھ دماغی خلیات دوسروں کے مقابلے میں اس حالت کے لئے زیادہ کمزور ہوتے ہیں، اور نئے علاج تیار کرنے کے ممکنہ اہداف کے متعلق جاننے میں مدد دے گی۔
وہ اس تحقیق کے ذریعے اس کیفیت کے بڑھنے کی پیمائش کرنے کے نئے طریقوں کو سامنے لانے اور جسم میں کون سے جین یا تغیرات کسی کو پارکنسنز کے بڑھنے کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں کے متعلق جاننے کی بھی امید کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔