چرچ آف انگلینڈ نے خواتین کو’’بشپ‘‘ مقررکرنے کی قرارداد منظور کرلی
قراداد کے باعث سیکڑوں سال پرانی اس قدیم روایت کا خاتمہ ہوجائے گا جس کے مطابق خواتین کو بشپ بننے کی اجازت نہیں تھی
لاہور:
تاریخ میں پہلی بار چرچ آف انگلیند نے بھاری اکثریت سے خواتین کو بشپ مقرر کی قرارداد منظور کر لی ہے جس کے بعد اب خواتین کے بشپ مقررکئے جانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
لندن کے یونیورسٹی آف یارک میں جاری چرچ آف انگلینڈ کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں خواتین کو بشپ بنانے کے حوالے سے بحث 5 گھنٹے جاری رہی جس کے بعد اجلاس میں شامل شرکا نے دوتہائی اکثریت سے خواتین کو بشپ مقررکرنے کی اجازت دے دی۔
ہاؤس آف لیٹے میں منظور کی جانے والی قراداد کے حق میں 152 جبکہ مخالفت میں 45 ووٹ آئے،ہاؤس آف بشپ میں 37 ووٹ قرارداد کے حق میں آئے جبکہ صرف 2 نے مخالفت کی۔ ہاؤس آف کلیرجی میں ہونے والی ووٹنگ میں 162 ممبرز نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 25 نے مخالفت کی۔ اس سے قبل 2012 میں بھی قرارداد منظور ہوئی تھی تاہم ہاؤس آف کلیرجی نے اسے مسترد کردیا تھا۔
قراداد کی منظوری کے بعد سیکڑوں سال قدیم اس روایت کا خاتمہ ہوجائے گا جس کے مطابق خواتین کو بشپ بننے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ تاریخی موقع اس فیصلے کے 20 سال بعد آیا جب خواتین کو پادی ربننے کی اجازت دی گئی تھی۔ قانون سازی کے بعد رواں سال کے اختتام پر خواتین کو بشپ مقرر کیا جا سکےگا جب کہ اس قرارد کو آرچ بشپ ویلبے اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حمایت حاصل تھی۔
آرچ بشپ جسٹن ویلبے نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں قراداد کی منظور ی پر دلی خوشی ہوئی جب کہ برطانوی نائب وزیراعظم نک کلیگ کا کہنا تھا کہ خواتین کو بشپ مقرر کرنے کی اجازت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ سینئر عہدوں پر جنسی انصاف کی جانب یہ ایک اہم قدم ہے۔
تاریخ میں پہلی بار چرچ آف انگلیند نے بھاری اکثریت سے خواتین کو بشپ مقرر کی قرارداد منظور کر لی ہے جس کے بعد اب خواتین کے بشپ مقررکئے جانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
لندن کے یونیورسٹی آف یارک میں جاری چرچ آف انگلینڈ کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں خواتین کو بشپ بنانے کے حوالے سے بحث 5 گھنٹے جاری رہی جس کے بعد اجلاس میں شامل شرکا نے دوتہائی اکثریت سے خواتین کو بشپ مقررکرنے کی اجازت دے دی۔
ہاؤس آف لیٹے میں منظور کی جانے والی قراداد کے حق میں 152 جبکہ مخالفت میں 45 ووٹ آئے،ہاؤس آف بشپ میں 37 ووٹ قرارداد کے حق میں آئے جبکہ صرف 2 نے مخالفت کی۔ ہاؤس آف کلیرجی میں ہونے والی ووٹنگ میں 162 ممبرز نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 25 نے مخالفت کی۔ اس سے قبل 2012 میں بھی قرارداد منظور ہوئی تھی تاہم ہاؤس آف کلیرجی نے اسے مسترد کردیا تھا۔
قراداد کی منظوری کے بعد سیکڑوں سال قدیم اس روایت کا خاتمہ ہوجائے گا جس کے مطابق خواتین کو بشپ بننے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ تاریخی موقع اس فیصلے کے 20 سال بعد آیا جب خواتین کو پادی ربننے کی اجازت دی گئی تھی۔ قانون سازی کے بعد رواں سال کے اختتام پر خواتین کو بشپ مقرر کیا جا سکےگا جب کہ اس قرارد کو آرچ بشپ ویلبے اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حمایت حاصل تھی۔
آرچ بشپ جسٹن ویلبے نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں قراداد کی منظور ی پر دلی خوشی ہوئی جب کہ برطانوی نائب وزیراعظم نک کلیگ کا کہنا تھا کہ خواتین کو بشپ مقرر کرنے کی اجازت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ سینئر عہدوں پر جنسی انصاف کی جانب یہ ایک اہم قدم ہے۔