سوات دھماکا؛ غیرملکی سفارتکاروں کے دورے کی ہمیں بھی اطلاع نہیں دی گئی، وزارت خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 26 ستمبر 2024
پاکستان غیرملکی سفارتکاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،ترجمان دفترخارجہ:فوٹو:فائل

پاکستان غیرملکی سفارتکاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے،ترجمان دفترخارجہ:فوٹو:فائل

  اسلام آباد: دفترخارجہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا ( کے پی) کی حکومت کو غیرملکی سفارت کاروں کے دورے سے آگاہ کردیا تھا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان تمام سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے ۔ہم غیر ملکی سفارتکاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان بھر میں سفر کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں مالم جبہ واقعے میں غفلت برتنے پر سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کو اس حوالے سے اطلاع نہ دینے کا سخت نوٹس لیا جارہا ہے۔سفارتکاروں کے دورے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کو اطلاع دی گئی تھی ہمارے پاس اس حوالے سے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔ کے پی حکومت کو خط لکھا گیا تھا۔ کچھ سفیروں نے انفرادی طور پر وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے اپنے سفر سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سوات بم دھماکا؛ کے پی حکومت سفارتکاروں کی موجودگی سے لاعلم نکلی

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے غیرملکی سفیروں کے دورے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا۔ چیمبر آف کامرس اسلام آباد کے خلاف کارروائی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ واقعے کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات کی۔ غیرملکی سفارت کاروں کو بھی متعدد مواقعوں پر جاری گائیڈ لائنز کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں۔ پاکستان کسی بھی غیرملکی سفارت کار کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: گورنر خیبر پختونخوا کا سوات قافلے میں شامل غیر ملکی سفیروں کو خط

دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح وہاں امن و سلامتی کے حوالے سے متفکر ہے۔ ہم  افغان ہمسایوں کے ساتھ مل کرکوشش کررہے ہیں کہ افغانستان دوسرے ممالک کے لیے خطرہ نہ بنے۔ افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔

پاکستان افغانستان کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال ملک دیکھنا اور افغان عوام کی فلاح و بہبود چاہتا ہے۔افغانستان کی سرزمین دہشت گرد استعمال کررہے ہیں اور ہماری سلامتی اور امن کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔پاکستان اور ایران قریبی ہمسائے ہیں۔ دونوں ممالک میں رابطے کے متعدد چینلز موجود ہیں۔ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک اپنے عوام کی خوشحالی کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔