- قومی سلیکشن کمیٹی کے ممبر محمد یوسف نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
- محمد عاصم خان نے امریکا میں کیریئر کا پہلا ورلڈ ٹور ٹائٹل جیت لیا
- طویل مدتی خلائی سفر دل کیلئے نقصان دہ قرار
- رشبھ پنت کے بعد ایک اور نوجوان بھارتی کرکٹر حادثے کا شکار
- بلوچستان؛ ضلع موسیٰ خیل سے 20 سے زائد مزدوروں کو اغواء کر لیا گیا
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا کنٹرولر جبران الیاس نے پارٹی چیئرمین گوہر کی بھی سرزرنش کردی
- راولپنڈی؛ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- لاہور میں پولیس مقابلے میں 72 مقدمات میں ملوث ملزم جیلا ہلاک
- فٹنس ٹیسٹ کیلئے بورڈ کا کھلاڑیوں کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ
- کراچی میں گیارہ سال سے لاپتا بیٹے کی راہ تکتی والدہ انتقال کرگئیں
- کراچی؛ اسپتال کے باہر ڈاکو کی خاتون سے واردات، ویڈیو سامنے آگئی
- آئی پی ایل؛ پلئیرز کی جیبیں پیسوں سے بھرنے کی تیاری! جے شاہ کا بڑا اعلان
- انقلاب کا اعلان کرتا ہوں، اب گولی کا جواب گولی سے ملے گا، وزیراعلیٰ کے پی
- نعیم قاسم حزب اللہ کے عبوری سربراہ منتخب
- پی آئی اے کی مسقط سے پشاور آنے والی پرواز کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
- پلیئرز ایسوسی ایشن بنانے کا معاملہ پاکستان کے سپرد
- ایران کا لبنان میں فوجیں بھیجنے کا عندیہ
- گلیسپی بھائی پر پاکستانی پانی اثر کرگیا
- وٹامن اے کی کمی کو پورا کرنے والا سنہری سلاد پتہ
- دنیا کی سب سے وزنی اجمود سبزی
جسٹس منیب کا پریکٹس پروسیجر کمیٹی میں رویہ نامناسب تھا، چیف جسٹس کا جسٹس منصور کے خط کا جواب
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی سے متعلق جسٹس منصور کے خط کا جواب دیدیا۔
جسٹس منصورعلی شاہ ججز کمیٹی اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے
سپریم کورٹ کی پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جسٹس منصور علی شاہ خط کا جواب دیدیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے خط میں کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کو ججز کمیٹی میں شامل ہونے کا کہا گیا تھا لیکن انہوں نے ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے وضاحت کی کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی معذرت پر جسٹس امین الدین خان کو ججز کمیٹی میں شامل کیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے خط میں کہا کہ جسٹس منیب اختر نے پریکٹس پروسیجر قانون کی مخالفت کی، جسٹس منیب اختر سے تعطیلات کے دوران کمیٹی اجلاس میں شرکت پر اصرار کیا لیکن وہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران دستیاب نہیں تھے، پریکٹس پروسیجر قانون کہتا ہے ارجنٹ نوعیت کے مقدمات پر 14 دن میں سماعت ہوگی، جسٹس منیب کا کمیٹی میں رویہ مناسب نہیں تھا اور وہ اجلاس سے واک آؤٹ بھی کر گئے۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور وہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر کمیٹی میں شمولیت سے انکار کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد بازی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لایا گیا، جس کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ آرڈیننس نوٹیفائی کیا گیا،کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا گیا اور اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی،نہیں بتایا گیا کہ کیوں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو کمیٹی کی تشکیل سے ہٹا دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔