اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دیدی
رجسٹرار پی ایم ڈی سی، رجسٹرار یونیورسٹی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دیدی۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں آؤٹ آف سلیبس سوالات کے باعث میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ کاالعدم قرار دینے کی درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔
رجسٹرار پی ایم ڈی سی، رجسٹرار یونیورسٹی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ راولپنڈی میڈیکل کالج کے وائس چانسلر پروفیسر عمر کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے۔
کمیٹی نے تمام معاملات کا جائزہ لینے کے بعد رجسٹرار یونیورسٹی نے کہا کہ 6 سوالات ایسے ہیں جن کا لیول ہائی تھا اورگریس مارکس دیے گئے، ہمارا رزلٹ تیار ہے، پی ایم ڈی سی ہمارا ریگولیٹر ہے، ٹیسٹ کے دوران 14 کیسز پکڑے جن کے پاس ڈیوائسز تھیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مشین ریڈ ایبل ٹیسٹ میں ایسا ہی ہوتاہے، سوالنامہ واپس لے لیا جاتا ہے، یونیورسٹی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ڈیڑھ بجے ٹیسٹ ختم ہوا، ساڑھے 6 بجے اپ لوڈ کردیا گیا تھا، پچھلے سال بھی ایسا ہی کیس یہاں آیاتھا،عدالت نے معاملہ یونیورسٹی اور پی ایم ڈی سی کو واپس بھجوایاتھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہر سال ایسا ہوتا ہے تو ایسا میکنزم کیوں نہیں بناتے کہ ہر سال ایسا نہ ہو، جامعہ کے وکیل نے کہا کہ یہ مشین ریڈ ایبل پراسس ہے، سوالنامہ واپس نہ لیں تو گائیڈ بن جائیں گی، ٹیسٹ کا فائدہ نہیں رہے گا، رجسڑار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ کئی پرچے نکال کر دکھاسکتے ہیں کہ امتحان سے ایک روز قبل پرچہ آؤٹ ہوگیا، مافیا ہے جو ایسا کرتاہے، یونیورسٹی حکام نے کہا کہ آج رزلٹ کا اعلان کرنا تھا، عدالت نے روکاہے،عدالت ہمیں رزلٹ کا اعلان کرنے کی اجازت دے، عدالت نے اس عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے نتائج کا اعلان کرنے کی اجازت دے دی۔
رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ عدالت کل صبح تک کا وقت دے دے کمیٹی اجلاس کے بعد ہم عدالت کو تفصیل بتادیں گے، طلباء کے بھی 10 نمائندے آجائیں، بچے خود فیصلہ کریں کون آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کمیٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں دے اور طلباء باہر جاکر اپنے دو نمائندوں کا فیصلہ کرلیں، کمیٹی کو تمام اختیارات ہوں گے، کمیٹی سوالات اور پیپر کا معاملہ بھی دیکھے گی۔
عدالت نے کہا کہ کسی اور صوبہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا صرف یہاں ایسا کیوں ہوا؟ رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی رپورٹ اسلام آباد اور بلوچستان سے متعلق تھی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کل کب تک میٹنگ رکھی جائے گی؟ رجسٹرار یونیورسٹی نے بتایا کہ کل ساڑھے دس بجے میٹنگ رکھی جائے گی، عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں آؤٹ آف سلیبس سوالات کے باعث میڈیکل ایڈمشن ٹیسٹ کاالعدم قرار دینے کی درخواست پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی۔
رجسٹرار پی ایم ڈی سی، رجسٹرار یونیورسٹی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ راولپنڈی میڈیکل کالج کے وائس چانسلر پروفیسر عمر کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے۔
کمیٹی نے تمام معاملات کا جائزہ لینے کے بعد رجسٹرار یونیورسٹی نے کہا کہ 6 سوالات ایسے ہیں جن کا لیول ہائی تھا اورگریس مارکس دیے گئے، ہمارا رزلٹ تیار ہے، پی ایم ڈی سی ہمارا ریگولیٹر ہے، ٹیسٹ کے دوران 14 کیسز پکڑے جن کے پاس ڈیوائسز تھیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مشین ریڈ ایبل ٹیسٹ میں ایسا ہی ہوتاہے، سوالنامہ واپس لے لیا جاتا ہے، یونیورسٹی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ڈیڑھ بجے ٹیسٹ ختم ہوا، ساڑھے 6 بجے اپ لوڈ کردیا گیا تھا، پچھلے سال بھی ایسا ہی کیس یہاں آیاتھا،عدالت نے معاملہ یونیورسٹی اور پی ایم ڈی سی کو واپس بھجوایاتھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہر سال ایسا ہوتا ہے تو ایسا میکنزم کیوں نہیں بناتے کہ ہر سال ایسا نہ ہو، جامعہ کے وکیل نے کہا کہ یہ مشین ریڈ ایبل پراسس ہے، سوالنامہ واپس نہ لیں تو گائیڈ بن جائیں گی، ٹیسٹ کا فائدہ نہیں رہے گا، رجسڑار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ کئی پرچے نکال کر دکھاسکتے ہیں کہ امتحان سے ایک روز قبل پرچہ آؤٹ ہوگیا، مافیا ہے جو ایسا کرتاہے، یونیورسٹی حکام نے کہا کہ آج رزلٹ کا اعلان کرنا تھا، عدالت نے روکاہے،عدالت ہمیں رزلٹ کا اعلان کرنے کی اجازت دے، عدالت نے اس عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے نتائج کا اعلان کرنے کی اجازت دے دی۔
رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ عدالت کل صبح تک کا وقت دے دے کمیٹی اجلاس کے بعد ہم عدالت کو تفصیل بتادیں گے، طلباء کے بھی 10 نمائندے آجائیں، بچے خود فیصلہ کریں کون آئے گا۔
عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کمیٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں دے اور طلباء باہر جاکر اپنے دو نمائندوں کا فیصلہ کرلیں، کمیٹی کو تمام اختیارات ہوں گے، کمیٹی سوالات اور پیپر کا معاملہ بھی دیکھے گی۔
عدالت نے کہا کہ کسی اور صوبہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا صرف یہاں ایسا کیوں ہوا؟ رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی رپورٹ اسلام آباد اور بلوچستان سے متعلق تھی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کل کب تک میٹنگ رکھی جائے گی؟ رجسٹرار یونیورسٹی نے بتایا کہ کل ساڑھے دس بجے میٹنگ رکھی جائے گی، عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔