- کراچی؛ چالان کرنے پر ضلعی اور ٹریفک پولیس افسران کے درمیان جھگڑا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- پاک انگلینڈ سریز؛ مہمان ٹیم کب پاکستان آئے گی؟
- پشاور؛ پی ٹی آئی کارکنوں سمیت 18 ملزمان 9 مئی مقدمات سے بری
- کینیڈی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام؛ خطرہ ابھی ٹلا نہیں
- پی ٹی ایم رہنما علی وزیر پر تھری ایم پی او غیرقانونی قرار، ضمانت منظور
- وزیراعلی پنجاب کا مخدوش، خستہ حال عمارتوں میں قائم اسکولز سیل کرنے کا حکم
- اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے جاری؛ شہادتیں 700 سے زائد ہوگئیں
- بلوچستان سے 4 ہزار کلو چھالیہ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- چیمپئینز ٹرافی سے قبل روایتی حریفوں کے دو بڑوں کی ملاقات کا امکان
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشتگرد کی شناخت
- سعودی عرب کی طرف سے عالمی اتحاد کے قیام کے اعلان کی تائید کرتے ہیں، پاکستان علماء کونسل
- صوابی دھماکے میں جاں بحق بچے کی نماز جنازہ ادا، زخمیوں کا علاج جاری
- شیزوفرینیا کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری
- لنکن بیٹر نے بابراعظم کا 2 سال پرانا ریکارڈ برابر کردیا
- یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے پرو وائس چانسلر کی برطرفی کا فیصلہ معطل
- راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہوگیا، یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے
- زمین الاٹمنٹ میں بے قاعدگیاں،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر و اسسٹنٹ کمشنر کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا
- لاہور ہائیکورٹ؛ نیب ترامیم کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست سماعت کیلیے منظور
- امام الانبیاء‘ سیّد المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ اللعالمین ﷺ
جاپان میں 46 برس بعد سزائے موت کا ملزم بری
ٹوکیو: جاپان میں ایک عدالت نے 46 برس سے قید سزائے موت کے 88 سالہ ملزم کو بری کردیا۔
ایواؤ ہاکاماڈا (ماضی کے ایک پروفیشنل باکسر) پر 1966 میں دو بچوں سمیت چار افراد کو گھر جلا کر مارنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
1968 میں موت کی سزا پانے والے ایواؤ 46 برس تک قید میں رہے اور 2014 میں عدالت نے کچھ شبہات کی بنا پر ان کی سزا کو روک دیا، جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے طویل سزا کاٹنے والے فرد بن گئے ہیں۔
ان کی سزائے موت متعدد ایپلیوں اور ری ٹرائلز کی وجہ سے آگے بڑھتی چلی گئی اور بالآخر گزشتہ جمعرات کو وہ الزام سے بری ہوگئے۔
ایواؤ کی بریت کے بعد وہ جنگ کے بعد کے جاپان میں سزائے موت کے پانچویں مجرم ہیں جو ری ٹرائل میں بے گناہ ثابت ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جج کوشی کونی کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ شواہد میں متعدد جعلسازیاں کی گئیں ہیں، اور ایواؤ مجرم نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔