- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
- سندھ ہائیکورٹ: سید ذوالفقارعلی شاہ کی بطور چیئرمین انٹربورڈ کراچی تعیناتی غیرقانونی قرار
- فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم کا مشترکہ مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ
- ریٹیلرز کی غیرتصدیق شدہ رسیدیں رپورٹ کرنے والے صارفین کیلیے انعامی اسکیم کا اعلان
’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
لاہور: تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ اس قوم کی بدقسمتی کہہ لیں کہ ہم کس حال میں زندگی گزار رہے ہیں، آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے، اس ملک کو خیرات، زکوٰۃ اور قرضہ ملتا ہے تو وہ خوشخبری ہوتی ہے، قرض ملنا کوئی خوشخبری ہوتی ہے؟۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہرحال اس کے بغیر چارہ بھی نہیں تھا ورنہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف چلا جاتا، تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ قرضے جب بھی لیے جائیں وہ خوش خبری نہیں ہوا کرتی، پاکستان بری طرح پھنس گیا تو یہ ہمیں بیل آؤٹ پیکیج ملا ہے مثلا یہ ہے کہ یہ ہماری معیشت کے لیے نہیں ہے ہمارے قرضوں کے سود کو اتارنے، ادائیگیوں کے توازن کو درست کرنے کیلیے ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ موجودہ مالی صورتحال میں آئی ایم کا پروگرام گورنمنٹ کیلیے ریلیف ہے، موجودہ پروگرام میں صوبائی ٹیکس اور معاملات بھی آئی ایم ایف کے جائزے میں شامل ہیں، دو تین دن پہلے ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنے کی راہ میں سیاسی اور ادارہ جاتی کشیدگی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جس قرض کی منظوری ہوئی ہے یہ خوش خبری والی بات تو نہیں ہے، یہ پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کا مہنگا ترین پیکیج ہے، اس پروگرام کیلیے حکومت نے بہت پاپڑ بیلے اور اس کے بعد اس قرض کی منظوری ہوئی،تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ بیل آؤٹ پیکیج ہے اس سے عام آدمی کی مشکلات کم نہیں ہوں گی، ہم نے پہلے بھی مانگ تانگ کر گزارا کیا ہے پاکستان میں میں فنانسنگ گیپ تھا، بجٹ کا خسارہ تھا باہر سے زرمبادلہ بھی نہیں آ رہا تھا، بیرونی سرمایہ نہیں ہو رہی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔