- جنگ بند نہیں ہو گی، نیتن یاہو نے صاف انکار کر دیا
- توشہ خانہ 2، عمران، بشریٰ پر 2 اکتوبر کو فرد جرم لگے گی
- اگست کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزجولائی کی نسبت 20 پیسے فی یونٹ کم ہوںگے، نیپرا
- موسمیاتی تبدیلی، آئی ایم ایف سے مزید ڈیڑھ ارب ڈالر کی درخواست
- پا کستان معاشی بحالی راستے پر گامزن ، شہبازحکومت سے گہرے تعلقات، ڈونلڈ لو
- یکم اکتوبر کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے فی لیٹر تک کمی متوقع
- آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج، پاکستان کو1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی
- بھارت 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات واپس لے، او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ
- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ آپ نے سلیم اللہ ، کلیم اللہ کی جو بات کی ہے وہ تو تمام اداروں میں ہو رہا اور ہر جگہ ہو رہا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ جس پارلیمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے آئین اور قانون کی پیدائش ہوتی ہے اس کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا اور کون بغیر حمایت کے تھا، مجھے وہ بھی یاد ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدواروں کو دینے کے لیے نشان نہیں تھا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پیپلزپارٹی کو کسی کھاتے میں سمجھتی ہی نہیں ہے اس کو بات کرنے کے لائق ہی نہیں سمجھتی تو ہم کسی معاملے میںکیسے کردار ادا کریں گے، ہمارا اپنا موقف ہے کہ ہم پی ٹی آئی پر جلسے کی پابندی کے حامی نہیں ہیں، ہر پارٹی کو آئینی اور قانونی حدود میں جلسے کی اجازت ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں مہمند نے کہا کہ مجھے اس کی تفصیل نہیں پتہ کہ کس وجہ سے پنڈی کے جلسے کو احتجاج میں تبدیل کیا گیا ہے،احتجاج میں آپ عوام کو اپنے ساتھ نکالتے ہیں اور ایک پوائنٹ پر آ کر آپ ان سے کہتے ہیں کہ اس پوائنٹ پر ہمارے ساتھ آؤ، جلسہ بنیادی طور یہ ہوتا ہے کہ ایک جگہ پر پراپر طریقے سے جانا ہوتا ہے اور وہاں جا کر ایک ٹائم فریم کے اندر جلسہ کر کے آ جاتے ہیں، میری نظر میں احتجاج کی ویلیو زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔