اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا جاوید لطیف

مجھے وہ بھی یاد ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدواروں کو دینے کے لیے نشان نہیں تھا

(فوٹو: فائل)

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ آپ نے سلیم اللہ ، کلیم اللہ کی جو بات کی ہے وہ تو تمام اداروں میں ہو رہا اور ہر جگہ ہو رہا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ جس پارلیمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے آئین اور قانون کی پیدائش ہوتی ہے اس کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا اور کون بغیر حمایت کے تھا، مجھے وہ بھی یاد ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدواروں کو دینے کے لیے نشان نہیں تھا۔


پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پیپلزپارٹی کو کسی کھاتے میں سمجھتی ہی نہیں ہے اس کو بات کرنے کے لائق ہی نہیں سمجھتی تو ہم کسی معاملے میںکیسے کردار ادا کریں گے، ہمارا اپنا موقف ہے کہ ہم پی ٹی آئی پر جلسے کی پابندی کے حامی نہیں ہیں، ہر پارٹی کو آئینی اور قانونی حدود میں جلسے کی اجازت ہونی چاہیے۔

تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں مہمند نے کہا کہ مجھے اس کی تفصیل نہیں پتہ کہ کس وجہ سے پنڈی کے جلسے کو احتجاج میں تبدیل کیا گیا ہے،احتجاج میں آپ عوام کو اپنے ساتھ نکالتے ہیں اور ایک پوائنٹ پر آ کر آپ ان سے کہتے ہیں کہ اس پوائنٹ پر ہمارے ساتھ آؤ، جلسہ بنیادی طور یہ ہوتا ہے کہ ایک جگہ پر پراپر طریقے سے جانا ہوتا ہے اور وہاں جا کر ایک ٹائم فریم کے اندر جلسہ کر کے آ جاتے ہیں، میری نظر میں احتجاج کی ویلیو زیادہ ہے۔
Load Next Story