- جنگ بند نہیں ہو گی، نیتن یاہو نے صاف انکار کر دیا
- توشہ خانہ 2، عمران، بشریٰ پر 2 اکتوبر کو فرد جرم لگے گی
- اگست کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزجولائی کی نسبت 20 پیسے فی یونٹ کم ہوںگے، نیپرا
- موسمیاتی تبدیلی، آئی ایم ایف سے مزید ڈیڑھ ارب ڈالر کی درخواست
- پا کستان معاشی بحالی راستے پر گامزن ، شہبازحکومت سے گہرے تعلقات، ڈونلڈ لو
- یکم اکتوبر کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے فی لیٹر تک کمی متوقع
- آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج، پاکستان کو1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی
- بھارت 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات واپس لے، او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ
- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 1993 میں باز محمدکاکٹر کیس میںسپریم کورٹ نے خود واضح طور پر کہا تھا اگر کسی صورتحال میں عدالت کی تشریح بھی موجود ہو اور قانون بھی موجود ہو تو قانون اس پر بالاتر ہوگا، یہ بات بڑی واضح ہے کہ مخصوص صورتحال ہے جو 2024 سے پہلے کسی آئین یا قانون میں دیکھی نہیں گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بالآخر ہر معاملے کا حل وہ پارلیمان سے ہی آنا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی میں کچھ انتظامی تبدیلیاں کی ہیں، رؤف صاحب کو ایک تھنک ٹینک کا سربراہ اور شیخ وقاص اکرم کو سیکریٹری اطلاعات بنایا ہے، رؤف صاحب نے مشکل وقت گزارا ہے خاص طور پر 9 مئی کے بعد انھوں نے بڑی قربانی دی ہے۔
ماہر قانون جسٹس (ر)شاہد جمیل نے کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں میں اتنی واضح تقسیم ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ ان کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور وہ استعمال ہو رہے ہیں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں کس طرح اس کو بیان کروں، اس پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ آرڈیننس کا آنا بدنیتی پر مبنی ہے، انھوںنے تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے وہ جس طرح بھی آرڈیننس لائے ہیں وہ ایک قانون بن جاتا ہے، میرے رائے ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو خط لکھنے کے بجائے کمیٹی میں بیٹھ کر اپنا اعتراض ریکارڈ کرانا چاہیے تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔