- جوبائیڈن حکومت میں امریکا تاریخ کے بدترین سرحدی بحران سے گزر رہا ہے، ٹرمپ
- ایف آئی اے کے گزشتہ 6 سال میں اہم مقدمات کے چالان عدالت میں پیش نہ کیے جا سکے
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار ایک ماہ کی چھٹی پر چلے گئے
- سعودی عرب کا فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے انٹرنیشنل الائنس کی تشکیل کا فیصلہ
- جولائی اور اگست کے دوران مہنگائی میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافہ ہوا، وزارت خزانہ
- مہنگائی کی شرح میں اضافہ، 100 سے زائد اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں
- زیبسسٹ کو ایم ڈی کیٹ کا پیپر ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم
- فائز عیسیٰ جیسی حرکتیں کررہا ہے مجھے وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں لگ رہا، عمران خان
- کہانیوں کی کُتب کچرا سمجھ کر پھینک دینے پر بیٹا ماں کو عدالت لے گیا
- ن لیگ سے اختلافات؛ گورنر پنجاب کی صوبائی سطح پر معاملات ختم کرنیکی تجویز
- زندگی گزارنے کے لیے بہترین ممالک کون سے ہیں؟ فہرست جاری
- کے پی حکومت پر کرپشن کے الزامات: گورنر پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر
- 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس؛ تفتیشی پر جرح مکمل نہ ہو سکی، سماعت ملتوی
- ہر 5 میں سے 4 حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی ہوتی ہے، ماہرین
- رشوت مانگنے کا میسج غلطی سے افسرکو چلا گیا، اے ایس آئی گرفتار
- ساہیوال میں گونگی و بہری لڑکی سے زیادتی، ملزم فرار
- پختونخوا میں پہلی بار بغیر سینہ کھولے ہارٹ سرجری کے بعد مائٹرل کلپ سرجری متعارف
- این اے97؛ سپریم کورٹ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق لیگی رہنما کی درخواست خارج
- علیم ڈار 25-2024 کے ڈومیسٹک سیزن کے اختتام پر ریٹائر ہوجائیں گے
- فن لینڈ میں پانڈوں کی دیکھ بھال مہنگی، واپس چین بھجوانے کا فیصلہ
تشریح کی آڑ میں آئین دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر وضاحت کو چیلنج کردیا
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں پر اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت کو بھی چیلنج کر دیا، کمیشن کا موقف ہے کہ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھا جا سکتا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں، 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی اور سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا۔
درخواست گزار کے مطابق تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا اور عدالت نے تحریک انصاف دستاویزات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے قانون سازی کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی کرے۔
الیکشن کمیشن کی اضافی گزارشات بھی سپریم کورٹ میں جمع
نظرثانی کیس میں الیکشن کمیشن نے اضافی گزارشات بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس میں فیصلہ پر عمل روکنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ نظر ثانی پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلہ پر حکم امتناع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھا جا سکتا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا جبکہ تفصیلی فیصلے میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کر دیا۔
اضافی گزارشات میں کہا گیا کہ آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے لیکن سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا۔ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے لیکن عدالتی فیصلے میں ارکان کے بیانات حلفی کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے اور رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کے لیے ہے۔
تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئی لہٰذا تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ بھی نہیں کیا لہٰذا سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ جو فریق نہ ہو اسے ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔