زیبسسٹ کو ایم ڈی کیٹ کا پیپر ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کرنے کا حکم
یونیورسٹی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کل دن ایک بجے کے بعد کرے،طلبہ پہلے سوالنامہ دیکھنے کا وقت دیا جائے، مختصر فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے خلاف طلبا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کا سوال نامہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کے خلاف طلبا کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔
جج نے پوچھا کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا ہے؟ اس پر وکیل پی ایم ڈی سی جہانگیر جدون نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی کو اپنا پیپر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا چاہیے تھا، دیگر یونیورسٹیوں کی طرح اس یونیورسٹی کو بھی پیپر اپ لوڈ کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ ابھی تک پیپر اپ لوڈ کیوں نہیں کیا گیا؟ ابھی جا کر پیپر اپ لوڈ کریں اور عدالت کو آگاہ کریں، آپ شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے یہ پیپر فوری طور پر اپلوڈ کریں، یہ ایک معروف یونیورسٹی ہے آپ کیوں اس کو بدنام کرنا چاہ رہے ہیں؟ کیا عدالت کی آبزرویشنز کا یونیورسٹی کو کتنا نقصان پہنچے گا؟ یونیورسٹی نے پیپر اپ لوڈ نہ کر کے بہت زیادتی کی ہے۔
جسٹس ارباب نے کہا کہ کیا آپ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں؟ کیا ہمیں پرسوں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آپ کیا کر رہے تھے؟ اس حرکت سے یونیورسٹی کو بہت غلط پیغام دیا جا رہا ہے، کیا ہم بچوں کو پہلے دن سے بےایمانی کا پیغام دے رہے ہیں؟
جسٹس ارباب طاہر نے طلبہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پیپر اپ لوڈ ہوجانے سے آپ مطمئن ہو جائیں گے؟ عدالتی استفسار پر طلبہ نے اونچی آواز میں ''نہیں سر'' کہہ دیا جس پر عدالت برہم ہوگئی اور طلبا سے کہا کہ خاموشی سے بیٹھیں ورنہ یہ درخواست خارج کردیں گے۔
جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ ہم یہ سب کچھ کس طرح کر رہے ہیں آپ کو نہیں پتا کہ کہاں کہاں سے کیا کیا ہو رہا ہے، ہم فیصلہ لکھ کر دیں گے تاکہ آئندہ بچے عدالتوں میں رُل نہ رہے ہوں۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے خلاف طلبا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کا سوال نامہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے طلبہ کی درخواستوں پر مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا کہ یونیورسٹی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کل دن ایک بجے کے بعد کرے، طلبہ کو نتائج کے اعلان سے پہلے سوال نامہ دیکھنے کا وقت دیا جائے، تفصیلی وجوہات پر مشتمل فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایم ڈی کیٹ امتحانات کے خلاف طلبا کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔
جج نے پوچھا کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا ہے؟ اس پر وکیل پی ایم ڈی سی جہانگیر جدون نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی کو اپنا پیپر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا چاہیے تھا، دیگر یونیورسٹیوں کی طرح اس یونیورسٹی کو بھی پیپر اپ لوڈ کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ ابھی تک پیپر اپ لوڈ کیوں نہیں کیا گیا؟ ابھی جا کر پیپر اپ لوڈ کریں اور عدالت کو آگاہ کریں، آپ شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے یہ پیپر فوری طور پر اپلوڈ کریں، یہ ایک معروف یونیورسٹی ہے آپ کیوں اس کو بدنام کرنا چاہ رہے ہیں؟ کیا عدالت کی آبزرویشنز کا یونیورسٹی کو کتنا نقصان پہنچے گا؟ یونیورسٹی نے پیپر اپ لوڈ نہ کر کے بہت زیادتی کی ہے۔
جسٹس ارباب نے کہا کہ کیا آپ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں؟ کیا ہمیں پرسوں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آپ کیا کر رہے تھے؟ اس حرکت سے یونیورسٹی کو بہت غلط پیغام دیا جا رہا ہے، کیا ہم بچوں کو پہلے دن سے بےایمانی کا پیغام دے رہے ہیں؟
جسٹس ارباب طاہر نے طلبہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پیپر اپ لوڈ ہوجانے سے آپ مطمئن ہو جائیں گے؟ عدالتی استفسار پر طلبہ نے اونچی آواز میں ''نہیں سر'' کہہ دیا جس پر عدالت برہم ہوگئی اور طلبا سے کہا کہ خاموشی سے بیٹھیں ورنہ یہ درخواست خارج کردیں گے۔
جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ ہم یہ سب کچھ کس طرح کر رہے ہیں آپ کو نہیں پتا کہ کہاں کہاں سے کیا کیا ہو رہا ہے، ہم فیصلہ لکھ کر دیں گے تاکہ آئندہ بچے عدالتوں میں رُل نہ رہے ہوں۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے خلاف طلبا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ کا سوال نامہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے طلبہ کی درخواستوں پر مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا کہ یونیورسٹی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کل دن ایک بجے کے بعد کرے، طلبہ کو نتائج کے اعلان سے پہلے سوال نامہ دیکھنے کا وقت دیا جائے، تفصیلی وجوہات پر مشتمل فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔