اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کی ایران پر تنقید سعودیہ سے تعلقات کی بحالی پر زور
ایران میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ہمارے ہاتھ نہ پہنچ سکیں، نیتن یاہو
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی جیسی رحمت اور جارح ایران کے درمیان کھڑے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا وہ جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے اجلاس میں نہیں آنا چاہتے تھے لیکن وہ اس بات کے پابند ہیں کہ دنیا کے سامنے اسرائیل کا "سچ" بیان کرسکیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم دگنا جواب دیں گے اور یاد رکھیں کہ ایران میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ہمارے ہاتھ نہ پہنچ سکیں۔
اپنے خطاب کے دوران انھوں نے ہاتھوں میں دو نقشے اٹھا رکھے تھے ایک کا عنوان تھا لعنت تھا جس میں ایران کا نقشہ تھا جب کہ دوسرے کا عنوان تھا رحمت جو اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی منظر کشی کر رہا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ
نیتن یاہو نے کہا کہ میرا ملک اسرائیل اس وقت ایران کے ناپاک عزائم کی لعنت اور عرب یہود تعلقات کی بحالی کی رحمت کے درمیان کھڑا ہے۔ دنیا ایران کی جنگ یا عرب ممالک کے ساتھ امن معاہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی امن معاہدہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی سیاحت، تجارت، توانائی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمیت متعدد شعبوں میں بہتری لائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ ریاض اور یروشلم کے درمیان تاریخ کا ایک حقیقی محور ہوگا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکہ کی مدد اور رہنمائی کے ساتھ امن کی نعمتوں کو بڑھایا جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے شرکا سے سوال کیا کہ "آپ اس میں سے کیا انتخاب کریں گے؟" اسرائیل اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونا یا ایران اور اس کی آمریت کا ساتھ دینا؟
نیتن یاہو نے عالمی عدالت کے فیصلوں اور نسل کشی کے الزامات کو "اخلاقی الجھن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہاں ہم غزہ میں اپنا دفاع کر رہے ہیں، لیکن ہم ایک مشترکہ دشمن کے خلاف بھی اپنا دفاع کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے امدادی سامان کی ترسیل کو روکنے کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ایک بھی بے گناہ کو مرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے، یہ ہمیشہ ایک المیہ ہے۔
بمباری میں عام شہریوں کی ہلاکت پر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کو حملے کی جگہ سے دور رکھنے لے لیے پہلے انتباہی فلائر چھوڑے اور ٹیکسٹ پیغامات تک بھیجے۔ ایک بھی واقعہ بتائیں جس میں ایسا نہ کیا گیا ہو۔
خیال رہے کہ حماس نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کے موقع پر دیگر مالک سے واک آؤٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ نیتن یاہو کے ڈائس پر آتے ہی پاکستان سمیت کچھ ممالک کے نمائندے باہر چلے گئے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 42 ہزار سے زائد ہوگئی جب کہ 94 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا وہ جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے اجلاس میں نہیں آنا چاہتے تھے لیکن وہ اس بات کے پابند ہیں کہ دنیا کے سامنے اسرائیل کا "سچ" بیان کرسکیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم دگنا جواب دیں گے اور یاد رکھیں کہ ایران میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ہمارے ہاتھ نہ پہنچ سکیں۔
اپنے خطاب کے دوران انھوں نے ہاتھوں میں دو نقشے اٹھا رکھے تھے ایک کا عنوان تھا لعنت تھا جس میں ایران کا نقشہ تھا جب کہ دوسرے کا عنوان تھا رحمت جو اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کی منظر کشی کر رہا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ
نیتن یاہو نے کہا کہ میرا ملک اسرائیل اس وقت ایران کے ناپاک عزائم کی لعنت اور عرب یہود تعلقات کی بحالی کی رحمت کے درمیان کھڑا ہے۔ دنیا ایران کی جنگ یا عرب ممالک کے ساتھ امن معاہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی امن معاہدہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی سیاحت، تجارت، توانائی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمیت متعدد شعبوں میں بہتری لائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ ریاض اور یروشلم کے درمیان تاریخ کا ایک حقیقی محور ہوگا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکہ کی مدد اور رہنمائی کے ساتھ امن کی نعمتوں کو بڑھایا جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے شرکا سے سوال کیا کہ "آپ اس میں سے کیا انتخاب کریں گے؟" اسرائیل اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونا یا ایران اور اس کی آمریت کا ساتھ دینا؟
نیتن یاہو نے عالمی عدالت کے فیصلوں اور نسل کشی کے الزامات کو "اخلاقی الجھن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہاں ہم غزہ میں اپنا دفاع کر رہے ہیں، لیکن ہم ایک مشترکہ دشمن کے خلاف بھی اپنا دفاع کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے امدادی سامان کی ترسیل کو روکنے کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ایک بھی بے گناہ کو مرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے، یہ ہمیشہ ایک المیہ ہے۔
بمباری میں عام شہریوں کی ہلاکت پر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ فلسطینی شہریوں کو حملے کی جگہ سے دور رکھنے لے لیے پہلے انتباہی فلائر چھوڑے اور ٹیکسٹ پیغامات تک بھیجے۔ ایک بھی واقعہ بتائیں جس میں ایسا نہ کیا گیا ہو۔
خیال رہے کہ حماس نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کے موقع پر دیگر مالک سے واک آؤٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ نیتن یاہو کے ڈائس پر آتے ہی پاکستان سمیت کچھ ممالک کے نمائندے باہر چلے گئے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 42 ہزار سے زائد ہوگئی جب کہ 94 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔