- سندھ حکومت کا تعلیمی اداروں میں طلبا کے منیشات ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ
- میرپور خاص واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، وزیرداخلہ سندھ
- سندھ کی عوام مہنگی بجلی کا خرچ برداشت نہیں کرسکتی، ناصر حسین شاہ
- کراچی: شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث دو سیکیورٹی گارڈ سمیت تین ملزمان گرفتار
- وفاقی وزیر احسن اقبال کی قومی سیاحت کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کی تجویز
- اسرائیل کا بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ، حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کا دعوی
- کراچی کے ایم ڈی کیٹ کے نتائج جاری کردیے گئے
- فلسطینی صدر نے غزہ پر آواز اٹھانے پر وزیراعظم کے پاس آکر شکریہ ادا کیا ہے، عطا تارڑ
- پاکستان میں پڑوسی ممالک سے اسپانسرڈ دہشت گردی کی جارہی ہے، وزیر اعظم
- راولپنڈی میں رینجرز طلب، پولیس کی حکمت عملی بھی مرتب
- مون سون کے ساتھ ہی کراچی میں بارش کا امکان ختم
- سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی تک مریضوں کی ایمبولینس سے منتقلی میں رکاوٹیں
- الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت دو اکتوبر کو کرے گا
- اقوام متحدہ میں اسرائیلی وزیراعظم کی ایران پر تنقید؛ سعودیہ سے تعلقات کی بحالی پر زور
- ملک کو امن و امان، کمزور معیشت جیسے چیلنجز درپیش ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
- مایوسی پھیلانے والے عناصر اجتماعی کوششوں سے شکست کھا چکے ہیں، آرمی چیف
- لاہور؛ ڈاکو مسجد کے چندہ باکس سے ہزاروں روپے لوٹ کر فرار
- سرمایہ کاری کیلیے چینی کمپنیوں کی پاکستان آمد خوش آئند ہوگی، علیم خان
- نابینا افراد کیلئے ادویات پر بریل لینگویج نہ ہونے پر ان کو مشکلات کا سامنا
- آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی منظوری، ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
راولپنڈی میں رینجرز طلب، پولیس کی حکمت عملی بھی مرتب
راولپنڈی: انتظامیہ نے شہر میں دو روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد رینجرز طلب کر لیا اور پولیس نے بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے باعث امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اپنی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
راولپنڈی میں انتظامیہ رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کی 6 کمپنیاں طلب کرلی گئی ہیں اور مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہتھیاروں سے لیس شرپسند عناصر کا راولپنڈی آمد کا اندیشہ ہے۔
راولپنڈی کی انتظامیہ نے رینجرز کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت کو مراسلہ جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے راولپنڈی میں لیاقت باغ اور دیگر مقامات پر احتجاج کی کال پر راولپنڈی پولیس نے احتجاج سے نمٹنے اور امن وامان کی صورت حال قابو میں رکھنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
سینڑل جیل اڈیالہ، مری روڈ، فیض آباد، پشاور روڈ سمیت کینٹ اور اطراف کی شاہراؤں پر مجموعی طور پر 34 پکٹس قائم کرکے بھاری پولیس نفری تعینات کردی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے سینٹرل جیل اڈیالہ کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے اور پولیس پکٹ قائم کرکے اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
انتظامیہ نے مری روڈ اور لیاقت باغ کے گرد نواح کے علاقے کو کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے مکمل سیل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں راول ڈویژن میں پولیس کی نو پکٹیں قائم کی گئی ہیں، فیض آباد راولپنڈی آنے اور اسلام آباد جانے والے دونون راستوں، لیاقت باغ،کمیٹی چوک، چاندنی چوک، حمزہ کیمپ ٹرن، پیرودھائی موڑ جانب تھانہ اور چک مدد کے مقامات پر پکٹیں قائم کرکے بھاری پولیس نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اسی طرح پوٹھوہار ڈویژن میں مجموعی طور پر 14 پولیس پکٹیں قائم کردی گئی ہیں، ایم ایچ چوک، ٹی اینڈ ٹی چوک، شالیمار چوک، پیرودھائی موڑ جانب صدر کچہری چوک، 22 نمبر چونگی چوک، میٹرو اسٹیشن صدر پر پولیس پکٹیں قائم کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ عمار چوک، گلزار قائد چوک، کے سی پی مورگاہ، مارگلہ چوک، ٹیکسلا چوک، واہ گارڈن اور باہتٹر موڑ پر بھی پولیس پکٹس بنائی گئی ہیں، صدر ڈویژن میں مجموعی طور پر 11 پولیس پیکٹس تیار کی گئی ہیں، سینڑل جیل اڈیالہ، بسکٹ فیکٹری چوک، چکری بازار، جوڑیاں موڑ، چک بیلی موڑ، جی ٹی روڈ گوجر خان، مندرہ ٹول پلازہ، دولتالہ موڑ، کہوٹہ چوک اور کلرسیداں چوک پر پولیس پکٹس قائم کی گئی ہیں۔
تھانوں کی سطع پر ہر تھانے کی حدود میں پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، ایلیٹ کے پانچ سیکشن فورس جو ایٹی رائٹ آلات سے بھی لیس ہوں، کو اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رہنے کا پابند بنایا گیا ہے، اسی طرح ایس ایچ او ویمن کی سربراہی میں ایک آفیسر اور 20 لیڈی پولیس اہلکاروں کو اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا ہے۔
راولپنڈی کے ہر تھانے کو ریزرو پولیس فورس بھی مہیا کی گئی ہے جو تھانوں کی حدود میں لا اینڈ آرڈر کی صورت حال کے دوران استعمال میں لائی جا سکے گی۔
ہر ڈویژن میں سپرویژن ڈویژنل ایس پی جبکہ ضلع بھر میں مجموعی نگرانی ایڈیشنل ایس ایس پی آپریشن کے ذمے ہوگی اور آل کمانڈ اینڈ کنٹرول کی ذمہ داری سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی سرانجام دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔