پاکستان میں پڑوسی ممالک سے اسپانسرڈ دہشت گردی کی جارہی ہے وزیر اعظم
فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا، وزیراعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک سے پاکستان میں اسپانسرڈ دہشت گردی کو پروان چڑھایا جارہا ہے، عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا خاتمہ کرے۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے اسکول جانے والے بچوں کو بھی نشانہ بنایا، اے پی ایس اسکول کے سانحے کی یادیں آج تک ہمیں یاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہماری معیشت کو 150 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کا دلیری اور کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا جبکہ اس جنگ میں 80 ہزار فوجیوں اور شہریوں کی شہادتیں بھی ہوئیں۔
مزید پڑھیں: غزہ مظالم نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا، مذمت کافی نہیں خونریزی کو روکنا ہوگا، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج پاکستان کو ایک بار پھر بیرونی مالی امداد اور اسپانسر شدہ دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے، ملک میں بدامنی پھیلانے کیلیے کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ، فتنہ الخوارج کے ساتھی کارروائیاں کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کوئی غلطی نہیں کریں گے اور اس کو جڑ سے ختم کرنے کیلیے پُرعزم ہیں، جس کے لیے آپریشن عزم استحکام شروع کیا جارہا ہے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی تمام شکلوں کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی فن تعمیر میں اصلاحات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی صورت حال کو جلد از جلد معمول پر لانے کا خواہاں ہے اور ہم نے ہم اقوام متحدہ میں افغان شہریوں کی امداد کیلیے تین بلین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت انسانی حقوق کا احترام کرے اور خواتین و لڑکیوں کے حقوق، سیاسی شمولیت ، تعلیم کی اجازت بھی دے۔ اسکے علاوہ افغان حکومت کو اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک میں بیٹھے دہشت گرد پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں، افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کیلیے خطرہ ہیں۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے اسکول جانے والے بچوں کو بھی نشانہ بنایا، اے پی ایس اسکول کے سانحے کی یادیں آج تک ہمیں یاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہماری معیشت کو 150 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کا دلیری اور کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا جبکہ اس جنگ میں 80 ہزار فوجیوں اور شہریوں کی شہادتیں بھی ہوئیں۔
مزید پڑھیں: غزہ مظالم نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا، مذمت کافی نہیں خونریزی کو روکنا ہوگا، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج پاکستان کو ایک بار پھر بیرونی مالی امداد اور اسپانسر شدہ دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے، ملک میں بدامنی پھیلانے کیلیے کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ، فتنہ الخوارج کے ساتھی کارروائیاں کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کوئی غلطی نہیں کریں گے اور اس کو جڑ سے ختم کرنے کیلیے پُرعزم ہیں، جس کے لیے آپریشن عزم استحکام شروع کیا جارہا ہے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی تمام شکلوں کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی فن تعمیر میں اصلاحات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستان کا احتجاجاً واک آؤٹ
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی صورت حال کو جلد از جلد معمول پر لانے کا خواہاں ہے اور ہم نے ہم اقوام متحدہ میں افغان شہریوں کی امداد کیلیے تین بلین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت انسانی حقوق کا احترام کرے اور خواتین و لڑکیوں کے حقوق، سیاسی شمولیت ، تعلیم کی اجازت بھی دے۔ اسکے علاوہ افغان حکومت کو اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک میں بیٹھے دہشت گرد پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں، افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کیلیے خطرہ ہیں۔