- ایس آئی ایف سی اور حکومتی اقدامات سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں خاطر خواہ اضافہ
- بجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن میں 118 ارب سے زائد وصول، ہزاروں گرفتاریاں
- کارکن رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائیں، ہر صورت راولپنڈی پہنچیں گے، ترجمان وزیراعلیٰ کے پی
- دین اور ہماری ترجیحات
- راولپنڈی پولیس آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں سے لیس، مظاہرین سے نمٹنے کے سخت احکامات
- مسوڑھے خراب کرنے والے بیکٹیریا کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں
- پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر 32 تھانوں کے چھاپے، پارٹی دفاتر بند، رہنما روپوش
- کانپور ٹیسٹ؛ ہندو انتہا پسندوں نے بنگلادیشی مداح کو تشدد کا نشانہ بناڈالا
- "لگتا ہے پاکستانی کرکٹرز نے دودھ پینا بند کردیا ہے"
- پی ٹی آئی احتجاج؛ راولپنڈی کے اہم مقامات سیل، داخلی راستے بند اور بھاری نفری تعینات
- بیروت پر حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب سمیت حزب اللہ کے 3 رہنما شہید، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
- بھارت میں بھنگ پینے والا غیرملکی سیاح اسپتال پہنچ گیا
- چیمپئینز کپ؛ لائنز کی ٹیم کو بارش نے ٹورنامنٹ سے باہر کروادیا
- ایپل، میٹا اور ٹک ٹاک نے یورپی یونین کا اے آئی معاہدہ مسترد کر دیا
- پاکستان میں 20 فیصد سرطان کے مریض خون کے کینسر میں مبتلا ہیں، ماہر
- والدہ کے تحفے میں دیے گئے ٹکٹ نے بیٹی کو انعام جتوادیا
- کراچی؛ شریف آباد میں مبینہ پولیس مقابلہ، ایک ملزم ہلاک ساتھی ملزمان فرار
- اسرائیل نے بیروت کے نواحی علاقے خالی کرنے کی وارننگ دے دی
- جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے دو کمانڈر شہید، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
- حسن نصر اللہ اسرائیلی حملوں کے بعد بالکل محفوظ ہیں، ایرانی میڈیا کا دعویٰ
پاکستان میں 20 فیصد سرطان کے مریض خون کے کینسر میں مبتلا ہیں، ماہر
کراچی: طبی ماہرین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 20 فیصد سرطان کے مریض خون کے کینسر میں مبتلا ہیں، جبکہ باقی 80 فیصد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کے شکار ہیں۔کراچی میں سرکاری سطح پر خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات کا فقدان ہے۔
ان خیالات کا اظہار آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے جبکہ چھاتی اور آنتوں کے کینسر کے کیسز بھی نمایاں ہیں۔ شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔
ڈاکٹر سلمان عادل کا کہنا تھا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جبکہ جناح اسپتال میں انکولوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے۔ اسی طرح انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کا کوئی مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے لیکن ان کا انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر کوئی کام نہیں ہوتا۔ کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں سرطان کے کل مریضوں میں 20 فیصد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جبکہ 80 فیصد دیگر اقسام جیسے چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عادل نے مزید کہا کہ تشخیص میں جلد بازی سے گریز کرنا چاہیے اور ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خون کے کینسر کا مؤثر علاج ممکن ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔