دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے دعویدار بھارت کی کئی ریاستوں میں بیروزگاری عروج پر

دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کا دعویٰ کرنے والے ملک بھارت کی کئی ریاستوں میں بیروزگاری اور غربت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔

مودی سرکار ایک طرف جہاں دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں بھارت بےروزگاری کے باعث شدید عدم استحکام کا شکار ہے۔ بھارت میں لیبر فورس سروے کے اعدادوشمار نے مودی کے کھوکھلے دعووں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مودی کے زیر اقتدار بھارت میں بےروزگاری اور غربت انتہائی سنگین حد تک پہنچ گئی ہے۔ بھارتی ریاست کیرالہ میں 15 تا 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد ہے۔ اسی طرح ریاست کیرالہ میں خواتین میں بے روزگاری کی شرح 47 فیصد اور مردوں میں 19 فیصد ہے۔

پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار کے مطابق مودی کے بڑے بڑے دعووں کے باوجود سال 2023 اور 24 میں بے روزگاری کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جبکہ مجموعی طور پر بے روزگاری کی شرح 2.9 فیصد سے بڑھ کر 3.2 فیصد تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ، ناگالینڈ، منی پور اور اروناچل پردیش میں بھی نوجوانوں کی بے روزگاری کی بلند شرح ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل انڈیا ایمپلائمنٹ رپورٹ کے مطابق بھارت کی بے روزگار عوام کا 83 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ بےروزگاری اور مودی سرکار کی بے حسی سے تنگ آکر پڑھے لکھے نوجوان معمولی نوکریاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

تحقیق کے مطابق بھارت میں بے روزگاری کے باعث تقریباً 70 فیصد تعمیراتی مزدور کم سے کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں ۔ بھارت میں بے روزگاری سے تنگ عوام غیر قانونی طور پر امریکا اور برطانیہ منتقل ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں جب کہ بڑھتی بےروزگاری سے انسانی اسمگلنگ بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔