پاک بھارت تجارت کے سیکریٹریز کے کامیاب مذاکرات

مذاکرات میں طے کیا گیا کہ ٹی وی نشریات پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ سطح کا اجلاس جلد ہو گا۔


Editorial September 22, 2012
مذاکرات میں طے کیا گیا کہ ٹی وی نشریات پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ سطح کا اجلاس جلد ہو گا۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور بھارت کے تجارت کے سیکریٹریز کے درمیان دو روزہ مذاکرات ہفتے کو اسلام آباد میں ختم ہو گئے۔

مذاکرات کے اختتام پر دونوں ممالک کے مابین کسٹمز' تجارتی شکایات کے ازالے اور کوالٹی کنٹرول سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

مذاکرات کے بعد جاری ہونیوالے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ موناباؤ سمیت دیگر تجارتی روٹس کھولنے پر بھی بات چیت کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں نے واہگہ کے راستے پورا ہفتہ تجارت اور تجارتی ویزے کی شرائط میں نرمی پر اتفاق کیا۔

مذاکرات میں طے کیا گیا کہ ٹی وی نشریات پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے سیکریٹری خارجہ سطح کا اجلاس جلد ہو گا۔ بھارتی سیکریٹری تجارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پن بجلی منصوبے لگانے اور ریلوے انجن فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پاک بھارت مذاکرات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ نیگیٹو لسٹ دسمبر 2012ء تک اور سینسیٹو لسٹ 2017ء تک ختم کر دی جائے گی۔

دوطرفہ مذاکرات میں فیصلہ کیا گیا کہ مذاکرات کا آٹھواں دور اپریل 2013ء میں بھارت میں منعقد ہو گا۔ اس وقت دنیا بھر میں 60 فیصد تجارت علاقائی سطح پرہو رہی ہے جس سے ان ممالک کے عوام میں خوشحالی آئی ہے۔ یورپ کے ممالک نے بھی یونین بنا کر اپنے عوام کے لیے ترقی کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔

جنوبی ایشیا کے اس خطے میں پاکستان اور بھارت دو بڑی قوتیں اپنے قیام کے بعد سے ایک دوسرے کے ساتھ محاذ آرائی میں الجھی ہوئی ہیں جس کا خمیازہ دونوں ممالک کے سوا ارب سے زائد عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ وہ خطیر رقم جو عوام کی بہتری پر خرچ ہونا چاہیے تھی وہ دونوں باہمی نفرت کے باعث اپنے دفاع پر خرچ کر رہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے عوام کی ایک بڑی اکثریت بدحالی اور غربت کا شکار ہے۔

تعلیمی میدان میں بھی دونوں ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ اب دونوں ممالک کو اس امر کا ادراک ہو گیا ہے کہ محاذ آرائی سوائے تباہی کے کچھ نہیں لائے گی لہٰذا ان کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ نفرت کی دیوار گرا کر تعلقات میں بہتری لائیں۔

8ستمبر 2012ء کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ویزا پالیسی میں نرمی پیدا کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے جس سے تعلقات بہتر بنانے کے حامی طبقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جنوب مشرقی ایشیا کا پورا خطہ غربت' پسماندگی اور جہالت کا شکار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سے جہاں جنگ کے خوف کے بادل چھٹ جائینگے وہاں خوشحالی کا نیا سفر بھی شروع ہو گا۔

اسلام آباد میں ہونیوالے حالیہ اجلاس میں بھارتی وفد کی توجہ اس جانب دلائی گئی کہ گزشتہ 5سال سے تجارت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہے اور پاکستان تجارتی خسارہ کا شکار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی خسارہ اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پاکستان بھی اپنے صنعتی اداروں کو ترقی دے' سستی اور معیاری اشیا تیار کرے اگر پاکستان میں لوڈشیڈنگ اور امن و امان کی صورتحال یہی رہی تو تجارتی توازن بھارت ہی کے حق میں رہے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان بینک کی شاخیں کھولنے'تجارتی اشیا کی فہرست سے ممنوعہ اشیا نکالنے کو مرحلہ وار ختم کرنے، واہگہ کے راستے کو کھولنے اور جنوبی ایشیا میں آزاد تجارت کے معاہدے کی رو سے ایک دوسرے کو ترجیح دینے کے امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

ایک جگہ سے دوسری جگہ سرمائے کی منتقلی اور کاروباری معاملات میں روپے کے لین دین کے سلسلے میں بینک کا ذریعہ سب سے محفوظ اور قابل اعتماد ہوتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بینک کی شاخیں کھلنے سے تاجروں کے لیے کاروباری معاملات نمٹانے میں بہت آسانی پیدا ہو گی۔ بھارتی مال پاکستان کے مقابلے میں کافی سستا ہے جس کے پاکستانی منڈیوں میں آنے سے یہاں عوام کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔

مہنگائی اور افراط زر میں اضافے کے باعث یہاں عوام کی قوت خرید میں کمی آتی جا رہی ہے۔ ایسے میں انھیں کم قیمت میں بھارتی اشیا دستیاب ہونگی تو ان کے مسائل میں قدرے کمی آنے کا امکان ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو 50 ریلوے انجن فراہم کرنے کی پیشکش کا بھی خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ پاکستان ریلوے اس وقت مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے۔

50 انجن مل جانے سے ریلوے کے نظام میں بہتری آئے گی۔انڈین ریلوے اس وقت خاصی بہتر حالت میں ہے، بھارت کی اس شعبے میں مہارت سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ تجارتی تعلقات بہتر ہونے سے دونوں ممالک کے تاجروں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا تو گلے شکوے بھی دور ہو جائینگے۔

توانائی کے بحران نے پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اسے مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے توانائی کے بحران پر قابو پانا اشد ضروری ہے۔ بھارت کی جانب سے 5 سو میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔

اس سے پاکستان کی کمزور معیشت کو سہارا ملے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جس طرح مذاکرات کے ذریعے سے قریب آنے کا عمل شروع ہوا ہے اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیا جا رہا ہے اسی طرح دونوں ممالک کشمیر' سیاچن' سرکریک اور دیگر مسائل بھی مذاکرات کے ذریعے حل کریں تو اس خطے میں نہ صرف امن و امان کی صورتحال بہتر ہو گی بلکہ معاشی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا بھی آغاز ہو گاجس سے اس خطے کے عام آدمی کی حالت میں مثبت تبدیلی آجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں