حزب اللہ کو لبنانی فوج سے زیادہ طاقتور بنانے والے حسن نصراللہ کون تھے

حسن نصر اللہ نے 1982 میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنے والی تنظیم حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی

فوٹو فائل

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ 1960 میں مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے لیکن جب لبنان میں 1975 میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو ان کا خاندان جنوبی لبنان میں ان کے آبائی گاؤں بسوریہ چلا گیا۔

انہوں نے عراق کے شہر نجف میں قرآن اور سیاست کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 15 برس کی عمر میں لبنان میں شیعوں کی نمائندہ تحریک 'امل' میں شمولیت اختیار کی۔

بعد ازاں انہیں بقا کے علاقے میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا 1982 میں لبنان میں اسرائیلی در اندازی کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک سے علیحدگی اختیار کرلی اور خود کو اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے لیے وقف کر دیا۔

حسن نصر اللہ نے 1982 میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنے والی تنظیم حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی جب کہ 1992 میں حزب اللہ کے رہنما عباس موسوی کی موت کے بعد حسن نصر اللہ کو اس تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف بہترین مزاحمتی حکمت عملی اپنائی اور سال 2000 میں اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان سے انخلا پر مجبور کردیا۔

انھوں نے حزب اللہ کو سیاسی اور عسکری طور پر مضبوط کیا ان کی قیادت میں حزب اللہ نے فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے جنگجوؤں کو تربیت دی ہے۔

حسن نصر اللہ کے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے ساتھ قریبی تعلقات رہے انھوں نے ایران سے میزائل اور راکٹ سمیت دیگر ہتھیار حاصل کیے تاکہ انھیں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔


حزب اللہ کے پاس ہتھیاروں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جس میں ایسے میزائل شامل ہیں جو اسرائیلی علاقے میں دور تک حملہ کر سکتے ہیں جبکہ ہزاروں تربیت یافتہ جنگجو اس کے علاوہ ہیں۔

حزب اللہ کا مقصد لبنان پر حملہ کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف لڑنا تھا اب یہ ایک ایسی عسکری طاقت ہے جو لبنان کی فوج سے بھی زیادہ طاقتور ہے اور سیاسی جوڑ توڑ میں بھی حصہ لیتی ہے۔

لبنان میں بہت سے لوگ 2006 میں اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی ایک ماہ تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کو اب بھی یاد کرتے ہیں اور انھیں خدشہ ہے کہ یہ گروپ ملک کو ایک اور تنازعے میں دھکیل سکتا ہے۔

حسن نصراللہ نے بعد میں تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اس وقت کے رہنما سے ملاقات کی اور خمینی نے انھیں لبنان میں اپنا نمائندہ مقرر کیا یہیں سے حسن نصراللہ کے ایران کے دوروں کا آغاز ہوا اور ایرانی حکومت میں فیصلہ ساز اور طاقت کے مراکز سے ان کے تعلقات قائم ہوئے۔

لبنان میں بڑھتے ہوئی عدم استحکام کے بیچ اسرائیل نے لبنان پر حملہ کر دیا اور اس ملک کے اہم حصوں پر تیزی سے قبضہ کر لیا اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے فلسطینی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے لبنان پر حملہ کیا۔

63 سال کی عمر میں انھیں لبنان میں ناصرف ایک منفرد سیاسی اور عسکری رہنما تصور کیا جاتا تھا بلکہ ان کے ریکارڈ پر کئی دہائیوں کی جدوجہد بھی موجود ہے اور وہ اس کریڈٹ کو اپنے سیاسی حریفوں کی نیندیں اڑانے اور پروپیگنڈا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

28 ستمبر کو ہفتے کی صبح اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ بیروت میں فضائی کارروائی کے دوران عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو ہلاک کر دیا گیا ہے ایک پیغام میں آئی ڈی ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ 'حسن نصراللہ اب دنیا کو دہشت زدہ نہیں کر سکیں گے اور اس کے بعد حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
Load Next Story