پاک بحریہ میری ٹائم حدود کی محافظ… سعدیہ محمود
سمندر میں سیکیورٹی کو برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے
ورلڈ میری ٹائم ڈے محفوظ شپنگ کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور سمندر کی حفاظت اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع '' نیویگیٹنگ فیوچر، سیفٹی فرسٹ'' ہے جو کہ میری ٹائم آپریشنز میں سیفٹی کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
پاکستان کا عالمی سمندروں کی حفاظت میں ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے، جس کی وجہ بحر ہند سے متصل اس کا طویل ساحل ہے۔ پاکستانی سمندری حدود میں معاشی زون اور اہم تجارتی راستے شامل ہیں، جن کی حفاظت کے لیے پاکستان اپنے پانیوں میں میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور پاک بحریہ کی مضبوط موجودگی کو یقینی بناتا ہے۔ ہماری بحری افواج ملکی سمندری حدود کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے سمندری استحکام کو فروغ دینے میں بھی پیش پیش رہتی ہیں، جس سے خطے میں امن و امان کے قیام میں مدد ملتی ہے۔
اس تناظر میں، پاک بحریہ خطے کی اہم بحری فوج کی حیثیت سے میری ٹائم سیفٹی اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ یہ خطے کی اہم بحری فوج کی حیثیت سے بحری مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اہم سمندری راستوں کی حفاظت کی ذمے داری بھی سنبھالتی ہے، جس میں علاقائی پانیوں میں گشت، بحری قذاقی کے خلاف کارروائیاں اور ہنگامی حالات میں قدرتی آفات کے دوران امداد فراہم کرنا شامل ہے۔ بین الاقوامی میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اور دیگر بحری افواج کے ساتھ مشترکہ مشقیں اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں اور ابھرتے ہوئے بحری خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں۔
سمندر میں سیکیورٹی کو برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے فعال اقدامات محفوظ جہاز رانی کو یقینی بنانے کے مقصد میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میری ٹائم ڈومین میں موجودہ چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور سیفٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے عزم کا اظہار مختلف حقیقی مثالوں سے کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً، خلیج عدن میں بحری قذاقی کے خلاف کارروائیوں میں شمولیت اہم تجارتی راستوں کی حفاظت میں اس کے کردار کو واضح کرتی ہے۔ کمبائنڈ ٹاسک فورس سی ٹی ایف 151 میں اس کی خدمات عالمی سیکیورٹی میں فعال شرکت کو اجاگر کرتی ہیں، جو کہ بین الاقوامی پانیوں میں قذاقی کو روکنے اور سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کی اہم کثیرالقومی ٹاسک فورس ہے، جس کی سربراہی پاکستان کئی بار کر چکاہے۔ مزید برآں، پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی مشق باراکوڈا تیل کے ممکنہ اخراج اور سمندری آلودگی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے اور ان مسائل کے خلاف عالمی اشتراک کو مضبوط بناتی ہے۔ جیسا کہ دنیا سمندروں کی حفاظت اور آبی ماحول کو درپیش خطرات کا سامنا کررہی ہے، یہ مشق سمندری آلودگی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کا ثبوت ہے اور سمندری آفات سے نمٹنے کے لیے ہماری تیاریوں کو بہتر بناتی ہے۔
اس کے علاوہ، کوسٹل اور کریکس کے علاقوں میں سیلاب جیسی قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری امدادی کارروائیاں کی جاتی ہیں، جوکہ متاثرین کو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی پر مرکوز ہوتی ہیں۔ پاک بحریہ کی تربیت یافتہ ٹیمیں ہنگامی حالات میں مؤثر رسپانس کی تیاری کرتی ہیں، جس میں منظم امدادی مشن، ریسکیو آپریشنز اور متاثرین کی بحالی شامل ہیں۔ ان صلاحیتوں کی بدولت، پاک بحریہ قدرتی آفات کے دوران عوام کی حفاظت اور بحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، محفوظ جہاز رانی اور ماحول دوست سمندری ماحولیاتی نظام کے قیام میں بھی ہماری بحری فوج کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ یہ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ساحلی علاقوں میں صفائی اور آگاہی کی مہمات کا باقاعدہ انعقاد کرتی ہے، جس کا مقصد ساحلی برادری کو پلاسٹک کے استعمال اور آلودگی کو کم کرنے کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔ پاک بحریہ مینگرووز کی شجر کاری میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر 60 لاکھ سے زائد مینگرووز لگا چکی ہے، جو کہ سمندری ماحول کی حفاظت کرتے ہیں، ساحلی کٹاؤ کو کم کرتے ہیں اور طوفانوں کے اثرات سے بچانے کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کی سمندری حیات کے لیے قدرتی مسکن بھی فراہم کرتے ہیں، جن میں مچھلیاں اور پرندے شامل ہیں۔ ان کی حفاظت اور بحالی ماحولیاتی اور معاشرتی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ساحل سمندر، خاص طور پر ہاربر ایریا کو سیلابی خطرات سے بچانے اور آبی ذخائرکو ان کی اصل گہرائی میں بحال رکھنے کے لیے ڈریجنگ ایک اہم سرگرمی ہے۔ پاک بحریہ کے ڈریجرز راہ کشا اور بحرِ کشا جیٹی اور برتھ کے قریب ڈریج کرسکتے ہیں، جہاں روایتی ذرائع کم مؤثر ہوتے ہیں۔
یہ عمل بندرگاہوں کی گہرائی کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے، تاکہ بڑی کشتیوں اور بحری جہازوں کی آمدورفت ممکن ہو سکے۔ ڈریجنگ سے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ یہ سیلاب کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے،کیونکہ یہ پانی کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے۔ اس کے علاوہ، ڈریجنگ ماحولیاتی نظم و نسق میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے،کیونکہ یہ آبی حیات کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتی ہے۔ درست طریقے سے کی جانے والی ڈریجنگ مقامی معیشت کو فروغ دیتی ہے اور سمندری وسائل کی بہتر کارکردگی کو یقینی بناتی ہے۔
پاکستان کے سمندری تجارتی راستے اور میری ٹائم زونز ملکی معیشت کی لائف لائنز ہیں اور ان کی حفاظت ملکی مفاد کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان کی بندرگاہیں ہماری اقتصادی لائن کا گیٹ وے ہیں، اور انہیں ہر وقت فعال رکھنے کے لیے پاک بحریہ متحرک ہے۔ اسٹرٹیجک تعاون اور ماحولیاتی تحفظ میں فعال شمولیت کے ذریعے، پاک بحریہ کا مقصد پاکستان کے بحری وسائل کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ بین الاقوامی شپنگ کو بڑھانے اور محفوظ جہاز رانی کے لیے سمندری راستوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے اور بین الاقوامی سمندروں کی سیفٹی اور سیکیورٹی کے لیے محفوظ سمندری ماحول کا حامی رہا ہے اور رہے گا۔
پاکستان کا عالمی سمندروں کی حفاظت میں ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے، جس کی وجہ بحر ہند سے متصل اس کا طویل ساحل ہے۔ پاکستانی سمندری حدود میں معاشی زون اور اہم تجارتی راستے شامل ہیں، جن کی حفاظت کے لیے پاکستان اپنے پانیوں میں میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی اور پاک بحریہ کی مضبوط موجودگی کو یقینی بناتا ہے۔ ہماری بحری افواج ملکی سمندری حدود کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے سمندری استحکام کو فروغ دینے میں بھی پیش پیش رہتی ہیں، جس سے خطے میں امن و امان کے قیام میں مدد ملتی ہے۔
اس تناظر میں، پاک بحریہ خطے کی اہم بحری فوج کی حیثیت سے میری ٹائم سیفٹی اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ یہ خطے کی اہم بحری فوج کی حیثیت سے بحری مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اہم سمندری راستوں کی حفاظت کی ذمے داری بھی سنبھالتی ہے، جس میں علاقائی پانیوں میں گشت، بحری قذاقی کے خلاف کارروائیاں اور ہنگامی حالات میں قدرتی آفات کے دوران امداد فراہم کرنا شامل ہے۔ بین الاقوامی میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اور دیگر بحری افواج کے ساتھ مشترکہ مشقیں اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں اور ابھرتے ہوئے بحری خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں۔
سمندر میں سیکیورٹی کو برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے فعال اقدامات محفوظ جہاز رانی کو یقینی بنانے کے مقصد میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میری ٹائم ڈومین میں موجودہ چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور سیفٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے عزم کا اظہار مختلف حقیقی مثالوں سے کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً، خلیج عدن میں بحری قذاقی کے خلاف کارروائیوں میں شمولیت اہم تجارتی راستوں کی حفاظت میں اس کے کردار کو واضح کرتی ہے۔ کمبائنڈ ٹاسک فورس سی ٹی ایف 151 میں اس کی خدمات عالمی سیکیورٹی میں فعال شرکت کو اجاگر کرتی ہیں، جو کہ بین الاقوامی پانیوں میں قذاقی کو روکنے اور سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کی اہم کثیرالقومی ٹاسک فورس ہے، جس کی سربراہی پاکستان کئی بار کر چکاہے۔ مزید برآں، پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی مشق باراکوڈا تیل کے ممکنہ اخراج اور سمندری آلودگی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے اور ان مسائل کے خلاف عالمی اشتراک کو مضبوط بناتی ہے۔ جیسا کہ دنیا سمندروں کی حفاظت اور آبی ماحول کو درپیش خطرات کا سامنا کررہی ہے، یہ مشق سمندری آلودگی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کا ثبوت ہے اور سمندری آفات سے نمٹنے کے لیے ہماری تیاریوں کو بہتر بناتی ہے۔
اس کے علاوہ، کوسٹل اور کریکس کے علاقوں میں سیلاب جیسی قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری امدادی کارروائیاں کی جاتی ہیں، جوکہ متاثرین کو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی پر مرکوز ہوتی ہیں۔ پاک بحریہ کی تربیت یافتہ ٹیمیں ہنگامی حالات میں مؤثر رسپانس کی تیاری کرتی ہیں، جس میں منظم امدادی مشن، ریسکیو آپریشنز اور متاثرین کی بحالی شامل ہیں۔ ان صلاحیتوں کی بدولت، پاک بحریہ قدرتی آفات کے دوران عوام کی حفاظت اور بحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، محفوظ جہاز رانی اور ماحول دوست سمندری ماحولیاتی نظام کے قیام میں بھی ہماری بحری فوج کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ یہ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ساحلی علاقوں میں صفائی اور آگاہی کی مہمات کا باقاعدہ انعقاد کرتی ہے، جس کا مقصد ساحلی برادری کو پلاسٹک کے استعمال اور آلودگی کو کم کرنے کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔ پاک بحریہ مینگرووز کی شجر کاری میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر 60 لاکھ سے زائد مینگرووز لگا چکی ہے، جو کہ سمندری ماحول کی حفاظت کرتے ہیں، ساحلی کٹاؤ کو کم کرتے ہیں اور طوفانوں کے اثرات سے بچانے کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کی سمندری حیات کے لیے قدرتی مسکن بھی فراہم کرتے ہیں، جن میں مچھلیاں اور پرندے شامل ہیں۔ ان کی حفاظت اور بحالی ماحولیاتی اور معاشرتی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ساحل سمندر، خاص طور پر ہاربر ایریا کو سیلابی خطرات سے بچانے اور آبی ذخائرکو ان کی اصل گہرائی میں بحال رکھنے کے لیے ڈریجنگ ایک اہم سرگرمی ہے۔ پاک بحریہ کے ڈریجرز راہ کشا اور بحرِ کشا جیٹی اور برتھ کے قریب ڈریج کرسکتے ہیں، جہاں روایتی ذرائع کم مؤثر ہوتے ہیں۔
یہ عمل بندرگاہوں کی گہرائی کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے، تاکہ بڑی کشتیوں اور بحری جہازوں کی آمدورفت ممکن ہو سکے۔ ڈریجنگ سے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ یہ سیلاب کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے،کیونکہ یہ پانی کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے۔ اس کے علاوہ، ڈریجنگ ماحولیاتی نظم و نسق میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے،کیونکہ یہ آبی حیات کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتی ہے۔ درست طریقے سے کی جانے والی ڈریجنگ مقامی معیشت کو فروغ دیتی ہے اور سمندری وسائل کی بہتر کارکردگی کو یقینی بناتی ہے۔
پاکستان کے سمندری تجارتی راستے اور میری ٹائم زونز ملکی معیشت کی لائف لائنز ہیں اور ان کی حفاظت ملکی مفاد کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان کی بندرگاہیں ہماری اقتصادی لائن کا گیٹ وے ہیں، اور انہیں ہر وقت فعال رکھنے کے لیے پاک بحریہ متحرک ہے۔ اسٹرٹیجک تعاون اور ماحولیاتی تحفظ میں فعال شمولیت کے ذریعے، پاک بحریہ کا مقصد پاکستان کے بحری وسائل کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ بین الاقوامی شپنگ کو بڑھانے اور محفوظ جہاز رانی کے لیے سمندری راستوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے اور بین الاقوامی سمندروں کی سیفٹی اور سیکیورٹی کے لیے محفوظ سمندری ماحول کا حامی رہا ہے اور رہے گا۔