- حیدرآباد میں 29 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق
- فیصل کریم کنڈی کی وزیراعلیٰ گنڈاپور کو دورہ گورنر ہاؤس کی دعوت
- اکتوبر کے پہلے یا دوسرے ہفتے آئینی ترامیم دوبارہ لائیں گے،عرفان صدیقی
- روسی وزیر خارجہ کا مشرق وسطی میں بڑی جنگ کا خدشہ
- حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے والا بنکر بسٹر بم کیا ہے؟
- ایس آئی ایف سی کے تعاون سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں اضافہ
- سرحد پر اسمگلنگ روکنے سے معیشت پر مثبت اثر پڑا،آرمی چیف
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامی افسران کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روک دیا
- یوٹیلٹی اسٹورز پر170 سے زائد اشیا کی قیمتوں میں کمی
- انٹرا پارٹی الیکشن، مولانا فضل الرحمن کا پھر امیر بننے کا امکان
- بلاول بھٹو کا پْنہل چانڈیو گاؤں کے 16 شہدا کو خراجِ عقیدت
- پی ٹی آئی مذاکرات نہیں چاہتی تو ہمیں بھی پریشانی نہیں، خواجہ آصف
- کراچی؛ سپر ہائی وے پر کار الٹنے سے ایک شخص جاں بحق دوسرا شدید زخمی
- سربراہ میٹا مارک زکربرگ 200 ارب ڈالر کلب کے ممبر بن گئے
- حوثی باغیوں کی بن گوریان ایئرپورٹ پر نیتن یاہو کو نشانہ بنانے کی کوشش
- پنڈی میں احتجاج کیا اور آئندہ اڈیالہ جیل بھی جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی
- کوئی بھی ہمارے لمبے ہاتھوں کی پہنچ سے دور نہیں، نیتن یاہو
- راولپنڈی احتجاج، پنجاب پولیس کی فائرنگ سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں، بیرسٹر سیف
- سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس جاری
- کراچی والوں کیلیے گھر بیٹھے لرننگ اور انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی سہولت پیش
اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامی افسران کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روک دیا
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کے ماتحت انتظامی افسران کو بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کے فیصلوں سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صرف عدالتیں ہی جوڈیشل اختیارات استعمال کر سکتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایگزیکٹو کے جوڈیشل اختیارات کے خلاف لقمان ظفر ایڈووکیٹ کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کر دیا،جس میں کہا گیا کہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر 2001 میں ترمیم کر کے صوبائی حکومتوں کا ایگزیکٹو مجسٹریٹس تعینات کرنے کا اختیار واپس لیا گیا۔
یہ بات تشویشناک ہے کہ وفاقی حکومت 37 سال گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکی، نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ایگزیکٹو مجسٹریٹس زیر التوا کیسز کا فیصلہ نہ سنائیں۔
ترمیمی آرڈی نینس کے نفاذ کے بعد ایگزیکٹو مجسٹریٹس کیسز کا ریکارڈ متعلقہ سیشن ججوں کو بھجوائیں جو ان کیسز پر قانون کے مطابق فیصلے کیلئے موصول شدہ فائلز جوڈیشل مجسٹریٹس کو منتقل کریں، آئین کا آرٹیکل 175(3) واضح اور غیر مبہم ہے جس میں عدلیہ اور ایگزیکٹو کو الگ کیا گیا۔
عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کی 14 سال کا وقت بھی دیا گیا تاکہ لوازمات پورے کئے جا سکیں مگر وہ وقت بھی 14 اگست 1987 کو مکمل ہو گیا۔ اس کے باوجود انتظامی افسران تاحال جوڈیشل اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کیلیے مقرر کیے گئے وقت کے بعد تاخیر غیر آئینی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔