اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامی افسران کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روک دیا
یہ بات تشویشناک ہے کہ وفاقی حکومت 37 سال گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کے ماتحت انتظامی افسران کو بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کے فیصلوں سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صرف عدالتیں ہی جوڈیشل اختیارات استعمال کر سکتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایگزیکٹو کے جوڈیشل اختیارات کے خلاف لقمان ظفر ایڈووکیٹ کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری کر دیا،جس میں کہا گیا کہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر 2001 میں ترمیم کر کے صوبائی حکومتوں کا ایگزیکٹو مجسٹریٹس تعینات کرنے کا اختیار واپس لیا گیا۔
یہ بات تشویشناک ہے کہ وفاقی حکومت 37 سال گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکی، نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ایگزیکٹو مجسٹریٹس زیر التوا کیسز کا فیصلہ نہ سنائیں۔
ترمیمی آرڈی نینس کے نفاذ کے بعد ایگزیکٹو مجسٹریٹس کیسز کا ریکارڈ متعلقہ سیشن ججوں کو بھجوائیں جو ان کیسز پر قانون کے مطابق فیصلے کیلئے موصول شدہ فائلز جوڈیشل مجسٹریٹس کو منتقل کریں، آئین کا آرٹیکل 175(3) واضح اور غیر مبہم ہے جس میں عدلیہ اور ایگزیکٹو کو الگ کیا گیا۔
عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کی 14 سال کا وقت بھی دیا گیا تاکہ لوازمات پورے کئے جا سکیں مگر وہ وقت بھی 14 اگست 1987 کو مکمل ہو گیا۔ اس کے باوجود انتظامی افسران تاحال جوڈیشل اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کیلیے مقرر کیے گئے وقت کے بعد تاخیر غیر آئینی ہے۔