کراچی میں گیارہ سال سے لاپتا بیٹے کی راہ تکتی والدہ انتقال کرگئیں
والدہ اکثر رات کے اوقات میں دانش کے شادی کے لیے رکھے ہوئے زیوارات کو نکال کر ہچکیوں کے ساتھ روتی رہتی تھیں، بھائی
شہر قائد میں گیارہ سال سے لاپتا نوجوان دانش عقیل انصاری کی راہ تکتی والدہ انتقال کرگئیں۔
دانش عقیل انصاری کے بڑے بھائی محمد علی انصاری نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ والدہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے دانش کے لیے بہت بے چین رہتی تھیں چوبیس گھنٹوں کے ہزاروں لمحات دروازے کو تکتی رہتی تھیں کہ شاید میرا بیٹا کسی لمحے کہیں سے واپس آجائے۔
انہوں نے کہا کہ والدہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دروازے کی طرف حسرت بھری نظروں سے تکتی اور ہر رات بستر پر بے چینی سے کروٹیں بدلتے رات گزارتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ والدہ اکثر رات کے اوقات میں دانش کے شادی کے لیے رکھے ہوئے زیوارات کو نکال کر ہچکیوں کے ساتھ روتی رہتی تھیں اور کہتی تھی کہ دانش تم جلدی آجاﺅ میں تمہارا انتظار کررہی ہوں میں تمہاری دلہن لانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اور بالآخر میری والدہ11برس سے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی آمد کی امید لگائے 17 ستمبر کو دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں۔ اپنی موت سے پہلے اپنے جگر گوشے کے لیے دعا کرتی رہیں ۔
دانش عقیل انصاری کے بڑے بھائی محمد علی انصاری نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ والدہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے دانش کے لیے بہت بے چین رہتی تھیں چوبیس گھنٹوں کے ہزاروں لمحات دروازے کو تکتی رہتی تھیں کہ شاید میرا بیٹا کسی لمحے کہیں سے واپس آجائے۔
انہوں نے کہا کہ والدہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دروازے کی طرف حسرت بھری نظروں سے تکتی اور ہر رات بستر پر بے چینی سے کروٹیں بدلتے رات گزارتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ والدہ اکثر رات کے اوقات میں دانش کے شادی کے لیے رکھے ہوئے زیوارات کو نکال کر ہچکیوں کے ساتھ روتی رہتی تھیں اور کہتی تھی کہ دانش تم جلدی آجاﺅ میں تمہارا انتظار کررہی ہوں میں تمہاری دلہن لانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اور بالآخر میری والدہ11برس سے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی آمد کی امید لگائے 17 ستمبر کو دنیا فانی سے رخصت ہو گئیں۔ اپنی موت سے پہلے اپنے جگر گوشے کے لیے دعا کرتی رہیں ۔