- آئی پی ایل میں فرنچائزز کیلئے غیرملکی کھلاڑیوں کی بَلی چڑھانے کی تیاری
- آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام آخری ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ
- مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، آنے والے دنوں مزید کچھ ہوگا؛ نیتن یاہو کی دھمکی
- راولپنڈی میں 24 گھنٹوں کے دوران 61 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق
- راولپنڈی احتجاج؛ 12 خواتین سمیت پی ٹی آئی کے 103 کارکنان گرفتار
- قومی سلیکشن کمیٹی کے ممبر محمد یوسف نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
- محمد عاصم خان نے امریکا میں کیریئر کا پہلا ورلڈ ٹور ٹائٹل جیت لیا
- طویل مدتی خلائی سفر دل کیلئے نقصان دہ قرار
- رشبھ پنت کے بعد ایک اور نوجوان بھارتی کرکٹر حادثے کا شکار
- بلوچستان؛ ضلع موسیٰ خیل سے 20 سے زائد مزدوروں کو اغواء کر لیا گیا
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا کنٹرولر جبران الیاس نے پارٹی چیئرمین گوہر کی بھی سرزرنش کردی
- راولپنڈی؛ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- لاہور میں پولیس مقابلے میں 72 مقدمات میں ملوث ملزم جیلا ہلاک
- فٹنس ٹیسٹ کیلئے بورڈ کا کھلاڑیوں کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ
- کراچی میں گیارہ سال سے لاپتا بیٹے کی راہ تکتی والدہ انتقال کرگئیں
- کراچی؛ اسپتال کے باہر ڈاکو کی خاتون سے واردات، ویڈیو سامنے آگئی
- آئی پی ایل؛ پلئیرز کی جیبیں پیسوں سے بھرنے کی تیاری! جے شاہ کا بڑا اعلان
- انقلاب کا اعلان کرتا ہوں، اب گولی کا جواب گولی سے ملے گا، وزیراعلیٰ کے پی
- نعیم قاسم حزب اللہ کے عبوری سربراہ منتخب
- پی آئی اے کی مسقط سے پشاور آنے والی پرواز کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
طویل مدتی خلائی سفر دل کیلئے نقصان دہ قرار
واشنگٹن: ایک نئی زیرو گریوٹی اسٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ مریخ تک طویل مدتی خلائی سفر خلابازوں کے دلوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک ماہ کے بعد 48 بائیو انجینیئرڈ انسانی دل کی بافتوں کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا جس میں پایا گیا کہ وہ زمین پر انسانی دل کے مقابلے میں زیادہ کمزور تھا۔
محققین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی رپورٹ میں پایا کہ خلا میں رہنے والے خلابازوں کے ٹشوز بھی کمزور ہوجاتے ہیں جس میں سوزش اور آکسیڈیٹیو نقصان کے جینیاتی ثبوت بھی ملے ہیں جو دل کی بیماری کی علامت ہیں۔
بالٹی مور میں جانس ہاپکنز میڈیسن کے پوسٹ ڈاکیٹرل فیلو محقق ڈیوین مائر نے مزید کہا کہ دل کے ٹشوز میں یہ آکسیڈیٹیو نقصان اور سوزش بہت سے خلابازوں کی پرواز کے بعد مستقل طور پر بھی ظاہر ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔