اسرائیل نے حسن نصراللہ کو کسطرح شہید کیا

ویب ڈیسک  اتوار 29 ستمبر 2024
سرائیلی فضائی حملے میں حسن نصر اللہ اپنے ساتھی علی کرک کے ہمراہ شہید ہوگئے، فوٹو: فائل

سرائیلی فضائی حملے میں حسن نصر اللہ اپنے ساتھی علی کرک کے ہمراہ شہید ہوگئے، فوٹو: فائل

بیروت: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی اسرائیل کافی عرصے سے کر رہا تھا اور گزشتہ روز فضائی حملے میں انھیں شہید کردیا۔  

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے اپنے سب سے بڑے ہدف کو نشانہ بنالینے کے لیے تمام انٹیلی جنس اداروں کو حزب اللہ کے رہنماؤں اور کمانڈرز کی ’’مخبری‘‘ پر لگادیا تھا۔

سب سے پہلے لبنان میں 17 ستمبر کو حزب اللہ کے کمانڈرز کے زیر استعمال پیجرز ایک ہی دن یکے بعد دیگرے دھماکوں سے پھٹنے لگے جس میں 2 درجن سے زائد شہید اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

بعد ازاں ان افراد کی نماز جنازہ میں بھی حزب اللہ کے کارکنوں کے متعدد واکی ٹاکی دھماکے سے پھٹ گئے۔ جس میں 10 سے زائد افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ خبر پڑھیں : مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، آنے والے دنوں میں مزید کچھ ہوگا؛ نیتن یاہو کی دھمکی

ان واقعات کے 4 روز بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کے سربراہ حسن روحانی کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی ان کی پہنچ سے دور نہیں۔

اسرائیلی دھمکیوں کے نتیجے میں حسن نصر اللہ کی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔ وہ کسی ایک مقام پر زیادہ دن قیام نہیں کرتے تھے۔

اسرائیلی انٹیلی جنس نے کسی طرح حزب اللہ کے سربراہ کے مقام کا پتا لگالیا اور یہ بھی کہ وہ ایک میٹنگ کے بعد اس مقام سے روانہ ہوجائیں گے۔

اسرائیلی انٹیلی جنس نے اپنی فوج کو بتایا کہ حسن نصر اللہ اپنی جماعت کے زیر زمین بنائے گئے ہیڈکوارٹر آئے ہیں جو زمین میں 50 فٹ سے زیادہ گہرائی میں ہے۔ یہ کثیرالمنزلہ عمارت ہے جس کے ایک فلور پر حسن نصر اللہ اس وقت موجود ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید، حزب اللہ کی تصدیق 

اس اطلاع پر اسرائیلی فضائیہ کے یونٹ 119 کے طیاروں نے ٹھیک حسن نصر اللہ کی موجودگی کے مقام پر چند منٹوں میں 100 سے زیادہ بم یکے بعد دیگرے برسائے۔ ہر ایک بم زیر زمین 50 سے 70 میٹر کی گہرائی میں بنائے گئے محفوظ قلعوں میں گھس کر پھٹنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

اسرائیل نے اس حملے میں بنکر بسٹر بموں کی اقسام جی بی یو-28 اور جی بی یو-37 استعمال کیا جس میں لیزر یا جی پی ایس گائیڈڈ سسٹم ہوتے ہیں جو نہ صرف درست نشانہ لگاتے ہیں بلکہ حادثاتی نقصان کو کم کرتے ہیں۔

جس وقت حسن نصر اللہ کو نشانہ بنایا گیا اُس وقت وہاں ایک اور رہنما علی کرک بھی موجود تھے جن کی لاش حسن نصر اللہ کے ساتھ ملی۔

حزب اللہ نے اپنے رہنما کی شہادت کی تصدیق اسرائیلی دعوے کے کئی گھنٹوں بعد نماز فجر کے بعد کی تھی۔ حزب اللہ نے نعیم قاسم کو عبوری سربراہ مقرر کر دیا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔