میک اپ کے بدلتے ٹرینڈز

بناؤسنگھارسے خواتین کو خصوصی لگاؤرہتا ہے۔کوئی بھی موقع ہو وہ اپنی آسائش وزیبائش پر خاص توجہ دیتی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ہمیشہ اپ ڈیٹ رہنا پسند کرتی ہیں جیسے کس وقت کس طرح سے تیار ہونا چاہیئے ، کس موقع کی مناسبت سے کیسے لباس کا انتخاب کرنا بہتر رہے گا اور کس تقریب میں کیسا میک اپ بہتر دکھائی دے گا۔ میک اپ خواتین کے پسندیدہ مشغلوں میں سے مہنگا شوق ہے۔

میک اپ سے جہاں وہ مزید خوب صورت اور پرکشش نظر آتی ہیں وہیں خود کو پر اعتماد محسوس کرتی ہیں۔ خوب صورت نظر آنا ہر عورت کا حق ہے ۔ اپنی انفرادیت اور خوبصورتی کا اظہار کرنا اور اسے محسوس کرنا ضروری ہے۔خوبصورتی کے پیمانے ہر دور میں مختلف رہے ہیں اور یہ وقتاً فوقتاً بدلتے رہتے ہیں۔

یوں تو کہا جاتا ہے کہ خوبصورتی ایک ریلیونٹ ٹرم یعنی ایسی اصطلاح ہے جو متعلقہ ہو، لیکن عموماً خوبصورتی سے جڑے عمومی تصورات کو ہی معیار سمجھا جاتا ہے۔ کاسمیٹکس انڈسٹری یا میک اپ میک اپ کرتے ہوئے جہاں بہت سی باتوں کا خیال رکھا جاتا ہے وہاں یہ بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ اس وقت میک اپ کا کیا ٹرینڈ چل رہا ہے ۔آج ہم آپ کو کچھ ایسی ٹپس دینے جا رہے ہیںجو میک اپ کرتے ہوئے مددگار ثابت ہوں گی اور اس کے لئے آپ گھر پر آسانی سے ٹرنڈنگ میک اپ کے اسرار و رموز سے بھی آگاہ ہوسکیں گی۔

میک اپ لک

یاد رکھیں کہ میک اپ لک کا انتخاب کرنے میںجہاں ایونٹ کی اہمیت ہوتی ہے وہیںموسم کو مدنظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ اگر آپ گرمیوں کے موسم میں ایک ڈیوی میک اپ کر لیتے ہیں تو ایسے میں مزید پسینہ آنے سے وہ خراب دیکھائی دے گا۔ میک اپ کو زیادہ دیر تک قائم رکھنا بھی ایک فن ہے۔جیسے برسات کے موسم میں چونکہ نمی کا تناسب بڑھ جاتا ہے اور پھر پسینہ بھی بہت زیادہ آتا ہے اس لئے کوشش کریں کہ زیادہ ہیوی میک اپ نہ کریں۔

صرف ہلکا فاؤنڈیشن استعمال کریں۔اور میک اپ کرتے وقت اس بات کی تسلی کر لیں کہ آپ کے میک اپ پراڈکٹس آئل فری ہوں۔گرمی اور نمی کے موسم میں میک اپ زیادہ دیر نہیں ٹکتا چاہے کتنے ہی اچھے سیٹنگ سپرے کر لئے جائیں۔ لیکن اگر آپ میک اپ کرتے وقت ان تمام باتوں کا خیال رکھیں گی تو آپ کا چہرہ نکھرا نکھرا اور فریش لگے گا۔ یوں ہی میک اپ چاہے کسی بھی موسم میں کرنا ہو ذیل میں دی گئی ٹپس پر عمل کرنے سے بہتر نتائج حاصل ہوںگے۔

میک اپ کرنے سے پہلے اپنی سکن کو موسچرائز ضرور کریں تاکہ آپ کی جلد میک اپ کے لئے تیار ہو سکے۔ اب یہاں بہت سی خواتین یہ کہیں گی کہ ان کی جلد تو آئلی ہے اس پہ موسچرائز کرنے سے مزید آئل آئے گا تو اس کا جواب یہ ہے کہ مارکیٹ میں ایسے بہت سے پرائمرز دستیاب ہیں جو آئلی سکن کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کئے گئے ہیں ۔

کوشش کریں کہ ٹینٹڈ موئسچرائزر استعمال کریں۔اس کے استعمال سے آپ کے چہرے پر چمک آ جاتی ہے بلکہ چہرے کی نمی بھی برقرار رہتی ہے اس طرح کی پراڈکٹس میں سن بلاک بھی شامل ہوتا ہے جو کہ آپ کی جلد کی حفاظت کرتا ہے۔

یاد رکھیں پرائمر ہمیشہ لیکویڈ بیس یا فاونڈیشن سے پہلے استعمال کریں ۔ سٹک بیس سے پہلے پرائمر استعمال نہ کریں۔

میک اپ کرتے وقت دھیان رکھیں کہ آپ کا فاؤنڈیشن اور آئی شیڈز اچھے معیار کے ہوں۔ ان پراڈکٹس کا آئل فری ہونا ضروری ہے تاکہ تادیر سٹے کر سکیں۔

خواتین کو ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیئے کہ جب بھی فاونڈیشن یا دیگر میک اپ خریدیں تو اچھی کوالٹی کا اور اوریجنل خریدیں ۔ کیونکہ کاپیز کی مارکیٹ میں بھرمار ہے اور یہ مضرِجلدکیمیکلز سے بھرے ہوتے ہیں۔

سوا مہنگا روئے ایک بار سستا روئے بار بار۔ اپنی جلد کو دونمبر کاسمیٹکس کے لئے مشق ستم بنانے کے بجائے کم پروڈکٹس خرید لیں لیکن اچھے اور معیاری ہوں۔ اگر سکن پر کسی بھی قسم کی ڈسکلریشن ہو تو کنسیلر کا استعمال لازمی کریں یہ میک اپ کو گرے ہونے سے بچاتا ہے۔ فاونڈیشن ہمیشہ اپنی سکن کے شیڈ سے ایک شیڈ کم لیں تاکہ نیچرل اور برائٹ لک آئے۔ سیم شیڈ میں میک اپ کچھ دیر بعد ڈل لک دینے لگتا ہے۔ فیس پاورڈر یا لوز پاؤڈر کو سپنچ پر ڈسٹ کر کے لگائیں اور بہت کم مقدار میں لگائیں تاکہ میک اپ کا کیکی لک نہ لگے۔

بلش آن اور آئی میک اپ کا انتخاب

آئی میک اپ کو میک اپ کی جان سمجھا جاتا ہے۔ آئی میک اپ کو بھی چہرے اور آنکھوں کی مناسبت سے کرنا چاہئے ۔ جیسے اگر آنکھیں چھوٹی ہوں تو اس میں آنکھوں کے اندر وائٹ یا نیوڈ آئی پینسل کا استعمال انھیں بڑا دکھاتا ہے۔

دن کے وقت زیادہ چمکیلے اور تیز رنگوں کے آئی شیڈ لگانے سے گریز کرنا چاہیے ایسے میں سوفٹ پیسٹل کلرز کا انتخاب بہتر رہتا ہے۔ کریز لائیز کو ہلکے ڈارک شیڈزسے واضح کرنے سے آنکھ بڑی دکھائی دیتی ہے۔

کچھ خواتین سے آئی لائینر ٹھیک سے نہیں لگایا جاتا لیکن وہ آئی لائنر لگانا بھی چاہتی ہیںتو ایسے میںکیک آئی لائینر کو برش کی مدد سے پلکوں کے اوپری حصے پر لگائیں اور کسی ڈارک براؤن یا گہرے کلر کے شیڈ سے کسی دوسرے پتلے سرے والے برش کی کی مدد سے بلنڈ کر لیں اس سے ایک سموکی لک بھی بن جائے گی اور آنکھ پر لائنر بھی لگ جائے گا۔

مسکارا آئی میک اپ میں جان ڈال دیتا ہے۔ اگر آئی میک اپ نہ بھی کیا ہو اور صرف مسکارا لگا لیا جائے تو یہ بہترین لک دیتا ہے جس سے نا صرف آنکھیں کھلی کھلی اور بڑی دکھائی دیتی ہیں بلکہ پلکیں بھی قدرے گھنی اور لمبی دکھتی ہیں۔

یوں ہی بلش آن کے ذریعے ہر طرح کی جلد کو صحت مند چمکتے روپ میں دکھایا جا سکتا ہے۔ صاف رنگت کی حامل خواتین تو کسی بھی رنگ کا بلش آن استعمال کر سکتی ہیں کیونکہ گوری رنگت پر سرخ‘ گلابی اور بیچ رنگ کے علاوہ گہرے کتھئی یا چاکلیٹی رنگ کے بلش آن بھی خوبصورت لگتے ہیں جبکہ گہری رنگت کی حامل خواتین اگر ڈارک رنگ کے بلش آن کا استعمال کریں گی تو اْن کی رنگت مزید گہری اور دبتی ہوئی محسوس ہو تی ہے ، ایسی صورت میںگہری رنگت کی حامل خواتین کو چاہیے کہ بلش آن کا انتخاب اپنی جلد کی رنگت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کریں۔

پیچ اور برونز شیڈ تقریباً ہر طرح کی سانولی رنگت پر بھلا لگتا ہے۔بلش آن خریدتے ہوئے اسے ٹھیک طرح سے چیک کرنے کے لئے اپنی کلائی یا رخسار کی نچلی ہڈی پر برش سے متوازن اسٹروک لگا کر اسے چیک کریں۔

ہمیشہ معیاری کمپنی کے تیار کردہ اعلیٰ کوالٹی کے بلش آن خریدیں۔چکنی جلد کی حامل خواتین پاؤڈر بلشر جبکہ خشک جلد کی حامل خواتین کریم بلشر کا استعمال کرسکتی ہیں۔ ہر چہرے پر اس کے حساب سے بلش آن لگانا چاہیئے جیسے گول‘ بیضوی‘ لمبوترے اور چوڑے چہرے والی خواتین اپنے چہرے کی ساخت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بلشر کے اسٹروکس لگائیں۔

لمبے چہرے والی خواتین برش کو رخسار سے کانوں کی طرف چوڑائی کے رْخ پر ‘چوڑے چہرے والی خواتین برش کا ایک اسٹروک کنپٹیوں سے جبڑوں کی طرف لمبائی کے رْخ پر ایک اسٹروک جبڑوں کی نچلی ہڈی پر اور ہلکا ہلکا آخری اسٹروک رخسار سے کان کی جانب پھیریں جبکہ گول اور بیضوی چہرے کی حامل خواتین بلش آن لگاتے ہوئے اپنے رخسار کی ان ہڈیوں پر برش سے اسٹروک لگائیں جو ہنستے یا مسکراتے ہوئے اْبھر جاتی ہیں۔ ہائی لائیٹر کا استعمال اس کو مزید نکھارنے میں مدد دیتا ہے۔

لپ اسٹک

میک اپ میں لپ اسٹک کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ چہرے پر رونق لے آتی ہے۔

دیکھا جائے تو ایک وقت تھا جس میں گہرے رنگوںکی لپ اسٹک مقبول تھی لیکن اب لائٹ کلرز میں لپ اسٹکس کوپسند کیا جاتا ہے۔

پہلے ڈارک آوٹ لائینز کو پسند کیا جاتا تھا جو کہ اب آوٹ ڈیٹ ہوچکا ہے۔

اکثر خواتین لپ اسٹک کے بجائے لپ اسٹین کا استعمال بھی کر تی ہیں یہ مارکر کی شکل میں مارکیٹ میں با آسانی مل جاتا ہے۔ان کے کلر نیچرل دکھائی دیتے ہیں اور یہ زیادہ دیر تک آپ کے ہونٹوں پر برقرار رہ سکتا ہے۔لیکن خریدتے وقت اس بات کا دھیان رکھیں کہ اس میں لپ بام شامل ہو جو کہ آپ کے ہونٹوں کی نمی برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

خیال رہے!

یوں توخواتین کو اپنے میک اپ سے بے حد لگاؤ ہوتا ہے اور چاہے کوئی پروڈاکٹ ختم ہی کیوں نہ ہو جائے اس کو پھینکنا بھی مشکل لگتا ہے مگر یہاں ایک بات نہایت اہم ہے اور وہ یہ کہ جس طرح ہر چیز کی ایک عمر ہوتی ہے اس طرح کاسمیٹکس کی بھی ایک معیاد ہوتی ہے اور جب وہ ایکسپائر ہو جائیں تو جلدی بیماریوں اور الرجیز کا باعث بن سکتی ہیں۔ بعد از میعاد یعنی ایکسپائر کاسمیٹکس کا استعمال خطرے سے خالی نہیں۔

کاسمیٹکس کے ڈبوں پر استعمال کی تاریخ بہت کم شائع ہوتی ہے البتہ اس کا ایک سادہ سا اصول یہ ہے کہ اگر بعد از میعاد تاریخ (ایکسپائری ڈیٹ) ڈبے پر لکھی ہو تو اسے دیکھ کر پرانی کاسمیٹکس ضائع کر دیں۔بعد کاسٹمیکس پہ تحریر کے ساتھ ایک کھلے ہوئے ڈبے کا سائین بنا ہوتا ہے اور اس میں 3, 6, 9,12 یا کوئی بھی ہندسہ درج ہوتا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس کو کھولنے کے بعد اس کی معیاد اتنی ہوگی۔ اب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس کا تعلق استعمال سے ہے جبکہ دراصل اس کا مطلب ہے کہ جب آپ نے پروڈکٹ کی سیل کھول لی ہے تو اس میں ہوا کا گزر ہوچکاہے سو اب آپ اسے چاہے استعمال کریں یا نہ کریں وہ مقررہ معیاد کے بعد ایکسپائر ہو جائے گی۔

اگر تحریر نہ ہو تو آنکھوں کی مصنوعات مثلاً مسکارا‘آئی لائنر‘کنسیلر وغیرہ کو خریداری کے تین ماہ بعد ضائع کر دیں۔

اگر مائع یعنی لیکویڈ میک اپ میں پانی الگ ہو جائے یا بدبو آنے لگے تو اسے فوراً ضائع کر دیں تاہم پاؤڈر اور خشک آئی شیڈو دو برس تک کام آتے ہیں۔لپ اسٹک استعمال کے ایک برس بعد پھینک دیں۔لوشن اور کریمیں زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک استعمال کریں اگر اس سے قبل ہی یہ عجیب سی مہک دینے لگیں تو ضائع کر دیں۔پرانے میک اپ اور فاؤنڈیشن کے جلد کو نقصان پہنچانے کے امکانات قوی ہوتے ہیں۔

لہٰذامیک اپ کی اشیاء کم مقدار اور چھوٹے ڈبوں میں خریدیں۔اپنے میک اپ کے برش‘کنگھیوں وغیرہ کو اچھی طرح دھونے کے بعد خشک کر کے استعمال کریں کبھی میک اپ کے جار میں ہاتھ نہ ڈالیں۔اس طرح میک اپ جراثیم سے آلود ہو جائے گا۔اور رات کو ہمیشہ میک اپ صاف کر کے سوئیں۔ یاد رکھیں احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ آپ کا سب سے قیمتی اثاثہ آپ کا جسم اور جلد ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔