- پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ
- گلابی جھیل پر سے ٹرین کے گزرنے کا منظر اتنا مقبول کیوں؟
- ناسا اور اسپیس ایک کا 9واں مشن خلائی اسٹیشن روانہ
- یوسف بھائی کا ’’آدھا‘‘ غصہ
- افغانستان کی صورتحال جنگجوؤں کیلیے سازگار بن گئی، سعودی عرب
- 300 وکلا کا ججز کو خط، نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
- ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر انور ابراہیم 2 اکتوبر کو پاکستان آئینگے
- مشرق وسطی میں کشیدگی، خام تیل کی قیمتوں میں 0.94 فیصد اضافہ ریکارڈ
- پائیدار ترقی کیلیے شرح سود 10 فیصد تک کم کرنا ضروری قرار
- نئے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک آج عہدے کا چارج سنبھالیں گے
- تجارتی سہولیات معاہدے سے عالمی برآمدات میں 2.7 ، پیداوار میں 0.5 فیصد اضافہ متوقع، ڈبلیو ٹی او
- متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کیلیے قواعد و ضوابط جاری
- پنجاب حکومت نگراں دور کا تسلسل، 76 فیصد بیورو کریسی بدستور براجمان
- کراچی کی عوام نکلے گی تو کپتان جیل سے رہا ہوں گے، حلیم عادل
- خیبر پختونخوا میں اتحاد تنظیمات مدارس تشکیل پا گئی
- ہماری معیشت میں چینی کردار ناقابل فراموش، محسن نقوی
- کے پی میں آسان انصاف مرکز منصوبہ ناکام، کروڑوں روپے ضائع
- اینٹوں کے بھٹے جدید ٹیکنالوجی پرمنتقل نہ ہو سکے
- ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان
- ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق 2 انجینئر سپرد خاک
پائیدار ترقی کیلیے شرح سود 10 فیصد تک کم کرنا ضروری قرار
کراچی: معاشی ترقی، روزگار کی فراہمی، پائیدار ترقی اور ٹیکس وصولی میں اضافے کیلیے نجی شعبے کو قرض کی فراہمی میں اضافہ ضروری ہے، نجی شعبے کو قرض کے حصول کی جانب راغب کرنے کیلیے شرح سود میں کمی ضروری ہے، حکومت کو فوری طور پر شرح سود 10 سے 12 فیصد کی شرح پر لانے کیلیے اقدامات کرنے ہونگے۔
پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں، مہنگائی 9 فیصد کی شرح پر آچکی ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 17.5 فیصد پر آچکی ہے، حکومتی انویسٹمنٹ بانڈز کی شرح سود میں کمی، ترسیلات زر میں اضافہ، پی آئی اے کی نجکاری، خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی، موڈیز اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض کا حصول وہ عوامل ہیں، جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں۔
لیکن ان معاشی کامیابیوں سے مکمل فائدہ اٹھانے کیلیے نجی شعبے کو مکمل طور پر متحرک کرنا نہایت ضروری ہے، اس وقت نجی شعبہ محض 12 فیصد قرض حاصل کر رہا ہے، جبکہ یہ شرح بنگلہ دیش میں 38 اور بھارت میں 50 فیصد ہے۔
اسی طرح ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو بھی گزشتہ پندرہ سال کے دوران 80 فیصد سے کم ہو کر 40 فیصد ہوچکا ہے، نجی شعبے کو قرض کے حصول کی جانب راغب کرنے کیلیے شرح سود میں کمی ضروری ہے۔
حکومت کو فوری طور پر شرح سود 10 سے 12 فیصد کی شرح پر لانے کیلیے اقدامات کرنے ہونگے، ساتھ ہی لگژری اور فالتو امپورٹس کو کنٹرول کرنا ہوگا، ایکسپورٹ اور ترسیلات زر بڑھانے پر توجہ دینی ہوگی، اور اسمال اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فروغ دینا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔