- ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان پہنچ گئے
- حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد بھی بیروت پر اسرائیلی حملے جاری؛ مزید 105 افراد شہید
- اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر پہنچ گئے
- طلبا کو منشیات فروخت کرنے والے 8 ملزمان گرفتار
- سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن ٹریبونلز پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
- پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ
- گلابی جھیل پر سے ٹرین کے گزرنے کا منظر اتنا مقبول کیوں؟
- ناسا اور اسپیس ایک کا 9واں مشن خلائی اسٹیشن روانہ
- یوسف بھائی کا ’’آدھا‘‘ غصہ
- افغانستان کی صورتحال جنگجوؤں کیلیے سازگار بن گئی، سعودی عرب
- 300 وکلا کا ججز کو خط، نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
- ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر انور ابراہیم 2 اکتوبر کو پاکستان آئینگے
- مشرق وسطی میں کشیدگی، خام تیل کی قیمتوں میں 0.94 فیصد اضافہ ریکارڈ
- پائیدار ترقی کیلیے شرح سود 10 فیصد تک کم کرنا ضروری قرار
- نئے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک آج عہدے کا چارج سنبھالیں گے
- تجارتی سہولیات معاہدے سے عالمی برآمدات میں 2.7 ، پیداوار میں 0.5 فیصد اضافہ متوقع، ڈبلیو ٹی او
- متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کیلیے قواعد و ضوابط جاری
- پنجاب حکومت نگراں دور کا تسلسل، 76 فیصد بیورو کریسی بدستور براجمان
- کراچی کی عوام نکلے گی تو کپتان جیل سے رہا ہوں گے، حلیم عادل
- خیبر پختونخوا میں اتحاد تنظیمات مدارس تشکیل پا گئی
300 وکلا کا ججز کو خط، نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
اسلام آباد: ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے اور درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔
خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں، خط میں کہا گیا کہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی، جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔
مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنیوالے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے، ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں موثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔
ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کیلیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔