- ٹریفک حادثے کی جگہ پر رقص کرنا برازیلین انفلوئنسر کو مہنگا پڑ گیا
- ہم قربانیوں اور تکالیف کے باوجود اپنی فتح تک لڑتے رہیں گے؛ عبوری سربراہ حزب اللہ
- 9 فروری واقعات؛ شوکت یوسفزئی سمیت 18 ملزمان عدم ثبوت کی بنا پر بری
- چیٹ جی پی ٹی کے سی ای او کی مستقبل سے متعلق حیران کُن پیشگوئی
- جعلی اکاؤنٹ کیس میں سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون سمیت تمام ملزمان بری
- بطور کپتان یقین رکھتا ہوں ٹیم پوری طرح متحد ہے، شان مسعود
- رواں سال کا دوسرا سورج گرہن؛ پاکستان میں مشاہدہ نہیں کیا جا سکے گا
- کراچی میں جرمن اسکول کی ایک لاکھ مربع گز زمین سے قبضہ ختم کروانے کا حکم
- پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن گئی
- جناح اسپتال: ینگ ڈاکٹرز کا جمعرات سے او پی ڈیز، وارڈز اور آپریشن کے بائیکاٹ کا اعلان
- سعودی عرب میں ہیروئن اسمگلنگ کے الزام میں پاکستانی کا سر قلم
- وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی پنجاب پولیس کو وارننگ
- 8 سالہ بچی کی نایاب گلابی ٹڈے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل
- لاہور میں پولیس مقابلے میں ایک اور انتہائی خطرناک ڈاکو ہلاک
- ہم نے احتجاج بند کردیا تو یہ لوگ عمران خان کو فوجی جیل میں ڈال دینگے،علیمہ خان
- 20 سال تک آپریشن کرنے والا جعلی ڈاکٹر گرفتار
- پشاور ہائی کورٹ میں 165 ججز کی تقرریاں، تبادلے
- امریکا میں سمندری طوفان نے تباہی مچادی؛ 90 سے زائد ہلاکتیں
- چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ؛ کرپشن پر سول جج برطرف، دو ججز کو سزائیں
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط لکھ کر کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے تشکیل کردہ بنچ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
سپریم کورٹ میں منحرف اراکین پارلیمنٹ کا ووٹ شمار نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت شروع کی تو جسٹس منیب اختر سماعت میں شریک نہ ہوئے۔ ان کی عدم شرکت پر سماعت ملتوی ہوگئی۔
آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کی منانے کی کوشش
چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط لکھا ہے کہ میں آج اس کیس میں شامل نہیں ہوسکتا لیکن میرے خط کو بنچ سے الگ ہونا نہ سمجھا جائے اور نظر ثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لارجر بنچ کیلئے نہ دستیاب ہوں نہ ہی میرے خط کو بنچ سے علیحدگی سمجھا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجر بنچ 23 ستمبر کی ججز کمیٹی میں ترمیمی آرڈیننس کے تحت تشکیل دیا گیا، جبکہ ترمیمی آرڈیننس کے تحت بینچز کی تشکیل پر سینئر جج نے خط میں آئینی سوالات اٹھائے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جواب میں سینئر جج کو خط لکھا مگر انہوں نے آئینی سوالات کا جواب نہیں دیا، افسوس کی بات ہے چیف جسٹس کے خط پر ایک مہم چلی۔
خط میں کہا گیا کہ کمیٹی کی میٹنگ میں چیف جسٹس نے سینئر جج کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے کی رائے دی، آرٹیکل 63 اے نظر ثانی معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز پہلے کمیٹی اقلیتی میں تھے، تو اب وہ اب بنچ کے سربراہ کیوں بنے وجوہات سامنے نہیں آئیں، لارجر بنچ میں ایڈہاک جج جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو شامل کیا گیا، یہ درست ہے کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل فیصلہ دینے والے بنچ کا حصہ تھے لیکن جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی شمولیت آرٹیکل 182 کیخلاف ہے، لہذا 63 اے نظر ثانی سماعت کیلئے تشکیل بنچ میں موجودہ حالات میں شمولیت سے معذرت کرتا ہوں۔
آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔