چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے پورے عام انتخابات کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا
جو دھاندلی ہوئی ہے اسے حکمران چھپا نہیں سکتے لہٰذا افغانستان کی طرح یہاں بھی ایک ایک ووٹ کی تصدیق کرائی جائے،عمران خان
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے پورے الیکشن کے آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب چار حلقوں کی بات ختم ہوچکی تمام حلقوں کی دوبارہ گنتی کرائی جائے کیونکہ الیکشن میں جو دھاندلی ہوئی ہے اسے حکمران چھپا نہیں سکتے لہٰذا افغانستان کی طرح یہاں بھی ایک ایک ووٹ کی تصدیق کرائی جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لئے ہر قانونی طریقہ کار اختیار کیا لیکن 14 مہینے بعد بھی کچھ نہیں ہوا جس کے بعد پر امن احتجاج کا فیصلہ کیا جو ہمارا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب چار حلقوں کی بات ختم ہوچکی ہے ملک میں ہونے والے پورے عام انتخابات مشکوک ہیں اس لیے تمام حلقوں کی گنتی کرائی جائے کیونکہ الیکشن میں جو بدترین دھاندلی ہوئی اسے حکمران نہیں چھپا سکتے اسی لیے افغانستان کی طرح یہاں بھی ایک ایک ووٹ کی تصدیق کرائی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ دھاندلی میں نگراں حکومت سمیت سب ملوث ہیں کیونکہ تمام جماعتیں الیکشن میں دھاندلی کا کہہ رہی ہیں اور سابق صدر آصف زرداری نے بھی ہمارے موقف کی حمایت کی جس پر خوشی ہے اب الیکشن کمیشن بتائے کہ کس خوف پر ہمیں میں انصاف نہیں دیا گیا،اگلے الیکشن سے پہلے دھاندلی کے ذمہ داروں کا احتساب ہوگا،جب افغاستان میں انصاف مل سکتا ہے تو ہمیں کیوں نہیں مل سکتا،جمہوریت کو درست راستے پر لانے کے لئے مڈٹرم الیکشن ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمراں آزادی مارچ سے خوفزدہ ہیں اور جشن آزادی کی تیاریاں مارچ روکنے کے لئے ہیں لہٰذا پنجاب پولیس سے کہتا ہوں کہ یہ ان کے پاس اپنے آپ کو صاف کرنے کا موقع ہے کیونکہ جو ماڈل ٹاؤن میں کیا گیا وہ پاکستان کی پولیس نہیں کرسکتی وہ صرف شریف خاندان کے نوکر ہی کرسکتے ہیں اور اب اگر پرامن احتجاج کو روکنے کے لئے کوئی ایسی ویسی حرکت کی گئی تو یہ حکومت کا اختتام ثابت ہوگا اور اس کی ذمہ داری بھی حکومت ہی ہوگی۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف ملنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اب عوام کو سمجھ جانا چاہئے کہ جو حکومت دھاندلی سے آتی ہے اسے عوام کی کوئی فکر نہیں ہوتی،الیکشن سے پہلے نوازشریف کی جانب سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے کئی دعوے کیے گئے جس میں یہ مکمل ناکام ہوچکے ہیں جبکہ پچھلی حکومت کی کارکردگی ان سے بہت بہتر تھی۔انہوں نے کہا کہ نندی پور میں 100ملین ڈالر اضافی لگائے گئے اور وہ پراجیکٹ 3دن چل کر بند ہوچکا ہے اب عابد شیر علی اس پر استعفیٰ کیوں نہیں دیتے جبکہ شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ نہیں دیا اور اسحاق ڈار بھی قوم سے جھوٹ بولنے پر مستعفی ہوجائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے تمام جلسے پرامن ہوئے اور اب حکومت چاہتی ہے کہ ہمارا فوج کے ساتھ تصادم ہو جبکہ ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں اور ہمارا فوج سے بھی کوئی تصادم نہیں ہوگا،آزادی مارچ کی بنیاد شفاف الیکشن ہے اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی اور جب تک ایسا نہ ہوا تو لوڈشیڈنگ سمیت کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے اپنی کرسی بچانے کے لئے فوجیوں کی جان خطرے میں ڈال دی جبکہ آپریشن سے پہلے نوازشریف نے مجھے اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن آپریشن سے قبل اعتماد میں نہیں لیا گیا اور آئی ڈی پیز کے لئے کوئی تیاری بھی نہیں کرائی گئی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف آئی ڈی پیز کے معاملے پر مستعفیٰ ہوجائیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں آئی ڈی پیز جس بدتر صورتحال سے دوچار ہیں اس سے تباہی پھیل سکتی ہے اور اگر آئی ڈی پیز کا نقصان ہوا تو فوج شمالی وزیرستان میں جو کامیابی حاصل کررہی ہے وہ بھی تباہ ہوجائے گی،حکومت کے پاس آئی ڈی پیز کو دینے کے لئے پیسے نہیں لیکن اشتہارات پر اربوں روپے اڑائے جارہے ہیں،صوبے میں 9 لاکھ آئی ڈی پیز بدترین صورتحال سے دوچار ہیں وہاں عالمی امدادی اداروں کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو عوام حقیقی آزادی کیلئے بھرپور طریقے سے اسلام آباد پہنچیں گے اور ہم اس دن قوم کے سامنے دھاندلی کے تمام ثبوت رکھتے ہوئے اپنے آئندہ کے لائحہ اور مطالبات کا اعلان بھی کریں گے اگر کسی نے بھی لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو حکومت اپنی تباہی کی ذمہ داری خود ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لئے ہر قانونی طریقہ کار اختیار کیا لیکن 14 مہینے بعد بھی کچھ نہیں ہوا جس کے بعد پر امن احتجاج کا فیصلہ کیا جو ہمارا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب چار حلقوں کی بات ختم ہوچکی ہے ملک میں ہونے والے پورے عام انتخابات مشکوک ہیں اس لیے تمام حلقوں کی گنتی کرائی جائے کیونکہ الیکشن میں جو بدترین دھاندلی ہوئی اسے حکمران نہیں چھپا سکتے اسی لیے افغانستان کی طرح یہاں بھی ایک ایک ووٹ کی تصدیق کرائی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ دھاندلی میں نگراں حکومت سمیت سب ملوث ہیں کیونکہ تمام جماعتیں الیکشن میں دھاندلی کا کہہ رہی ہیں اور سابق صدر آصف زرداری نے بھی ہمارے موقف کی حمایت کی جس پر خوشی ہے اب الیکشن کمیشن بتائے کہ کس خوف پر ہمیں میں انصاف نہیں دیا گیا،اگلے الیکشن سے پہلے دھاندلی کے ذمہ داروں کا احتساب ہوگا،جب افغاستان میں انصاف مل سکتا ہے تو ہمیں کیوں نہیں مل سکتا،جمہوریت کو درست راستے پر لانے کے لئے مڈٹرم الیکشن ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمراں آزادی مارچ سے خوفزدہ ہیں اور جشن آزادی کی تیاریاں مارچ روکنے کے لئے ہیں لہٰذا پنجاب پولیس سے کہتا ہوں کہ یہ ان کے پاس اپنے آپ کو صاف کرنے کا موقع ہے کیونکہ جو ماڈل ٹاؤن میں کیا گیا وہ پاکستان کی پولیس نہیں کرسکتی وہ صرف شریف خاندان کے نوکر ہی کرسکتے ہیں اور اب اگر پرامن احتجاج کو روکنے کے لئے کوئی ایسی ویسی حرکت کی گئی تو یہ حکومت کا اختتام ثابت ہوگا اور اس کی ذمہ داری بھی حکومت ہی ہوگی۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف ملنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اب عوام کو سمجھ جانا چاہئے کہ جو حکومت دھاندلی سے آتی ہے اسے عوام کی کوئی فکر نہیں ہوتی،الیکشن سے پہلے نوازشریف کی جانب سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے کئی دعوے کیے گئے جس میں یہ مکمل ناکام ہوچکے ہیں جبکہ پچھلی حکومت کی کارکردگی ان سے بہت بہتر تھی۔انہوں نے کہا کہ نندی پور میں 100ملین ڈالر اضافی لگائے گئے اور وہ پراجیکٹ 3دن چل کر بند ہوچکا ہے اب عابد شیر علی اس پر استعفیٰ کیوں نہیں دیتے جبکہ شہبازشریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر استعفیٰ نہیں دیا اور اسحاق ڈار بھی قوم سے جھوٹ بولنے پر مستعفی ہوجائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے تمام جلسے پرامن ہوئے اور اب حکومت چاہتی ہے کہ ہمارا فوج کے ساتھ تصادم ہو جبکہ ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں اور ہمارا فوج سے بھی کوئی تصادم نہیں ہوگا،آزادی مارچ کی بنیاد شفاف الیکشن ہے اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی اور جب تک ایسا نہ ہوا تو لوڈشیڈنگ سمیت کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے اپنی کرسی بچانے کے لئے فوجیوں کی جان خطرے میں ڈال دی جبکہ آپریشن سے پہلے نوازشریف نے مجھے اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن آپریشن سے قبل اعتماد میں نہیں لیا گیا اور آئی ڈی پیز کے لئے کوئی تیاری بھی نہیں کرائی گئی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف آئی ڈی پیز کے معاملے پر مستعفیٰ ہوجائیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں آئی ڈی پیز جس بدتر صورتحال سے دوچار ہیں اس سے تباہی پھیل سکتی ہے اور اگر آئی ڈی پیز کا نقصان ہوا تو فوج شمالی وزیرستان میں جو کامیابی حاصل کررہی ہے وہ بھی تباہ ہوجائے گی،حکومت کے پاس آئی ڈی پیز کو دینے کے لئے پیسے نہیں لیکن اشتہارات پر اربوں روپے اڑائے جارہے ہیں،صوبے میں 9 لاکھ آئی ڈی پیز بدترین صورتحال سے دوچار ہیں وہاں عالمی امدادی اداروں کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو عوام حقیقی آزادی کیلئے بھرپور طریقے سے اسلام آباد پہنچیں گے اور ہم اس دن قوم کے سامنے دھاندلی کے تمام ثبوت رکھتے ہوئے اپنے آئندہ کے لائحہ اور مطالبات کا اعلان بھی کریں گے اگر کسی نے بھی لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو حکومت اپنی تباہی کی ذمہ داری خود ہوگی۔