- اسکاٹ لینڈ؛ انسانی بستیوں سے الگ خوبصورت کاٹیج فروخت کیلئے پیش
- 81 سالہ خاتون نے مِس یونیورس میں بہترین لباس کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا
- پختونخوا؛ 9 ماہ میں دہشتگردی کے 492 واقعات؛ 100 سے زائد پولیس اہلکار شہید ہوئے
- جس دن حکومت کہے گی ایکس کو کھول دیں گے، چیئرمین پی ٹی اے
- ٹھوڑی پر لان موور رکھ کر طویل فاصلہ طے کرنے کا نیا عالمی ریکارڈ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- پاکستان کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں، ڈاکٹر ذاکر نائیک
- پی آئی اے کی پشاور سے دبئی جانے والی پرواز کی کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
- معمر افراد کا گِرنا ان میں ڈیمنشیا کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، ماہرین
- بشریٰ بی بی جیل میں انڈے کھائیں یا مرغی مریم نواز کو پرواہ نہیں، عظمی بخاری
- بھارتی خاتون نے محض سو کر 9 لاکھ کما لیے، مگر کیسے؟
- گلگت بلتستان میں پاکستان کے پہلے اسپیس ایپلیکشنز اور ریسرچ سینٹر کا افتتاح
- چاہے کوئی گالیاں دے ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
- باس کیلئے انڈہ، کافی لانے سے انکار پر خاتون نوکری سے فارغ
- ڈاکٹر ذاکر نائیک کل کراچی پہنچیں گے
- شامی صدر کے بھائی میجر جنرل ماہرالاسد حملے میں جاں بحق؛ اسرائیلی میڈیا
- ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر کراچی آج پرامن ہے، وزیراعلیٰ سندھ
- عمران خان جیل سے باہر آئینگے یا نہیں؟ منظور وسان نے پیشگوئی کردی
- فنڈز کی عدم ادائیگی، پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑی گھٹنے کی سرجری کروانے سے محروم
- پنجاب بھر میں کالج اور یونیورسٹی طلبہ کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ
پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن گئی
کراچی: طبی ماہرین نے مطابق دنیا بھر میں سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جن میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیویگ اینڈ لرننگ (پِل) نے خودکشی کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی متعارف کروائی ہے۔ اس تقریب میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی شرکت کی۔ پِل کے سی ای او ماہر نفسیات ڈاکٹر نسیم چوہدری کے نے بتایا کہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے پِل کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں خودکشی کے کیسز کی رپورٹنگ اور ڈیٹا جمع کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں معاشرتی سطح پر کام کرنے اور ماہرین نفسیات کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ڈپریشن اور خودکشی کی روک تھام کے حوالے سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے اسپتالوں میں کینسر، برن اور دل کے مریضوں کے لیے بحالی کے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ جنسی تشدد اور منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل کو بھی حل کیا جائے کیونکہ یہ خودکشی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔