اسٹاک ایکسچینج میں مندی 100 انڈیکس 81 ہزار کی نفسیاتی حد پر پہنچ گیا

آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا اور انہوں نے محتاط انداز سے کاروبار کیا


Ehtisham Mufti September 30, 2024
(فوٹو: فائل)

آئی ایم ایف قرض پروگرام کی سخت شرائط کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اسٹاک ایکسچینج پر آج بھی اعتماد بحال نہ ہوسکا اور 100 انڈیکس 81 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے آگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف قرض پروگرام کی سخت شرائط پر غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے کاروباری ہفتے کے پہلے یعنی پیر کے روز بھی حصص کی فروخت کا رحجان برقرار رہا اور سرمایہ کاری کے دیگر شعبوں کی محتاط طرز عمل اختیار کیا۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 81ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح گرکر دوبارہ بحال ہوگئی۔ مندی کے سبب 55فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 34ارب 22کروڑ 48لاکھ 04ہزار 260روپے ڈوب گئے۔

کاروبار کا آغاز مندی سے ہوا لیکن آئل اینڈ گیس سیکٹر میں خریداری سرگرمیوں سے کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 30پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی جو فروخت کی شدت بڑھنے سے زائد ہوگئی اور ایک موقع پر 940پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 177.93پوائنٹس کی کمی سے 81114.20پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 34.39پوائنٹس کی کمی سے 25775.98پوائنٹس پر بند ہوا۔

پیر کو کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 12.17فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 29کروڑ 79لاکھ 94ہزار 181 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 444 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا۔

132 شیئرز کے بھاؤ میں اضافہ 244 کے داموں میں کمی اور 68 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں لکی کور انڈسٹری کے بھاو 30.90روپے بڑھکر 1051.03روپے اور ماڑی پیٹرولیم کے بھاو 16.71روپے بڑھکر 425.54روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھاو 542.49روپے گھٹ کر 6804.06 روپے اور یونی لیور پاکستان فوڈز کے شیئر ریٹ 149.94روپے گھٹ کر 17075.06 روپے پر بند ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔