آرٹیکل 63 اے نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا حکم نامہ غیر قانونی ہے جسٹس منیب اختر
آج کی سماعت کے حکمنامے پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں، جسٹس منیب اختر کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت کے حکم نامے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھا جس میں انہوں نے آج کی سماعت کے حکمنامے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کرنا تھی۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری
انہوں نے خط میں لکھا کہ چار رکنی بنچ عدالت میں بیٹھ کر آرٹیکل 63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا، آج کی سماعت کا حکمنامہ مجھے بھیجا گیا، جس میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ بنچ میں بیٹھنے والے چار ججز قابل احترام ہیں مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں، اپنا موقف پہلے خط میں تفصیل سے بیان کر چکا ہوں، آج کی سماعت کے حکمنامے پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکمنامہ جوڈیشل آرڈر نہیں ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی کیس کے حکمنامہ کی کوئی حیثیت نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھا جس میں انہوں نے آج کی سماعت کے حکمنامے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کرنا تھی۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری
انہوں نے خط میں لکھا کہ چار رکنی بنچ عدالت میں بیٹھ کر آرٹیکل 63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا، آج کی سماعت کا حکمنامہ مجھے بھیجا گیا، جس میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ بنچ میں بیٹھنے والے چار ججز قابل احترام ہیں مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں، اپنا موقف پہلے خط میں تفصیل سے بیان کر چکا ہوں، آج کی سماعت کے حکمنامے پر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکمنامہ جوڈیشل آرڈر نہیں ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی کیس کے حکمنامہ کی کوئی حیثیت نہیں۔