شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی پر دو روزہ تقریب

تقریب میں مختلف حکومتی، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی، قومی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے ماہرین نے شرکت کی

تقریب سے پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے ترقیاتی مشیر برائے دیہی ترقی و غذائیت کارلو ڈی روزا نے بھی خطاب کیا ( تصویر؛ ایکسپریس)

پاکستان میں غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی، اختراعات اور تجربات پر تبادلہ خیال کرنے کے حوالے سے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں "نیوٹریشن کیئر سنرجیز: ایکسپیرینس شیئرنگ اینڈ انوویشن شوکیس" کے عنوان سے دو روزہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں مختلف حکومتی ، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی، قومی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں کے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی،انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی۔ آر۔ سی ) نے محکمہ صحت سندھ، ایکسلریٹڈ ایکشن پلان ٹاسک فورس (اے اے پی ٹی ایف)، شراکتی تنظیم (ایس پی او) اور میڈیکل ایمرجنسی ریزیلینس فاوٴنڈیشن (ایم ای آر ایف) کے تعاون سے منعقدہ تقریب میں ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے پاکستان میں غذائی قلت سے نمٹنے کی حکمت عملی، ور تجربات پر تبادلہ خیال کیا۔

تقریب میں معروف ماہرین اور کمیونٹی لیڈرز نے کلیدی تقاریر اور پریزنٹیشنز پیش کیں جن میں محکمہ صحت سندھ، ایکسلریٹڈ ایکشن پلان ٹاسک فورس (اے اے پی ٹی ایف)، لیڈی ہیلتھ ورکر ڈپارٹمنٹ، پی پی ایچ آئی، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او، آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان، وی آئی اے ایم او، آغا خان یونیورسٹی، آئی آر سی، ایس پی او، ایم ای آر ایف، ایس آر ایس او اور ایس آئی ای ایچ ایس کے نمائندے شامل تھے جنہوں نے مقامی اور جدید حل پر تبادلہ خیال کیا۔

اس تقریب نے مقامی سول سوسائٹی کی تنظیموں، سروس ڈپارٹمنٹس، کمیونٹیز، نوجوانوں اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کو سندھ میں نیوٹریشن پروگرامنگ کے حوالے سے اپنے تجربات اور معلومات کو دوسروں تک پہنچانے کا موقع بھی فراہم کیا۔


تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے ترقیاتی مشیر برائے دیہی ترقی و غذائیت کارلو ڈی روزا نے کہا کہ یہ تقریب اس مقصد میں شامل تمام شراکت داروں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے مابین ہم آہنگی کی اہم ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ تجربات کا تبادلہ کرکے اور جدید ٹکنالوجیوں کو مربوط کرکے ہم غذائی قلت سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جدید خیالات کو سامنے لانے میں تعلیمی اداروں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اے اے پی ٹی ایف کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر صاحب جان بدر نے ایکسلریٹڈ ایکشن پلان ٹاسک فورس کی کامیابیوں کا جائزہ پیش کیا اور حکومت سندھ کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ یورپی یونین کی مالی اعانت سے چلنے والا سول سوسائٹی تنظیموں کو مضبوط کرنے کا اقدام بہتر غذائیت کے لiے حکومت سندھ کے ملٹی سیکٹرل ایکسلریٹڈ ایکشن پلان کے ساتھ منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سول سوسائٹی تنظیمیں ہماری کمیونٹیز کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہیں اور ان کی انتھک کوششوں کے ذریعے ہی ہم مل کر غذائی قلت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرحانہ میمن نے بچوں اور حاملہ اور دودھ پلانے والی ماوٴں میں غذائیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اپنے تجربات اور معلومات کا تبادلہ کیا اور غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

ڈاکٹر یوسف خوشک، وائس چانسلر (ایس اے ایل یو) پروفیسر نے پاکستان میں غذائی قلت کے اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کے اس اقدام کو سراہا۔ انہوں نے نہ صرف تحقیق کو فروغ دینے کے عزم کا یقین دلایا بلکہ غذائی قلت کے بارے میں تعلیمی کورسز بھی شروع کرنے کا یقین دلایا تاکہ آنے والی نسلوں کو اس اہم چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری علم اور مہارت سے آراستہ کیا جاسکے۔
Load Next Story