ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر کراچی آج پرامن ہے، وزیراعلیٰ سندھ

ویب ڈیسک  منگل 1 اکتوبر 2024
انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں،وزیراعلی سندھ:فوٹو:فائل

انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں،وزیراعلی سندھ:فوٹو:فائل

  کراچی: وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا آج پرامن ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 2025 کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 1990 کی دہائی میں انتہاپسندی اور دہشت گردی نے معاشرے میں بے چینی پیدا کردی تھی۔ حکومت سندھ نے ایک مربوط منصوبہ بندی کے تحت آپریشن کرکے امن و امان کو بحال کیا۔ کراچی جو ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر تھا؛ آج پرامن اور ترقی کرتا ہوا شہر ہے۔ سندھ پولیس صوبے میں امن و امان قائم کرنے والا اہم ادارہ ہے۔ اس وقت سندھ پولیس ایک لاکھ 20 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کراچی دنیا کا چھٹا بڑا شہر اور ملک کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے۔ صحرائے تھر تا دریائے سندھ کے کچے اور کشمور تا کراچی تک قیام امن سندھ پولیس کی ذمہ داری ہے۔ حکومت سندھ نے پولیس کو مستحکم کرنے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ہم نے سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کو اپ گریڈ کیا ہے۔ سندھ سیف سٹی منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ صوبے بھر کے 40 ٹول پلازہ پر چہرے اور نمبر پلیٹس کی خودکار شناخت کرنے والا ایس 4 منصوبہ شروع کیا ہے۔ انویسٹیگیشن کے بجٹ میں اصافہ، تھانوں کو 4 ارب 80 کروڑ کا براہ راست بجٹ دیا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ  نے کہا کہ ہم نے پولیس کے لیے 4.961ارب روپے کی ہیلتھ انشورنس پالیسی دی ہے۔ شہدا پیکج کو 10 ملین سے بڑھا کر 23 ملین کیا گیا ہے۔  شہید اہلکار کی ریٹائرمنٹ کی عمر تک لواحقین کے لیے تنخواہ کا اجراء کیا گیا ہے۔ شہید اہلکار کے خاندان کو 2 نوکریاں بھی دیتے ہیں۔ حکومت سندھ نے انسداد دہشتگری اور انتہاپسندی کے لیے خلاف اقدامات کیے ہیں

انہوں نے کہا کہ معلومات کا تبادلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ مشترکہ آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ انتہاپسندی کے خاتمہ اور امن کے فروغ کیلئے سماجی رابطے بڑھائے ہیں۔ حکومت کچے میں انفرااسٹرکچر کی بہتری اور سماجی خدمات سے حالات بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ کچے کے حالات بہتر کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سندھ پولیس کو فراہم کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔